• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جھنگ; 2، چار اہم شخصیات میں کانٹے کا مقابلہ متوقع

جھنگ ( لیاقت علی انجم )ضلع جھنگ میں نئی حلقہ بندیوں کے بعد قومی اسمبلی کی تین اور صوبائی اسمبلی کی سات نشستیں ہیں ۔ نئی حلقہ بندیوں کی تشکیل سے سیاسی صورتحال یکسر بدل گئی ۔ جھنگ کی قومی اسمبلی کی شہری نشست این اے 115جھنگ 2۔ قومی اسمبلی کے پرانے حلقے این اے 89 اور این اے 87پر مشتمل ہے جس میں دو صوبائی حلقے پی پی 126 اور 127شامل ہیں ۔ جھنگ کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ شہری نشست پر چار اہم سیاسی شخصیات حصہ لے رہی ہیں جس کی ایک وجہ حلقہ این اے 87کا اس حلقے میں شامل ہونا ہے ۔ اس حلقے سے روایتی طور پر دو سیاسی حریف سابق وفاقی وزیر شیخ وقاص اکرم اور اہلسنت والجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی ہمیشہ آپس میں مد مقابل ہوتے ہیں اور اس دفعہ بھی دونوں امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ سابقہ این اے 87 سے مسلسل تین مرتبہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہو نے والی خاتون غلام بی بی بھروانہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر میدان میں اتری ہیں جبکہ سابق وفاقی وزیر سیدہ عابدہ حسین اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام کی بیٹی سابق سینیٹر سیدہ صغریٰ امام بھی آزاد حیثیت سے اس نشست پر بطور امیدوار میدان میں آگئی ہیں جس کے باعث علاقے کی سیاست میں ایک لمبے عرصے بعد تبدیلی محسوس کی جا رہی ہے ۔مولانا احمد لدھیا نوی کا تعلق کالعدم مذہبی جماعت سے ہے اور جھنگ شہر میں کالعدم جماعت کا ووٹ بنک کسی بھی سیاسی جماعت سے زیادہ ہے اور اس کو کسی صورت بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اس جماعت کے وجود سے آج تک اُن کے ووٹ بنک میں کمی آئی ہے البتہ نئی حلقہ بندی سے مزید نئے دیہی علاقے بھی اس حلقے میں شامل ہوگئے ہیں جن میں مولانا احمد لدھیانوی اور ان کی جماعت پہلی دفعہ ووٹ حاصل کرے گی ۔سیاسی مبصرین کی رائے میں شہری سیاست میں سیاست ہمیشہ کالعدم جماعت اور اینٹیہمیشہ کالعدم جماعت اور اینٹی کالعدم جماعت کے گرد گھومتی ہے اور ہمیشہ مقابلہ ون ٹو ون کی صورت میں انتہائی سخت ہوتا ہے جبکہ حالیہ الیکشن میں اینٹی کالعدم جماعت ووٹ تین اہم سیاسی شخصیات کی وجہ سے تقسیم ہوگا جس کا براہ راست فائدہ بادی النظر میں مولانا احمد لدھیانوی کو پہنچے گا ۔ دوسری طرف شیخ وقاص اکرم جو کہ گزشتہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکے تھے حالیہ انتخاب میں آزاد امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں ۔ ان کے والد شیخ محمد اکرم ن لیگ کے ٹکٹ پر ایم این اے منتخب ہوئے تھے جبکہ کالعدم جماعت کے مقابلے میں شہر میں شیخ اکرم گروپ کو بھی مرکزی حیثیت حاصل ہے کیوں کہ شیخ اکرم گروپ تین مرتبہ مسلسل قومی اسمبلی کا الیکشن جیت چکا ہے ۔دوسری طرف شیخ وقاص اکرم کو سابقہ این اے 87 میں ڈیڑھ سال سے جاری مہم کا فائدہ پہنچے گا وہیں شیخ وقاص اکرم کو ضلع کونسل کے انتخابات میں ان کے گروپ کا ضلعی چیئر مین منتخب ہونے اور ان کے چھوٹے بھائی شیخ نواز اکرم کے چئیر مین میونسپل کمیٹی ہو نے کا بھی فائدہ بھی حاصل ہو گا جبکہ پیپلزپارٹی کے صوبائی نائب صدر مخدوم فیصل صالح حیات کی حمایت بھی ان کے لئے غیر معمولی ثابت ہوسکتی ہے ۔سیدہ صغریٰ امام اس حلقے میں آنے والے صوبائی حلقے پی پی 127 سے قبل ازیں ایک دفعہ ایم پی اے اور چئیر پرسن ضلع کونسل رہ چکی ہیں جبکہ ان کی والدہ سابق وفاقی وزیر اور امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر سیدہ عابدہ حسین ایک اہم سیاسی شخصیت ہیں اسی طرح غلام بی بی بھروانہ تحریک انصاف کی ٹکٹ ہولڈر ہیں اور وہ سابقہ حلقہ این اے 87 سے مسلسل تین مرتبہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہو ئیں ۔

تازہ ترین