سکھر ( رپورٹ: محمد عارف شاہ ) پیپلز پارٹی کے مضبوط گڑھ تصور کئے جانیوالے ضلع سکھر میں ماضی کے مقابلے میں اس مرتبہ پیپلز پارٹی کیلئے قومی اسمبلی کی 2اور صوبائی اسمبلی کی 4نشستوں پر فتح حاصل کرنا اتنا آسان دکھائی نہیں دے رہا ہے۔خا ص طور پر شہر کی نشست این اے 207اور پی ایس 24جس پر ماضی میں پیپلزپارٹی کے نعمان اسلام شیخ اور ایم کیو ایم کے سلیم بندھانی کامیاب ہوئے تھے اس نشست پر کامیابی کے بعد ونوں ہی رہنما شہری عوام کے ساتھ خاطر خواہ رابطے میں نہیں آئے اور سلیم بندھانی تو الیکشن میں حصہ بھی نہیں لے رہے، جبکہ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ کے فرزند سید فرخ شاہ کو انتخابی میدان میں اتارا گیا ہے۔ صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 24 کی آبادی 3لاکھ 88ہزار260نفوس پر مشتمل ہے، حلقے میں ووٹرز کی کل تعداد ایک لاکھ 79 ہزار532 ہیں، 2013میں ایک لاکھ 21ہزار179 ووٹرز تھے، پانچ سال کے دوران 58ہزار353 ووٹرز کا اضافہ ہوا۔ حلقے میں پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 157 ہیں، 21 مشترکہ، 73مردوں کے اور 63 خواتین کے پولنگ اسٹیشنز ہیں۔ پی ایس 24پر اب تک کی سیاسی صورتحال کچھ اس طرح ہے کہ پی پی رہنما سید فرخ شاہ کے مد مقابل کوئی بھی مضبوط امیدوار سامنے نہ آنے سے ان کی جیت کے امکانات روشن دکھائی دے رہے ہیں تاہم 25جولائی سے قبل حالات کس کروٹ بیٹھتے ہیں اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، ویسے بھی سیاسی میدان میں سرکش لہروں کے تلاطم خیز موجوں میں تبدیل ہوکر طوفان کا روپ اختیار کرنے میں دیر نہیں لگتی ہے، شاید اسی سبب سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا۔ شہری سطح پر ووٹ بینک رکھنے والی ایم کیو ایم کی جانب سے تاحال پی ایس 24کیلئے اپنے امیدوار کو سامنے نہیں لایا جاسکا ہے، نئی حلقہ بندی کے بعد اس نشست پر ایم کیو ایم کے لئے بھی کامیابی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ نئی حلقہ بندی کے بعد پی ایس 24میں ان علاقوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جہاں پر ایم کیو ایم کا ووٹ بینک نہیں ہے۔