• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر،قومی کی دو صوبائی اسمبلی کی چار نشستوں پر کانٹے دار مقابلے،ووٹرز کی گہما گہمی عروج پر

سکھر (بیورو رپورٹ،چوہدری محمد ارشاد) سکھر میں بھی قومی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی چار نشستوں پر کانٹے دار مقابلے ہوں گے، امیدواروں کے بعد اب ووٹرز کی بھی گہما گہمی عروج پر پہنچ گئی، لوگوں کے ایک دوسرے سے صلاح مشورے، کس کو ووٹ دیں، کس کو کامیاب کرائیں، ووٹرز قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کا آج اپنے ووٹ کے ذریعے انتخاب کریں گے۔سکھر سمیت گردونواح کے علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں تاہم ووٹرز ووٹ کے استعمال کے لئے تیار ہیں، گرمی تو ہر سال پڑتی ہے اور ابھی گرمی مزید پڑے گی ، حق رائے دہی ضرور استعمال کرنا ہے، گرمی جتنی بھی ہو ، موسم جیسا بھی ہو، ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچیں گے، ضلع بھر میں تمام نشستوں پر کانٹے دار مقابلوں کے ساتھ ووٹرز کی گہما گہمی سے دلچسپ صورتحال بھی پیدا ہوگئی۔این اے 206 پر پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشیدا حمد شاہ اور تحریک انصاف ، جی ڈی اے کے مشترکہ امیدوار سید طاہر حسین شاہ، این اے 207پر پیپلزپارٹی کے امیدوار نعمان اسلام شیخ کے مد مقابل تحریک انصاف ، جی ڈی اے اور ایم کیو ایم کے حمایت یافتہ مبین احمد جتوئی مد مقابل ہوں گے، جبکہ صوبائی اسمبلی کی چار نشستوں پر بھی پیپلزپارٹی اوراس کے مد مقابل امیدواروں میں سخت کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔ انتخابات میں مجموعی طور پر 127امیدوار الیکشن لڑرہے ہیں اور ماضی کے انتخابات کے مقابلے میں ان انتخابات کے دوران عوام میں بھی بہت زیادہ جوش و خروش دیکھا جارہا ہے، جی ڈی اے اور تحریک انصاف بھرپور انداز میں انتخابات میں موجود ہیں تو ایم کیو ایم ،متحدہ مجلس عمل ، پاک سرزمین پارٹی، تبدیلی پسند پارٹی، اور آزاد امیدوار ں نے بھی اپنی کامیابی کے لئے انتخابی مہم چلائی۔فیصلے کی گھڑی آ پہنچی، 2008اور2013کے انتخابات میں کلین سوئیپ کرنے والی پیپلزپارٹی کیا اپنی سابقہ برتری کو برقرار رکھ پائے گی اور 1985سے 2013 تک قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں ناقابل شکست رہنے والے پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشیدا حمد شاہ اس بار بھی یہ تاج اپنے سر سجاپائیں گے ،25 جولائی کی رات فیصلے کی گھڑی ہوگی،ملک میں ہونے والے گیارہویں عام انتخابات میں سکھر میں قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی چار نشستوں پر ووٹرز کس کو کامیاب کراتے ہیں اس کا فیصلہ بیلٹ باکس سے نکلنے والے ووٹ کی پرچی ہی کرے گی۔عام انتخابات 2018میں ضلع سکھر میں قومی اسمبلی کی دو نشستوں حلقہ این اے 206اور این اے 207اور پی ایس 22، پی ایس 23، پی ایس24اورپی ایس 25 پر مجموعی طور پر 6لاکھ 70ہزار161 افراد اپنا حق رائے دہی استعمال کرکے اگلے 5سال کے لئے قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین کا انتخاب عمل میں لائینگے۔ ضلع بھر میں مرد ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 67 ہزار 56 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 3 ہزار 105 ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ضلع بھر میں 587 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں، جن میں 210مرد ،199خواتین اور 178مشترکہ پولنگ اسٹیشن ہیں، ضلع بھر میں پولنگ بوتھ کی تعداد 1644ہے، جن میں 884 مرداور760خواتین پر مشتمل ہیں۔ ضلع سکھر میں قائم کئے جانے والے پولنگ اسٹیشنوں میں 169انتہائی حساس ، 222 حساس اور 196 نارمل ہیں۔انتخابات کے انعقاد سے ایک دن قبل رہائشی علاقوں و تجارتی مراکز میں ہر کسی کے زبان پر الیکشن کا ذکر تھا، لوگ آپس میں ایک دوسرے سے ملکر الیکشن کے حوالے سے اظہار خیال کرتے دکھائی دیے، نوجوانوں کی اکثریت ایک دوسرے سے تبصرے و بحث کے دوران اس بات پر زور دیتے رہے کہ ہمیں ووٹ کی طاقت کا درست استعمال کرنا ہوگا اور ایسے نمائندوں کو کامیاب کرانا ہوگا جو ہمارے مسائل کے حل کیلئے مخلصانہ اقدامات کریں۔ انتخابات کے موقع پر ضلع بھر میں سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔
تازہ ترین