خیرپور(غلام عباس بھنبھرو /بیورورپورٹ)خیرپو رمیں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 208پر غوث علی شاہ اور نفیسہ شاہ کے درمیان سنسنی خیز مقابلہ ہو گا اور پی ایس 26پر قائم علی شاہ اور عبدالغفار شیخ کے درمیان کانٹے کا دنگل ہو گا این اے 208میں 356243رجسٹرڈ ووٹ ہیں جن میں 193299مرد ووٹر جبکہ 162944عورت ووٹر ہیں ۔الیکشن کمیشن نے حلقے میں 295پولنگ اسٹیشن قائم کی ہیں جبکہ پی ایس 26میں جملے 166068رجسٹرڈ ووٹ ہیں ان میں سے 89585مرد ووٹر جبکہ 76483عورت ووٹر ہیں اس حلقے میں جملے 144پولنگ اسٹیشن بنائی گئی ہیں قومی اسمبلی کے این اے 208کے حلقے کے لیے جی ڈی اے نے سید غوث علی شاہ کو ٹکٹ دیا ہے سید غوث علی شاہ دومرتبہ وزیر اعلیٰ سندھ جبکہ ایک مرتبہ وفاقی وزیر دفاع رہ چکے ہیں اس کے علاوہ انہوں نے سندھ ہائی کورٹ کے جج اور صوبائی وزیر تعلیم و ثقافت کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دی ہیں پیپلزپارٹی نے ان کے مقابلے میں سندھ کے تین مرتبہ وزیر اعلیٰ رہنے والے سید قائم علی شاہ کی بیٹی نفیسہ شاہ کو ٹکٹ دی ہے سید ہ نفیسہ شاہ قومی اسمبلی کی ممبر رہی ہیں جبکہ انہوں نے والد کے وزیر اعلیٰ کے ادوا ر میں اس حلقے کے عوام کی نمائندگی کی ہے پیپلزپارٹی کی 2008ء سے 2018تک سندھ پر حکمرانی رہی 10برس تک سندھ پر راج کرنے کی وجہ سے سوشل میڈیا پیپلزپارٹی کی حکومت پر کرپشن اقربا پروری اپنا نوازی میرٹ کی پامالی اور سندھ میں تباہی مچانے کے الزاما ت لگاتی رہی جبکہ مخالف جماعتیں بھی حکومت پر خراب حکمرانی اربوں روپے کی کرپشن سرکاری اداروں کو تباہ کر نے صحت تعلیم اور دیگر سرکاری محکموں کی کارکر دگی پر کڑی تنقید کر تی رہی اب جبکہ الیکشن مہم شروع ہو چکی ہے مخالف امیدوار انتخابی مہم کے دوران اپنی تقریروں میں پیپلزپارٹی کے گذشتہ 10سالہ دور میں اربوں روپے کی کرپشن کے اسکینڈل بیان کر رہے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کے 10سالہ دور میں عوام کے بنیادی مسائل حل نہ ہونے پر ووٹروں میں بڑی مایوسی پھیلی ہوئی ہے اور ووٹر پیپلزپارٹی کی کارکردگی پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں جس سے پیپلزپارٹی کی ساکھ کافی متاثر نظر آرہی ہے دریں اثناء پیپلزپارٹی کے خلاف جی ڈی اے کے نام سے پیر پگارا کی سربراہی میں اتحاد بن چکا ہے اتحاد میں پیپلزپارٹی کے کئی سابق رہنماء بھی شامل ہیں جس سے لگ رہا ہے کہ 25جولائی کو سندھ میں ہر جگہ پر پیپلزپارٹی امیدواروں کے ساتھ کانٹے کے مقابلے ہوں گے کراچی کے بعد آبادی و اراضی کے لحاذ سے خیرپور سندھ کا سب سے بڑا ضلع ہے جبکہ دو سابق وزرائے اعلیٰ سید غوث علی شاہ اور سید قائم علی شاہ کا تعلق بھی خیرپور سے ہے سید غوث علی شاہ اور سید قائم علی شاہ 1970ء سے ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں 1970ء کے الیکشن میں قائم علی شاہ نے غوث علی شاہ کو ہرایا تھا بعد ازاں 1997ء کے انتخابات میں سید غوث علی شاہ کا قومی اسمبلی پر قائم علی شاہ کے بیٹے اسد علی شاہ کے ساتھ جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر قائم علی شاہ کے ساتھ مقابلہ ہو اتھا اس مقابلے میں غوث علی شاہ نے قائم علی شاہ اور ان کے بیٹے اسد علی شاہ کو بیک وقت شکست دی تھی اب 2018ء کے الیکشن میں قائم علی شاہ کی بیٹی نفیسہ شاہ کا غوث علی شاہ کے ساتھ آمنا سامنا ہوگا مقامی تبصرہ نگار اس مقابلے کو بڑا ڈرامائی سنسنی خیز اور کانٹے کا مقابلہ قرار دے رہے ہیں کون جیتے گا اس کا نتیجہ 25جولائی کو آئے گاجبکہ پی ایس 26پرجی ڈی اے نے سید قائم علی شاہ کے مقابلے میں مقامی تاجر لالا عبدالغفار شیخ کو ٹکٹ دی ہے پی ایس 26میں شیخ برادری کے بڑی تعداد میں ووٹ ہیں جبکہ لالا عبدالغفار شیخ کو پیر پگارا اور سید غوث علی شاہ کی بھی حمایت حاصل ہے اس لیے سید قائم علی شاہ اور لالا عبدالغفار شیخ کے درمیان بھی مقابلہ بڑا دلچسپ اور کانٹے کا ہو گا ۔