• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔میرے چچا کاانتقال ہوگیاہے۔ان کی تین بیٹیاں اوربیوہ ہیں۔لڑکا کوئی نہیں ہے۔چچا کے بچپن کے ایک دوست ہیں، جن کے ساتھ چچا کے بڑے اچھے تعلقات رہے ہیں اورچچا ان کے سامنے کہاکرتے تھے کہ میرے بعد میری اولاد کاخیال رکھنا،انہیں ان کاحصہ دے دینا ،فلاں واجبات وصول کرلینااوروہ بھی چچا کو یقین دلایا کرتے تھے کہ آپ فکر نہ کریں ۔سب کچھ آپ کے حسب منشا ہوگا،مگر اب وہ کسی قسم کی دلچسپی نہیں رکھتے اورکہتے ہیں کہ تم خود ہی جو کرنا ہے کرلو۔ کیا ان کایہ طرز عمل درست ہے؟

جواب:۔ شرعی زبان میں چچا نے اپنے دوست کو اپنا وصی مقررکیا ہے ۔وصی وہ ہوتا ہے جسے کوئی شخص اپنے ترکہ کاانتظام یا اولاد کے متعلق امور سپرد کرجائے۔چچا کے دوست اس معنی میں چچا کے وصی ہیں اور ان کو چچا کی زندگی میں تو یہ حق حاصل تھا کہ وہ چچا کے علم میں لاکر اس ذمے داری کو قبول کرنے سے انکارکردیتے، مگر جب چچا کی زندگی میں انہوں نے حامی بھری تو اب ان کاانکار درست نہیں ۔اگر وہ اس ذمے داری سے پہلو تہی کرتے ہیں تو گناہ گار ہیں۔(الاحکام الشرعيۃ فی الاحوال الشخصيۃ،محمد قدری باشا3/1085، الباب الرابع فی الوصايا،المادۃ:434 ، ط :دارالسلام سـ1427هـ)

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین