• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیر پور،قومی کے تین اور صوبائی اسمبلی کے7حلقوں میں جی ڈی اے اور پی پی میں کانٹے کا مقابلہ

خیرپور (رپورٹ : غلام عباس بھنبھرو) خیرپور میں الیکشن قریب آنے پر انتخابی مہم ہنگامی صورتحال اختیار کر گئی، قومی اسمبلی کے تین اور صوبائی اسمبلی کے ساتوں حلقوں میں جی ڈی اے اور پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہو گا۔ تفصیلات کے مطابق خیرپور میں الیکشن قریب آنے پر انتخابی مہم ہنگامی صورتحال اختیار کر گئی ہے، وقت کم ہونے کے باعث امیدوار ہنگامی بنیادوں پرانتخابی مہم چلا رہے ہیں اور رات دن ووٹروں کے گھروں پر دستک دیکر ان سے ووٹ مانگے جا رہے ہیں جبکہ شہر و دیہات میں انتخابی اجتماعات بھی منعقد کئے جا رہے ہیں۔ کراچی کے بعد آباد ی و اراضی کے لحاظ سے خیرپور سندھ کا سب سے بڑا ضلع ہے الیکشن کمیشن نے آبادی کی بنیاد پر خیرپو رضلع میں قومی اسمبلی کے تین اور صوبائی اسمبلی کے سات حلقے بنائے ہیں۔ مختلف جماعتوں کے علاوہ کئی آزاد امیدوار میدان میں ہیں تاہم اصل مقابلہ جی ڈی اے اور پیپلزپارٹی کے امیدواروں کے درمیان ہو گا۔ ایم ایم اے کے امیدوار جی ڈی اے کے امیدواروں کے حق میں دستبردار ہو چکے ہیں جبکہ کئی آزاد امیدوار بھی الیکشن کے مقابلے سے الگ ہو گئے ہیں تاہم خیرپور ضلع 1970ء سے پیپلزپارٹی کا گڑھ رہا ہے اور ا ب تک کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کو فتح حاصل ہو تی رہی ہے لیکن پیپلز پارٹی کے 10برس تک اقتدار میں رہنے اور سوشل میڈیا پر پیپلز پارٹی پر کرپشن کے الزامات کی بھر مار کے باعث سندھ کی سیاست کافی حد تک بدلی ہوئی نظر آرہی ہے جبکہ سیاسی تبصرہ نگار بھی سندھ میں پیپلزپارٹی کاسیاسی گراف گرا ہوا ظاہر کر رہے ہیں سیاسی تبصرہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی سندھ پر 10برس کی حاکمیت کے باعث پیپلزپارٹی کی مقبولیت میں کافی حد تک کمی آئی ہے جس کا فائدہ جی ڈی اے اٹھا سکتا ہے تاہم پیپلزپارٹی کے امیدوار دن را ت انتخابی مہم چلانے میں سرگرم عمل ہیں اور وہ انتخابی جلسوں میں خیرپور کا سیاسی معرکہ فتح کرنے کے دعوے کر رہے ہیں جبکہ حالیہ دنوں میں جی ڈی اے کے سربراہ پیر پگارا نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ نواب شاہ ،سانگھڑ اور عمر کوٹ میں عام جلسوں میں دعویٰ کیا کہ 25جولائی کو پیپلزپارٹی سندھ بھر میں بری شکست کھائے گی پیر پگارا 22جولائی کو خیرپور میں بھی بڑا سیاسی پاور شو کریں گے۔ پیر پگارا کے جلسوں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں اس کا ووٹرو ں پر کیا اثر ہو گا وہ سب کچھ 25جولائی کو ظاہر ہو گا تاہم جی ڈی اے اور پیپلزپارٹی کے امیدواروں کی انتخابی مہم سے لگ رہا ہے کہ 25جولائی کو بڑا سیاسی میدان سجے گا کون سے سیاست داں سیاسی میدان ماریں گے اور کون سے سیاست داں میدان میں گر کر شکست کھائیں گے۔ خیرپو رمیں این اے 208 پر جی ڈی اے کے سید غوث علی شاہ میدان میں ہیں پیپلزپارٹی کی محترمہ نفیسہ شاہ ان کا مقابلہ کریں گی۔ سید غوث علی شاہ دو مرتبہ سندھ کے وزیراعلیٰ رہے ہیں جبکہ وہ وفاقی وزیر دفاع اور سندھ ہائی کورٹ کے جج اور صوبے کے وزیر تعلیم و ثقافت بھی رہے ہیں جبکہ محترمہ نفیسہ شاہ رکن قومی اسمبلی رہی ہیں اور پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعا ت کے عہدے پر فائز ہیں دونوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے اسی طرح این اے 209 پر پیر پگارا کے بھائی پیر صدر الدین شاہ جی ڈی اے کے امیدوار ہیں پیپلزپارٹی نے ان کے مقابلے میں پیر فضل علی شاہ کو ٹکٹ دیا ہے اس حلقے کے متعلق عام لوگوں کی رائے یہ ہے کہ پیر صدر الدین شاہ اس حلقے کے فاتح بنیں گے جبکہ این اے 210 پر پیر کاظم علی شاہ لکیاری جی ڈی اے کے امیدوار ہیں پیپلزپارٹی نے ان کے مقابلے میں سید قائم علی شاہ بھانجے جاوید علی شاہ جیلانی کو ٹکٹ دیا ہے 2013ء کے عام انتخابات میں بھی پیر کاظم علی شاہ لکیاری اور سید جاوید علی شاہ جیلانی کے درمیان مقابلہ ہوا تھا جس میں پیر کاظم علی شاہ لکیاری جیت گئے تھے تاہم 2018ء کے الیکشن میں دونوں امیدوار ایک با ر پھر ایک دوسرے کا سامنا کر رہے ہیں اس حلقے کے سیاسی دنگل کے متعلق عام لوگ کہہ رہے ہیں کہ مقابلہ بڑا سخت اور سنسنی خیز ہو گا اسی طرح پی ایس 26 پرسابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ پیپلزپارٹی کے امیدوار ہیں جی ڈی اے نے ان کے مقابلے میں لالا عبدالغفار شیخ کو ٹکٹ دیا ہے لالا عبدالغفار شیخ انجمن تاجران خیرپور کے چیئرمین اور شیخ برادری کے رہنماء ہیں خیرپور میں شیخ برادری کا بڑا ووٹ بینک ہے شیخ برادری نے اگر لالا غفار شیخ کو وو ٹ دیئے تو مقابلہ کافی دلچسپ ہو گا پی ایس 27 پر پیپلزپارٹی کے منظور حسین وسان اور جی ڈی اے کے میر شاہنواز تالپور کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو چکے ہیں منظور حسین وسان کی جگہ پر ان کے بھانجے منو ر علی وسان جبکہ میر شاہنواز کی جگہ پر ان کے چچاز اد بھائی میر ظہیر حسین تالپور میدان میں اترے ہیں منظور حسین وسان اور میر شاہنواز تالپور نے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جانے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جانے کا اعلان کیا ہے اگر ان کے کاغذات نامزدگی بحال ہو ئے تو مقابلہ کافی دلچسپ ہو گا ورنہ منور علی وسان اور میر ظہیر حسین تالپور کے درمیان دنگل ہو گا اسی طرح پی ایس 28پر جی ڈی اے کے پیر معشو ق علی شاہ جیلانی اور پیپلزپارٹی کے ساجد علی بھانبھن مقابلے میں ہیں جبکہ پی ایس 29پر جی ڈی اے کے ڈاکٹر محمد رفیق بھانبھن اور پیپلزپارٹی کے شیراز شوکت راجپر کے درمیان کانٹے کا دنگل ہو گا جبکہ پی ایس 30 پر جی ڈی اے کے غلام رسول سہتو اور پیپلزپارٹی کے پیر فضل علی شاہ کے درمیان مقابلہ ہوگا جبکہ پی ایس 31 پر جی ڈی اے کے پیر محمد اسماعیل شاہ اور پیپلزپارٹی کے نعیم احمد کھرل کےدرمیان ملاکھڑا ہو گا اسی طرح پی ایس 32 پر پیر پگارا کے بیٹے پیر محمد راشد شاہ اور پیپلزپارٹی کے نواب خان وسان امیدوار ہیں یہ حلقہ کنگری تحصیل پر مشتمل ہے اور پیر پگارا کا آبائی حلقہ ہے تاہم یہ مقابلہ بڑا دلچسپ اور ڈرامائی ہو گا۔

تازہ ترین