پاکستان کی ترقی و خوش حالی اور عوام کے مسائل کا حل سب چاہتے ہیں، لیکن حل تو وہی کریں گے ، جن کے پاس اختیارات ہوں گے، جو منتخب ہو کر اسمبلیوں مین جائیں گے گر چہ انتخابات میں حصہ لینے والی تمام پارٹیوں اور امیدواروں کے دعوے بھی ہیں کہ ہم مسائل حل کریں گے۔ کیا یہ ممکن ہے؟ اگر ایسا ہو جائے ، تو کیا ہی اچھا ہو۔ میں امیدواروں کے گوش گزار چند مسائل پیش کرنا چاہتا ہوں، جو صرف میرے نہیں تمام تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ہیں۔
ہمارا پہلا مسئلہ ’’تعلیم‘‘ہے،جو ایک چھوٹے سے مراعات یافتہ طبقے کا حق بن چکی ہے۔پاکستان میں تقریباََ70 لاکھ بچے پرائمری تعلیم سے محروم ہیں،صرف 5 فیصد یونی ورسٹی تک پہنچتے ہیں۔منتخب نمائندے ایوان میںجاتے ہی سب سے پہلے تعلیم سب کے لیے اور سستی کریں۔اسے تجارت بننے سے روکیں۔
دوسرامسئلہ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوںکا ہے۔اُنہیںروزگار کے بہتر مواقعے فراہم کیے جائیں،ورنہ اُنہیںجرائم کی دنیا میںداخل ہوتے دیر نہیں لگے گی۔
تیسرا مسئلہ ’’غربت‘‘ہے،جس کی وجہ سے غریب ماں باپ اپنے کم عمر بچوںکو تعلیم سے بہرہ مند نہیں کرسکتے ۔غربت مکائو اسکیم کا آغاز کیا جائے ۔
ایک اہم مسئلہ لوڈ شیدنگ ہے،جس کی وجہ سے طلباکا تعلیمی نقصان ہوتا ہے۔ہر دور میں غریبوںکے مسائل حل کرنے کے وعدے اور دعوے تو بہت کیے گئےلیکن عملاًکسی نے کچھ نہیںکیا۔اگر غریب نوجوانوں کو بلا سود قرضے آسان شرائط پرفراہم کیے جائیں،تاکہ وہ تپتی دھوپ ،گرمی،برسات،میںفٹ پاتھ پر روزی نہ کمائیںبلکہ اپنے ہنر مند ہاتھوںسے باعزت روزگار کمائیں۔نیز قرضہ حاصل کرنے کا طریقہ ءکار بھی دشوار گزار نہ ہو۔ کیا امید وار منتخب ہونے کے بعد ہمارے مسائل حل کریں گے؟ پہلے وعدہ پھر ووٹ اور وعدہ خلافی کی صورت میں ہمارے ہاتھ پہنچیں گے، آپ کے گریبانوں تک۔
(ایک غریب تعلیم یافتہ نوجوان ، سین ۔میم۔کراچی )