کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے مختلف اداروں کو شکایات کے ازالے کیلئے اقدامات کا کہنے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، انتخابات میں شفافیت کی بنیادی شرط سب جماعتوں کیلئے یکساں مواقع ہونا ہیں، ن لیگ یکطرفہ طور پر مختلف اداروں کی پیشیاں بھگت رہی ہے، اس سے انتخابات کی شفافیت پر بیرون ملک ہی نہیں اندرون ملک بھی اعتراضات اٹھیں گے، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو انتخابات کے بعد نئی سیاسی دلدل میں پھنسنے کا خدشہ رہے گا، نیب اور عدلیہ کو سیاسی نوعیت کے مقدمات پر پچیس جولائی کے بعد کی تاریخیں دینی چاہئیں، کسی بھی اقدام سے انتخابات پر اثر انداز ہونے کا تاثر نہیں پیدا ہونا چاہئے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان پانچ سال میں خیبرپختونخوا میں کچھ نہیں کرسکے اس لئے انتخابی مہم میں لوگوں کو نیا دانہ پھینک رہے ہیں، ن لیگ پچھلے پانچ سال سے اپنی کارکردگی سے انتخابی مہم چلارہی ہے، ہمیں ایسی انتخابی مہم کی ضرورت نہیں جس کی عمران خان کو ضرورت ہے، ن لیگ کے دور میں لوڈشیڈنگ ختم ہوئی،کراچی سمیت ملک میں امن قائم ہوا، بلوچستان کو قومی دھارے میں شامل کیا اور سی پیک کو حقیقت بنایا۔ احسن اقبال نے کہا کہ جنوبی پنجاب سے کچھ امیدواروں نے بوجوہ پارٹی ٹکٹ واپس کیے ہیں، ووٹر کے دل سے کوئی ن لیگ اور شیر کو نہیں نکال سکتا ، ووٹروں نے ن لیگ سے وفاداری تبدیل نہیں کی ہے، ووٹ کو عزت دو کے نعرے کی گونج پورے ملک میں سنائی دے رہی ہے، پچیس جولائی کو ووٹرز شیر پر مہر لگا کر اپنے ووٹ کی بالادستی تسلیم کروائیں گے، پی ٹی آئی کی خواہش ہے انہیں میدان خالی ملے مگر ہم مقابلہ کریں گے اور پی ٹی آئی کو مثالی شکست دیں گے، عوام دھرنے والوں کو مسترد کر کے کارکردگی کو ووٹ دیں گے۔ سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا کہ میں تیرہ سال سے چائلڈ اینڈ مدراسپتال کا کیس لڑرہا ہوں، چیف جسٹس اپنے طور پر اسپتال کے دورے پر آئے، ہمیں جب چیف جسٹس کے دورے کا پتا چلا تو ہم بھی وہاں پہنچ گئے، چیف جسٹس ہماری دعوت پر آتے تو راولپنڈی کیلئے اس سے زیادہ عزت کا مقام نہیں ہوتا، چیف جسٹس کی وجہ سے اسپتال کا کام شروع ہوگیا تو لوگ ان کے شکرگزار ہوں گے، پنڈی کیلئے بیس ملین گیلن روزانہ پانی چاہئے ورنہ میں مری روڈ پر آجاؤں گا، ایک وقت آئے گا جب درمیانے درجے کے سیاستدان سیاست چھوڑ دیں گے، ملک کی دولت لوٹ کر دولت مند ہونے والے ہی اسمبلیوں میں جائیں گے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان کو وزیراعظم بنانے کیلئے پوری کوشش کروں گا، معلق پارلیمنٹ میں بھی عمران خان کو وزیراعظم بنانے کی کوشش کروں گا، اس اسمبلی میں شیخ رشید کا اتنا اہم کردار ہوگا جتناپہلے کبھی نہیں تھا، انتخابات کے بعد عمران خان کو منانے کی پوری کوشش کروں گا، پیپلز پارٹی سے انڈرا سٹینڈنگ پیدا کرنا پڑی تو ضروری نہیں آصف زرداری سے بات کروں وہاں میرا دوست بلاول بھی موجود ہے، ن لیگ چوروں، ڈاکوؤں اور منی لانڈررز کی جماعت ہے، پیپلز پارٹی پیسٹری چور ہے تون لیگ بیکری چور ہے، کراچی جاکر حلیم اور نہاری کھاتا ہوں میں بیکری کا کلائنٹ نہیں ہوں۔ شیخ رشید نے کہا کہ پچھلے الیکشن میں جنوبی پنجاب میں زیادہ نشان گڑھا تھا اب آزاد لوگوں کا نشان زیادہ جیپ ہے تو جیپ چڑھائی اچھی چڑھتی ہے، قلم دوات کا فیصلہ این اے 60اور 62 فیصلہ کرے گا کس نے کہاں چڑھنا ہے، جیپ ن لیگ پر تو چڑھائی کرے گی ، پی ٹی آئی میں بہت سی غلطیاں ہیں۔ سماجی کارکن جبران ناصر نے کہا کہ پیر کو جو واقعہ ہوا میں نے اس سے متعلق جھوٹ بولا ہو تو الیکشن سے دستبردار ہوجاؤ ں گا، کراچی کلب کے سگنل سے پہلے میں رش میں پھنس گیا، پچھلے پروٹوکول گاڑی تھی جس نے اپنے روایتی انداز میں مجھے راستہ دینے کو کہا، میں نے اسے اشارہ کیا کہ میں کیسے ہٹوں راستہ نہیں ہے، ان کی شاید انا کو اس سے زک پہنچی چونکہ انہیں بتایا گیا ہے کہ جو انسان بغیر گارڈ کے ہے جو عام حلیہ میں عام انسان کی طرح سفر کررہا ہے اسے رگڑ دو، جیسے ہی سگنل کھلا اس پولیس پروٹوکول کی موبائل نے مجھے الٹے ہاتھ سے دبانے کی کوشش کی، میں نے آگے جاکر اس سے پوچھا کہ میری گاڑی کیوں دبائی، موبائل میں پیچھے جو گارڈ بیٹھا تھا اس نے مجھ پر بندوق تان کر چیمبر مارا، میں نے موبائل نکال کر ویڈیو آن کی اور اسے بولا اب چیمبر مارو تو اس نے گن نیچے کرلی، اگلے سگنل پر گاڑی آہستہ ہوئی تو میں نے برابر والی لین میں جج کی گاڑی کے ساتھ گاڑی کی کہ دیکھ سکوں کون جج صاحب ہیں، اتنی دیر میں ان کے پروٹوکول سے دو تین گارڈ آئے، جج کی گاڑی سے نکل کر ایک شخص آیا، مجھے گاڑی سے نکالا گیا اور میرا گریبان پکڑ کر میرے منہ پر تھپڑ مارا گیا ، میرے بال نوچے گئے اور مجھے اٹھا کر گاڑی میں پھینکا گیا کیونکہ میں ایک عام آدمی ہوں،آدھا کلومیٹر دور جانے کے بعد میں نے انہیں کہا کہ جج کو بتادیں کہ میرا نام جبران ناصر ہے میں بھی ہائیکورٹ کا ایڈووکیٹ ہوں، جیسے ہی انہوں نے بتایا قافلہ رکا اور گارڈ بھاگتا ہوا پیچھے آیا اور کہا کہ جج صاحب آپ کو جانتے ہیں آپ چلے جائیں، میں نے انہیں یہی کہا ہے کہ تھپڑ مجھے ایک عام آدمی کی حیثیت میں مارا گیا ہے مجھے بتاؤ میرا قصور کیا ہے، جج صاحب نے حکم دیا کہ اسے تھانے لے کر آیا جائے، تھانے کی دہلیز پر سید بخاری نے مجھے تھپڑ مارا اور ڈیوٹی افسر کو کہا کہ جج کے آرڈرز ہیں اسے تھانے میں بند کرو، مجھے ڈیوٹی افسر نے کہا آبے ادھر بیٹھ، جیسے ہی خبر پھیلی اور میڈیاپر آیا تو جسے کہا گیا تھا کہ آ ادھر بیٹھ وہ جبران صاحب ہوگئے، جسے تھانے میں بند کرنے کا کہا گیا تھا اسے کہا جارہا ہے آپ گھر چلے جائیں، میں تھانہ اس لئے نہیں چھوڑ رہا کہ میں کسی کی فون کال پر چھٹنا نہیں چاہتا ۔نمائندہ جیو نیوز لندن مرتضیٰ علی شاہ نے کہا کہ نواز شریف انتخابی مہم کا حصہ بننے کو قومی ذمہ داری سمجھتے ہیں، نواز شریف وطن واپس آکر انتخابی مہم چلانا چاہتے ہیں لیکن انہیں اپنی اہلیہ کی بیماری کی وجہ سے لندن میں رکناپڑرہا ہے، نواز شریف نے بتایا کہ بیگم کلثوم نواز کے سی ٹی اسکین پر ڈاکٹرز کی رائے کے بعد ہی وہ کوئی فیصلہ کریں گے، نواز شریف پچھلے چار پانچ دن سے لندن میں میڈیا ٹاک میں انتخابات سے متعلق جارحانہ انداز میں بات کررہے ہیں، ن لیگ کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز ایک ہفتے کے اندر پاکستان میں موجود ہوں گے، اسپتال ذرائع کے مطابق کلثوم نواز ابھی تک وینٹی لیٹر پر ہی ہیں۔