اسلام آباد (عاصم جاوید،مانیٹرنگ ڈیسک)پی ٹی آئی میں ٹکٹس کی تقسیم اور گروپ بندی کا معاملہ گمبھیر ہوگیا ہے ، جہانگیر ترین بیرون ملک چلے گئے ، جنوبی پنجاب میں شاہ محمود قریشی کے نام زد امیدوار پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ لیہ میں نیازی گروپ کو پارٹی ٹکٹ دینا بُرا فیصلہ ہے ، اس سے دکھ ہوا ۔ پارٹی ترجمان فواد چوہدری کہتے ہیں جنوبی پنجاب میں ان لوگوں سے ٹکٹ واپس لیے گئے یا ان لوگوں کو دیے ہی نہیں گئے جو پارٹی کے نئے اصول وفاداری، دیانت اور الیکٹ ایبلٹی پر پورا نہیں اترے ۔ نمائندہ جنگ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے رات گئے انتخابی ٹکٹوں کی حتمی فہرست جاری کر دی ہے۔ حتمی فہرستوں کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے فاٹا سمیت ملک بھر میں قومی اسمبلی کی کل 272 نشستوں میں سے 244 حلقوں میں امیدوار کھڑے کئے ہیں جن میں 14 خواتین بھی شامل ہیں۔ خیبر پختونخوا کی 99 صوبائی نشستوں پر چار خواتین سمیت 97 امیدواروں کو ٹکٹ جاری کئے گئے۔ پنجاب کی کل 297 نشستوں پر 14 خواتین سمیت 277 حلقوں میں امیدوار کھڑے کئے گئے۔ سندھ کی 130 صوبائی نشستوں میں سے 97 نشستوں پر ٹکٹ دئیے گئے جن میں 6 خواتین بھی شامل ہیں۔ اسی طرح بلوچستان میں کل 51 صوبائی نشستوں پر ایک خاتون سمیت 40 امیدوار میدان میں اتارے گئے ہیں۔ اس سے قبل دو مرتبہ ادھوری لسٹیں جاری کی گئیں۔ ذرائع کے مطابق جنوبی پنجاب میں ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے سفارشات نظر انداز ہونے کے بعد پارٹی کے اہم رہنما جہانگیر ترین فیملی کے ہمراہ علاج کی غرض سے لندن چلے گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین کی طرف سے لائے گئے بیشتر الیکٹ ایبلز سے ٹکٹس واپس لے لی گئی ہیں۔ جہانگیر ترین لیہ میں نیازی گروپ کو ٹکٹ دینے پر خائف ہیں۔ جہانگیر ترین یا شاہ محمود قریشی گروپ کا ٹکٹ دینے سے کوئی تعلق نہیں ، ٹکٹوں کے فیصلے پارٹی چیئرمین عمران خان نے کئے۔ پاکستان تحریک انصاف کو لیہ میں اس وقت بڑا دھچکا لگا جب سیہڑ گروپ نے چار ٹکٹ ملنے کے باوجود پارٹی چھوڑ دی۔ انہیں قومی اسمبلی کا ایک اور صوبائی اسمبلی کے تین ٹکٹ دئیے گئے تھے۔ اس کے بعد یہ ٹکٹ مجید نیازی گروپ کو دے دئیے گئے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سیہڑ گروپ کو جہانگیر ترین اور مجید نیازی گروپ کو شاہ محمود قریشی کی حمایت حاصل ہے۔جیو نیوز کے مطابق پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے جنوبی پنجاب سے جہانگیر ترین کے کئی نامزد امیدواروں سے پارٹی ٹکٹ واپس لے لیے ہیں ،،اور کئی کو ٹکٹ جاری ہی نہیں کیے ۔ضلع لیہ سے بہادر سیہڑ ، شہاب سیہڑ ، بشارت رندھاوا اور سجاد سیہڑ سے پارٹی ٹکٹ واپس لے کر اب مجید نیازی ، قیصر مگسی ، اطہر مقبول اور اکرم سامٹیا کو دے دیے گئے ہیں ۔ ضلع ویہاڑی سے نذیر جٹ اور عائشہ نذیر جٹ کی جگہ خالد محمود چوہان ، طاہر اقبال کو ٹکٹ جاری کر دیا گیا ہے ۔ ملتان سے خالد خاکوانی جب کہ مظفر گڑھ سے ذیشان گورمانی ، مرتضیٰ رحیم خان اور عبدالحئی دستی نے جیو نیوز کو بتایا ہے کہ انہیں پی ٹی آئی کا ٹکٹ دے کر واپس لے لیا گیا ہے ۔ پارٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیرہ غازی خان سے جہانگیر ترین کے سفارش کردہ جنوبی صوبہ محاذ گروپ کے دوست محمد کھوسہ اور عاطف دریشک کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ۔ ذرائع کہتے ہیں ملتان سے جنوبی صوبہ محاذ کے سلمان علی قریشی ، اعجاز جنجوعہ ، ناصر مہے ، طارق کھوکھر ، سلمان نعیم ، ، چوہدری ظفر وڑائچ ، چوہدری حسنین وڑائچ ، رانا مسعود مجید ، مونی شاہ ، عاصم ڈاہر ، اسحق بُچہ ، حافظ اللہ دتہ، چوہدری شاہد طالب کو بھی جہانگیر ترین کی سفارش کے باجود نظر انداز کیا گیا ۔ملتان سے جاوید وڑائچ ، ندیم قریشی اور وسیم بادوزئی کو پارٹی ٹکٹ مل گیا ہے ۔راجن پور سے جہانگیر ترین کے نامزد اطہر گورچانی کو بھی ٹکٹ نہیں دیا گیا ۔ اب جہانگیر ترین کے صرف لودھراں سے نامزد کیے گئے امیدواروٕں کے پاس پارٹی ٹکٹ باقی رہ گئے ہیں۔ ذرائع کہتے ہیں جن امیدواروں سے ٹکٹ واپس لیے گئے یا جاری نہیں کیے گئے ، ان میں سے اکثر نے اب آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کی ٹھان لی ہے ، ایک ناراض امیدوار سلمان قریشی نے این اے 154 سے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ حاصل کر لیا ہے ،، سکندر حیات بوسن سے بھی ٹکٹ واپس لے کر احمد حسن ڈیہڑ کو دیا جا چکا ہے۔ جیو نیوز کے نمائندہ خصوصی زاہد گشکوری نے لندن میں موجود جہانگیر ترین سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا نیازی گروپ کو پارٹی ٹکٹ دینا ایک بُرا فیصلہ ہے ، اس سے دکھ ہوا ۔ ان کا کہنا تھا بیمار ہوں ، ڈاکٹر نے طبی معائنے کے بعد اجازت دی تو اتوار کو وطن واپس آ سکتا ہوں، پارٹی معاملات پر فی الحال کوئی بات نہیں کرنا چاہتا۔