• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرویز مشرف کیلئے پاکستانی سیاست میں کوئی جگہ نہیں،استعفے سے سیاسی کردارختم ہوگیا، کمیونٹی رہنما

پرویز مشرف کیلئے پاکستانی سیاست میں کوئی جگہ نہیں،استعفے سے سیاسی کردارختم ہوگیا، کمیونٹی رہنما

بری/ بولٹن/ مانچسٹر( خورشید حمید/ ابرارحسین/ غلام مصطفیٰ مغل) پاکستان کو جمہوریت کی بڑی سے اتارنے والے ڈکٹیٹر پرویزمشرف کے لئے پاکستانی سیاست میں کوئی جگہ نہیں، جمہوریت کی رٹ لگانے سے جمہوریت نہیں آتی۔ ان خیالات کااظہار بری کی برٹش پاکستانی کمیونٹی رہنمائوں نے روزنامہ جنگ لندن کے پرویز مشرف کے پارٹی صدارت سے استعفیٰ سےکیا پاکستان سیاست میں ان کا کردار ہمیشہ کے لئے ختم ہوگیا ہے کے عنوان سے سروے میں کیا۔ اس سلسلے میں چوہدری نوید الیاس شاہین نے کہا کہ کسی بھی جمہوری معاشرے اور ملک میں فوجی ڈکٹیٹر کو سیاست کرنے کی اجازت نہیں۔ حافظ راجہ شفیق احمد نے کہا کہ پرویزمشرف کو اگر سیاست کرنے کا شوق ہے تو پہلے عدالتوں میں ملکی آئین توڑنے کے مقدمات کا سامنا کریں اگر الیکشن لڑتے تو اچھا ہوتا انہیں اپنی حیثیت کا اندازہ ہوجاتا۔ سماجی رہنما راجہ امتیاز شمیم نے کہا کہ پرویزمشرف نے اپنے دوراقتدار میں بعض تاریخی اور انقلابی اقدامات کیے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ پاکستانی سیاست میں پرویزمشرف کے لئے کوئی جگہ ہے ان کی پارٹی ٹانگہ پارٹی ہے۔ چوہدری آصف الطاف نے کہا کہ مقدمات سے ڈر کر جنرل پرویز مشرف نے پارٹی صدارت سے استعفیٰ دیا ہے فوجی وردی کے ذریعے حکومت میں آنے والے سابق آمر کو سیاست کی ابجد بھی معلوم نہیں۔ بولٹن کے سماجی رہنما راجہ محمود الحسن نے کہا کہ خود کو بہادر اور کمانڈو کہنے والے پرویز مشرف سیاسی میدان سےبھاگ گئے ہیں اور اب وہ دوبارہ کبھی بھی پاکستان میں  جا کر عملی سیاست نہیں کر سکیں گے، راجہ افتخار احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ پرویز مشرف نڈر اور بہادر شخص کا نام ہے اور انہوں نے پارٹی کا عہدہ چھوڑ کر مثبت قدم اٹھایا ہے وہ آئندہ سالوں میں سیاست کے میدان میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتے رہیں گے۔ شیخ سلیم محی الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان کی سیاست پر چند خاندانوں نے قبضہ کررکھا ہے اور جمہوریت کے نام پر دراصل آمریت اور بادشاہت کا نظام چلایاجارہا ہے کسی بھی سیاسی جماعت کے سربراہ نے آج تک استعفیٰ نہیں دیا اور نہ ہی ایسی راہ متعین کی ہے جس سے نئے آنے والوں کیلئے کوئی موقع فراہم کیاجاسکے پرویزمشرف نے پارٹی عہدہ چھوڑ کر ایک شاندار مثال قائم کی ہے۔ سماجی رہنما راجہ محمداقبال نے کہا کہ پرویزمشرف تنہا ہوگئے ہیں اور اب وہ کبھی بھی ایک کامیاب سیاستدان کے طورپر خود کو پیش نہیں کرپائیں گے ۔سماجی شخصیت چوہدری شہزاد علی ڈڈیلوی نے کہا کہ پرویزمشرف کےمستعفی ہونے کا فیصلہ پوری قوم نے خوش دلی سے قبول کیا ہے ان کے جانے سے کوئی ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوگی جس سے پاکستان کی مستقبل کی سیاست میں کوئی بحران پیدا ہوگیا۔