• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی وزیر صحت کا اسلام آباد میں ایک سیمینار کے موقع پر یہ انکشاف کہ پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد ساڑھے پانچ کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔ ایک انتہائی تشویشناک امر ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ملکی آبادی کے ہر چار میں سے ایک فرد اپنے ساتھ شوگر کا مرض لیے پھر رہا ہے لیکن وہ اس سے بے خبر ہے فکر انگیز بات یہ ہے کہ شوگر کے ان مریضوں میں 30فیصد شرح نوجوان نسل کی ہے دیہی زندگی میں ذیابیطس کے مرض کا اضافہ مزید تشویشناک ہے لوگوں میں شعور کی کمی کے باعث پاکستان آج بلڈ شوگرکے لحاظ سے دنیا کا چھٹا ملک بن گیا ہے یہ ساری صورت حال خطرے کی گھنٹی ہے اس سے پہلو تہی کسی بھی طرح نقصان دہ ہے۔ ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریض کا آنکھوں، ناک، کان، گلے کے انفیکشن، دماغ خصوصاً امراض قلب سے دوچار ہو جانا غیر اغلب نہیں لیکن بر وقت آگاہی اور احتیاط کی بدولت اس مرض کے نقصانات سے بچا جا سکتا ہے ماہرین اس موذی مرض سے بچائو کے لئے جسمانی محنت، پیدل چلنے اور ورزش کو زندگی کی لازمی عادت بنانے کو بنیادی شرط قرار دیتے ہیں لیکن عدم آگہی اور شعور کے فقدان کے باعث لوگوں کو شوگر کے مرض کا علم اس وقت ہوتا ہے جب وہ کسی بڑے نقصان کی شکل میں حملہ آور ہوتا ہے جس میں سرفہرست ہارٹ اٹیک اور بینائی کا ختم ہو جانا شامل ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہرسال 84ہزار اموات شوگر کے باعث واقع ہو رہی ہیں جبکہ صرف 19فیصد افراد ایسے ہیں جو اس مرض سے بروقت آگاہ ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر اس مرض سے بچائو کے لئے ہفتے بھر میں 150منٹ ورزش کرنے کا مشورہ دیتے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت عوام میں شوگر کے بارے میں ہر سطح پر شعور اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو شہر شہر قریہ قریہ بلڈ گلوکوز ٹیسٹنگ جیسی بنیادی تشخیصی سہولت کی فراہمی کو یقینی اور موثر بنائے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین