الیکشن ٹریبونل نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی میں منظورکرتے ہوئے انہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
الیکشن ٹریبونل اسلام آباد میں شاہدخاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی پر سماعت ہوئی۔
اس موقع پر شاہدخاقان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ شاہد خاقان کے کاغذات نامزدگی حلف نامہ نامکمل ہونے پرمسترد کیے گئے،اس حوالے سے ریٹرننگ آفیسر نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ آر او نے فیصلے میں لکھا کہ حلف نامہ مکمل پر نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے اسے مسترد کیا گیا۔
الیکشن ٹریبونل نے ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
اس موقع پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں اپنے حلقے سے 8 بار منتخب ہوا، میں نے جو سب سے بہتر سمجھا وہ جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنا وقار بلند رکھا،کبھی غیرجمہوری قوتوں سے نہیں ملا، علاقے میں روڈ وفاق، صوبائی اور مقامی حکومتیں بناتی ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ حلقےکی بہتری کےلیے کیا کام کیا، اس بات کا اس سے بہتر جواب نہیں تھا،میں نے یہی بہتر جواب سمجھا،اب فیصلہ حلقے کے عوام نے کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ قمرالاسلام پی پی10 سے امیدوار تھے، نیب نے انہیں گرفتار کیا ہے،قمرالاسلام کے کاغذات نامزدگی میں نیب کا خط لگا ہوا ہے ۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ اس طرح کی کارروائی کو پری پول دھاندلی نہ کہیں تو کیا کہیں، قمر الاسلام راجا کو فوری رہا کیا جائے تاکہ وہ الیکشن میں حصہ لے سکیں ۔
سابق وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا ہے کہ میاں نوازشریف نیب میں 100پیشیوں پر حاضر ہوئے ،انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے، ویب سائٹ پر اثاثوں کی تفصیل ڈالنا نامناسب ہے۔