چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار محمد رضا خان کا کہنا ہے کہ جو بات پرویزخٹک نے کی وہ ہنسنے کی نہیں رونے کی بات ہے۔
نازیبا زبان استعمال کرنے کے کیس میں متحدہ مجلس عمل اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختون خوا اور پی ٹی آئی رہنما پرویز خٹک ،سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق کے وکلاء الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈسردار محمد رضا خان کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی۔
چیف الیکشن کمشنر نے پرویز خٹک کے وکیل سے سوال کیا کہ پرویز خٹک نے پشتو میں تقریر کی کیا وہ آپ نے سنی ہے؟ جو بات پرویزخٹک نے کی وہ ہنسنے کی نہیں رونے کی بات ہے۔
وکیل نے بتایا کہ پرویزخٹک نے بابر اعوان کی خدمات حاصل کی ہیں، وہ دوسری عدالت میں مصروف ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ پرویزخٹک بیان حلفی جمع کرائیں، الیکشن میں نتیجہ کچھ بھی ہو اس مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان کے وکیل کامران مرتضیٰ کے معاون وکیل نے بتایا کہ انہیں تاخیر سے نوٹس موصول ہوا۔
الیکشن کمیشن نے مولانا فضل الرحمان کو بھی بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کی۔
ایاز صادق کے وکیل نے بتایا کہ ضابطہ اخلاق پرعمل درآمد کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے رکن پنجاب نے کہا کہ کل میڈیا پر تمام مخالفین آپ کی تقاریر دکھا رہے تھے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ ایاز صادق اپنے جواب کے ساتھ بیان حلفی جمع کرائیں، ایاز صادق کو اپنے الفاظ پر ندامت تو ہونی چاہیے۔
رکن خیبرپختونخوا نے کہا کہ ایاز صادق قومی اسمبلی کے اسپیکر رہے ہیں انہوں نے ایسی زبان کیوں استعمال کی؟ ایک لفظ تو ندامت میں بول دیتے۔
ایاز صادق کے وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔
چیف الیکشن کمشنرنے کہا کہ ہم آئندہ کیلئے یقین دہانی نہیں مانگ رہے، آئندہ بھی انہوں نے ایسا کیا تو ہم نوٹس لیں گے، ایاز صادق باقی ماندہ مہم کے دوران احتیاط کریں۔
الیکشن کمیشن نے تینوں کیسز کی سماعت 9 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے اس روز حلف نامے کے ساتھ دلائل دینے کی بھی ہدایت کر دی۔