عالمی درجہ ء حرارت میں اضافے کے باعث، دنیا کے کئی ممالک ایسے اقدامات لے رہے ہیں، جن کی مدد سے درجہ حرارت کو مزید بڑھنے سے روکا جاسکے۔ ’گرین کنسٹرکشن‘ یا ’سبز تعمیرات‘ بھی ایسے ہی اقدامات میں شامل ہے۔ گرین کنسٹرکشن کے تحت عمارتوں کوایسے تعمیر کیا جاتا ہے کہ یہ کم توانائی خرچ کرتی ہیں، اپنی توانائی خود پیدا کرتی ہیں یا پھر اپنی کھپت سے زیادہ توانائی پیدا کرتی ہیں۔
ساتھ ہی یہ بھی کوشش کی جاتی ہے کہ ان عمارتوں سے ماحولیات کے لیے نقصان دہ گیسوں کے اخراج میں کمی ہو۔ دنیا بھر میں کئی شہروں کی کوشش ہے کہ وہ ضررساں گیسوں کے اخراج میں کمی کرتے ہوئے، ماحول دوست تدابیر اختیار کریں۔ آئیے جانتے ہیں دنیا کے چند سب سے زیادہ ’گرین‘ شہروں کے بارے میں۔
کوپن ہیگن، ڈنمارک
کوپن ہیگن کی کوشش ہے کہ وہ 2025ء تک دنیا کا ایساپہلا دارالحکومت بن جائے، جہاں کاربن گیسوں کا اخراج نہ ہو۔ درحقیقت،کوپن ہیگن کی شہری انتظامیہ اس سلسلے میں پہلے ہی بہت سے اقدامات اٹھاچکی ہے۔
1995ء کے مقابلے میں کوپن ہیگن ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں 50فیصد کمی کر چکا ہے۔ ہائی کوالٹی پبلک ٹرانسپورٹ، بہترین سائیکلنگ سہولتوں کے حوالے سے کوپن ہیگن دنیا کے دارالحکومتوں میں ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔
کوریتیبا، برازیل
کوریتیبا کے 60فیصد شہری بس نیٹ ورک کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ اس شہر کی انتظامیہ نے ڈھائی سو کلو میٹر طویل سائیکل ٹریک بھی تعمیر کیا ہے جبکہ پیدل چلنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے۔
اس شہر کی ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ، کوریتیبا کی گرین بیلٹ، سیلاب کے خلاف ایک قدرتی رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ تاہم حالیہ عرصے کے دوران اس شہر کی آبادی میں اضافے کی وجہ سے ماحول دوست اقدامات اٹھانے میں کچھ مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
سان فرانسیسکو، امریکا
سان فرانسیسکو نے2016 ء میں ایک قانون کے تحت نئے بننے والے تمام مکانات کی چھتوں پر سولر پاور نظام کی تنصیب لازمی قرار دے دی تھی۔
اس شہر میں2007 ء کے دوران پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ 2009ء میں ’اَربن فوڈ ویسٹ پروگرام‘ کی بنیاد رکھی گئی تھی، اب کوشش ہے کہ 2020 ء تک اس شہر کو ’ویسٹ فری‘ (کچرے سے پاک)بنا دیا جائے۔
لُبلیانا، سلووینیا
2006ء میں یورپ کے بہترین ماحول دوست شہر کا اعزاز حاصل کرنے والے شہر لُبلیانا کے لیے بجلی کا حصول ہائیڈرو پاور ٹیکنالوجی سے کیا جاتا ہے۔
اس شہر کے مرکزی علاقے میں گاڑیوں پر مکمل پابندی عائدہے۔ یہ پہلا یورپی شہر ہے، جس نے ’زیرو ویسٹ‘ کا ہدف حاصل کیا۔ اس وقت یہ شہر 60فیصد کوڑے کرکٹ کو ری سائیکل کر رہا ہے۔
وینکوور، کینیڈا
کینیڈا کے شہر وینکوور کی کوشش ہے کہ وہ 2020ء تک دنیا کا سب سے زیادہ ماحول دوست شہر ہونے کا اعزاز حاصل کر لے۔ یہ شہر بجلی کی پیداوار کے لیے زیادہ تر ہائیڈرو پاور ڈیموں کا استعمال کر تا ہے۔
وینکوور میں ہیٹنگ اور ٹرانسپورٹیشن کیلئے قدرتی گیس اور ایندھن کے استعمال میں کمی لانے کیلئے بھی کوششیں کی جاری ہیں۔
فرینکفرٹ، جرمنی
جرمنی کا تجارتی مرکز فرینکفرٹ وہ پہلا شہر تھا، جس نے 2050ء تک 100فیصد متبادل توانائی کے استعمال کے ہدف کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا۔
اس شہر میں تعمیر ہونے والی نئی عمارتوں پر توانائی کے مؤثر استعمال کے سخت قوانین کا اطلاق کیا جاتا ہے۔ اس شہر میں ’پی وی سی‘ جیسے متنازعہ میٹریل کا استعمال ممنوع ہے۔