مانچسٹر کی معروف شخصیت استاد محمد صفدر نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرت نے پاکستانی قوم کے مورال کو بہت ٹھیس پہنچائی، امریکہ کی طرف جھکائو میں انہوں نے پاکستانی بیٹی عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کرکے مادی فائدے حاصل کئے اور انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں سے لاتعلقی اختیار کرنے کا اعلان کیا ان کا پاکستانی سیاست میں کوئی کردار باقی نہیں رہا ان کے پارٹی کی قیادت چھوڑنے یا نہ چھوڑنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ پرویز مشرف سپریم کورٹ کی یقین دہانی کو ٹھیس پہنچا کر وعدہ کرکے پاکستان واپس نہیں گئے اس لئے بھی وہ کوئی سیاسی کردار ادا کرنے کے اہل ہی نہیں رہے بلکہ ان کے استعفیٰ سے ان کا سیاسی مستقبل ہمیشہ کے لئے ختم ہوگیا ہے۔ سماجی رہنما غیرسیاسی شخصیت مصطفی کمال شیخ نے کہا کہ پرویز مشرف نےامریکی غلامی قبول کرکے پاکستان میں جمہوریت پر خود شب خون مارا تھا اس کے بعد انہوں نے بلوچ قوم پر ظلم کیا ایک محب وطن اکبر بگٹی کو قتل کروایا فوج کو بدنام کرایا اور اب خود ساختہ جلاوطنی اختیارکی اورپاکستانی عدلیہ سے جھوٹ بول کر باہر آیا اس لئے ان کے استعفیٰ کا پاکستانی سیاست پر اثر نہیں پڑے گا۔شازیہ خان نے کہا کہ پرویز مشرف کا ابتدائی دور بہت اچھا تھا لیکن بعد میں ان کے ساتھ کرپٹ سیاستدان مل گئے تھے اور ان کے دور میں بے نظیر بھٹو اور اکبر بگٹی کا قتل ان کے ماتھے پر بدنما داغ چھوڑ گئے۔ انہیں پاکستان نہیں چھوڑنا چاہئے تھا بلکہ مقدمات کا سامنا کرتےتو شاید پاکستانی عوام کے کچھ لوگ ان کا سیاسی ساتھ دیتے لیکن اب پارٹی سے مستعفی ہوگئے ہیں ان کا کردار ہونا نہ ہونا کےبرابر ہے وہ وطن واپس جاکر خود کو کلیئر کرائیں پھر سیاست میں حصہ لیں۔ فائزہ عباس نقوی نے کہا کہ پرویز مشرف ایک بہتر انسان ہیں مگر ان کا کردار پاکستان کے پولٹیکل ماحول میں ختم ہوتا دکھائی دیتا ہے ان کی پارٹی ون مین پارٹی محسوس ہوتی ہے اور اگر انہیں واقعتا پاکستان کی سیاست میں کوئی اہم رول پلے کرنا ہے تو بہت ضروری ہے کہ ان کے پاس بھی مخلص ساتھیوں کی وہ ٹیم ہو جو ان کی گراؤنڈ لیول پر مدد کر پائے ورنہ مستقبل قریب میں ہم ان کے سیاسی کیریر کو ختم ہوتا دکھائی دیتے ہیں۔انہیں اپنے پولٹیکل کیئریر کے متعلق سنجیدگی سے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ چوہدری سعید عبداللہ نے کہا کہ پرویز مشرف کے استعفیٰ دینے سے ان کی مقبولیت میں فرق نہیں پڑے گا اس لئے کہ پاکستان کے لوگ اب بھی پرویز مشرف کے دور کو یاد کرتے ہیں۔ زرقا احمد نے کہا کہ پرویز مشرف پاکستان کے سابق صدر اور چیف آف دی آرمی رہ چکے ہیں ان کی خدمات پاکستان کے لئے قابل ستائش ہیں اور عوام ان کی خدمات کو بھول نہیں سکتے۔

تازہ ترین