کراچی ( اسٹاف رپورٹر)قائدتحریک الطاف حسین کی تحریر ،تقریر اور بیانات پر عائد غیر جمہوری پابندی کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر متحدہ قومی موومنٹ کے زیراہتمام علامتی بھوک ہڑتال کا آغاز ہوگیا ہے۔ اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ الطاف حسین کا میڈیا بلیک آئوٹ آئین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ کروڑوں حامیوں کو اپنے قائد کو دیکھنے اور سننے کے حق سے مھروم کیاجارہا ہے۔ میڈیا پر کسی بھی رہنما کی تقریر ، تصویر اور بیانات پر پابندی عموماً حکومتوں کی جانب سے لگائی جاتی ہے اور اس پابندی پر متاثرہ لوگ ریلیف کیلئے عدالت سے رجوع کرتے ہیں لیکن پاکستان کی سیاسی اور عدالتی تاریخ میں یہ پہلا فیصلہ ہے کہ الطاف حسین کی تقریر ، تقریر اور بیانات پر پابندی حکومت کی طرف سے نہیں لگائی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ 4روز ہ علامتی بھوک ہڑتال کا بنیادی مقصد تحریر ، تصویر اور بیانات پر پابندی کے خلاف الطاف حسین سے یکجہتی کااظہار کرنا اور پاکستان کی سیاسی برادری ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور انجمنوں کی توجہ اس جانب دلانا ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعے سےکراچی پریس کلب کے باہرشروع کی جانے والی 4روزہ علامتی بھوک ہڑتال کے پہلے روز میڈیا کو گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین ،قومی وصوبائی اسمبلی کے ارکان ، کراچی کے چھ ڈسٹرکٹ کے منتخب یوسی چیئرمین ، وائس چیئرمین اور ذمہ داران و کارکنا ن بھی موجود تھے ۔ علامتی بھوک ہڑتال کے پہلے روز جمعے کومختلف سیاسی ، سماجی ، مذہبی ، صحافی تنظیموں کے وفود نے بھوک ہڑتالی کیمپ کا دورہ کیا اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر قائدتحریک الطاف حسین پر پابندی کے خلاف یکجہتی کااظہار کیا ۔ یکجہتی کااظہا ر کرنے والوں میں کراچی یونین آف جرنلسٹ کے صدر حسن عباس اور اراکین ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے سیکریٹری امین یوسف اور اراکین ، ،ویٹ لفٹر چیمپئن عبد المالک ، پیپ کے صدر شعیب احمد ،علمائے کرام علامہ اطہر مشہدی ، اویس رضا قادری ، عرفان رضا قادریکرسچن برادری کے شیفرڈ انور جاوید ، کے ایم سی سجن یونین ، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ، پی ڈبلیو ڈی ، اقلیتی امور کورنگی ٹائون ، انار کلی بازار فیڈرل بی ایریا مارکیٹ ایسوسی ایشن کے وفد شامل تھے ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ الطاف حسین کی تقریر ، تصویر اوربیان کا میڈیا پر بلیک آئوٹ آئین کی صریحاً خلاف ورزی ہے ، آئین کے آرٹیکل 19میں اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے اور قائد تحریک پاکستان کے شہری ہیں اور انہیں ان کے اس بنیادی اور آئینی حق سے محروم کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ پابندی صرف الطاف حسین کے بولنے پر نہیں ہے بلکہ ان کے جو کروڑو حامی ، چاہنے والے ہیں ان کو بھی ان کے الطاف حسین کو سننے ، دیکھنے کے حق سے محروم کیاجارہا ہے ،لہٰذا ہم اس ناانصافی پر احتجاج بھی کرتے ہیں اور متعلقہ اداروں سے اپیل کرتے ہیںکہ اب اس ناانصافی کو ختم ہونا چاہئے اور زبان بندی اور اظہار رائے کی آزادی کو بحال کیاجانا چاہئے کیونکہ یہ الطاف حسین کا ہی بنیادی حق نہیں بلکہ ہم سے بھی ہمارا بنیادی حق لے لیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ الطاف حسین پر پابندی دراصل میڈیا پر بھی پابندی ہے اور اس طریقے سے میڈیا کی آواز کو دبایا گیا ہے ، اینکر کو بھی کہا گیا ہے کہ الطاف حسین کا نام نہ لیں ، اینکر ز اور خبریں پڑھنے والے بھی الطاف حسین کا نام نہیں لے سکتے اور ذکر نہیں کرسکتے اور ان کی تصویر نہیں دیکھا سکتے ، لاکھوں لوگوں کا جلسہ ہو اور وہاں الطاف حسین کی تصویر ہو تو اس جلسے کا بھی بلیک آئوٹ ہوجاتا ہے ، ہم میڈیا ہائوسز سے اپیل کرتے ہیں کہ پاکستانی شہری ہونے کے ناطے جہاں اس پر آواز اٹھانا ہماری ذمہ داری ہے وہیں میڈیا ہائوسز کی بھی ہے ۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور شہری آزادی کی انجمنوں سے اپیل کی کہ وہ الطاف حسین کی زبان بندی اور ان کے بولنے کے حق پر پابندی کے خلاف آواز اٹھائیں ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی سیاسی اور عدالتی تاریخ میں یہ پہلا فیصلہ ہے کہ الطاف حسین پر پابندی عدالت کی طرف سے لگائی گئی ہے عموما یہ پابندی حکومت کی طرف سے لگتی ہے اور لوگ ریلیف کیلئے عدالت جاتے ہیں اور الطاف حسین کے معاملے میں الٹا ہوا ہے اور عدالت نے یہ پابندی لگائی ہے ۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے رولنگ دی ہے کہ پندرہ روز سے زائد یہ پابندی نہیں لگائی جاسکتی ہے ،ہر تاریخ میں اس پابندی میں توسیع ہوتی ہے اور اب توسیع نہیں ہونی چاہئے اور الطاف حسین پر پابندی کا خاتمہ ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ جمہوری دور میں اس طرح کی پابندی سے جمہوری کے دعوے کھوکھلے ، جمہوریت ماند ، کمزور اور غیر مستحکم ہوتی ہے ، اگر سیاسی لوگ اور جمہوریت کمزور اور غیر مستحکم ہو تو اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کن کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا ہے یہ ساری باتیں لمحہ فکریہ ہے ،ہم دعوت فکر دے رہے ہیں کہ الطاف حسین پر پابندی جتنی ہے اتنی ہی میڈیا پر پابندی ہے ، امید ہے کہ میڈیا بھی آواز میں آواز ملا کر ہمارے ساتھ کھڑا ہوگا اس بھوک ہڑتال میں بھی صحافی ، اینکر ز حضرات ہمارے ساتھ آکر بیٹھیں گے۔ علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی خبروں اور تصاویر کی نشر و اشاعت پرپابندی کے خلاف پریس کلب پر لگائے جانے والے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ پر موجود چار خواتین اور ایک ایڈوکیٹ بھوک کی وجہ سے بلڈ پریشر اور شوگر کم ہونے کی وجہ سے بے ہوش ہوگئے جن کو وہاں موجود ایم کیو ایم لیگل ایڈ کمیٹی کی جانب سے فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی،بھوک ہڑتالی کیمپ میں ایمبولینس،اسٹریچر اور ادو یا ت کے علاوہ ڈاکٹرز کی ٹیم بھی موجود ہے۔