• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بڑھتی آبادی ایٹم بم،قابوکرنے کا خاکہ بنا کردیا جائے،چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) ملک میں آبادی میں اضافہ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریماکس دئیے ہم اس چکر میں پھنس گئے ہیں کہ کم بچے پیدا کرنا شاید دین کیخلاف ہے ، چین نے بھی بڑھتی آبادی کو قابو کیا ہے ، ملکی حالت ایسی نہیں کہ ایک گھر میں سات بچے ہوں لیکن عوام میں آگاہی بالکل نہ ہونے کے برابر ہے ، بڑھتی ہوئی آبادی ملک کیلئے ایٹم بم ہے،بوکرنے کا خاکہ بنا کردیا جائے ، صرف پالیسی بنانا کافی نہیں عملدرآمد کرنا چاہئےمنگل کو جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجازا لاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی، عدالت عظمی نے و فاق اورصوبوں کوآبادی کنٹرول کرنے کیلئے موثر پالیسی سازی کی تجاویز طلب کرتے ہوئے ہدایت کی آبادی کو قابوکرنے کا خاکہ بنا کر فراہم کیا جائے، چیف جسٹس کا کہنا تھا آبادی بڑھنے کا بم پھٹ چکا ہے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر عباس رضوی کاکہنا تھا آبادی میں اضافہ کی شرح 2.4فیصد ہے، امن و امان کے مسائل ، دہشتگردی ، معاشرتی اور معاشی مسائل کی اصل وجہ بڑھتی آبادی ہے، آبادی میں اضافہ کے باعث ملک میں پانی اور اشیائے خوردونوش کے مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں، جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ غربت کے باعث لوگ بچے فروخت کر رہے ہیں ، حکومت کو سامنے آکرذمہ داری لینا ہو گی، سندھ کے سرکاری وکیل کا کہنا تھاآ بادی کنٹرول کیلئے پالیسی ہے لیکن قانون نہیں، جسٹس عمر عطابندیال نے کہااولاد میں مناسب وقفہ کے حوالے سے اسلامی احکامات بھی موجود ہیں لیکن آبادی کنٹرول کرنا حکومت کی ترجیح نہیں، آبادی کنٹرول کرنے کو کبھی اہمیت نہیں دی گئی، چیف جسٹس نے کہا صرف پالیسی بنانا کافی نہیں اس پر بھی عمل کرنا چاہئے، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے کہا دیہی علاقوں میں زچہ بچہ کی اموات کی شرح زیادہ ہے، کے پی میں آبادی بڑھنے کی شرح سب سے زیادہ ہے، چیف جسٹس نے کہا اللہ کے نام پر بنی اس ریاست کاچلنا ضرور ہے، خیبر پختونخوا کے سرکاری وکیل نے کہاصوبے کے پاپولیشن ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کا بجٹ ایک ارب تیس کروڑ ہے جس کازیادہ تر حصہ تنخواہوں پر خرچ ہوتا ہے، حکام پاپولیشن ڈپارٹمنٹ پنجاب نے بتایا بڑھتی آبادی ا یک دم کم نہیں ہو سکتی ، 2010کے بعد سے غیر ملکی امداد بھی بند ہوگئی ہے میڈیا اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ذریعے خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے آگاہی پیدا کی جارہی ہے، چیف جسٹس نے کہا عدالت کو فلاحی مراکز کی کارکردگی سے بھی آگاہ کریں ، حکام پاپولیشن ڈپارٹمنٹ پنجاب کا کہنا تھا ایک سینٹر میں پانچ افراد ملازمت کرتے ہیں، شہری علاقوں میں 900 دیہی علاقوں میں 1200 ویلفیئر مراکز ہیں، چیف جسٹس نے حکام کو خبردار کیا اگر ڈیٹا غلط فراہم کیا گیاتو نتائج اچھے نہیں ہونگے، ویلفیئر مراکز کاغذی کارروائی کر رہے ہیں کیوں نہ خود جاکر سنٹرز کی کارکردگی کا جائزہ لے لوں،پنجاب حکومت ویلفیئر مراکز کے بجٹ سے آگاہ کرے ، تمام ویلفیئر مراکز کے بجٹ کا فرانزک آڈٹ کروالیں گے، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے کہاوزیراعظم کی سطح پر بڑھتی آبادی کی ذمہ داری لینا ہو گی ، پولیو مہم طرز پر کام ہو تو نتائج نکل سکتے ہیں ، چیف جسٹس نے کہا نئے پیدا ہونیوالوں کیلئے پانی اور خوراک دستیاب نہیں ، تعلیم، صحت اور صاف پانی بھی کسی کیلئے دستیاب نہیں،سکول اور کالج سطح پر آگاہی کیوں نہیں فراہم کی جاتی۔
تازہ ترین