تحریر جیمز کرسپ
برطانیہ میں رہائش پذیر یورپی یونین کے شہریوں کی حامی تنظیم ’دی تھری ملین‘ نے الزام عائد کیا ہے کہ یورپی بلاک نے برطانیہ میں رہائش پذیراپنے تیس لاکھ شہریوں کو نظر انداز کردیا ہے اور ان کا مستقل ایک غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے، تنظیم نے یورپی کمیشن اور بغیر کسی معاہدے کے بریگزٹ کی منصوبہ بندی پر شدید تنقید کی ہے۔
برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کے ریفرنڈم کے بعد وہاں رہائش پذیر یورپی شہریوں نے اپنے حقوق کے لئے دی تھری ملین گروپ قائم کیا تھا جنہوں نے گزشتہ کئی دہائیوں سے برطانیہ کو اپنا گھر بنارکھا ہے۔
ماضی میں اس منصوبے پر بھی تنقید کی گئی تھی کہ برطانیہ بریگزٹ یعنی برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کے بعد وہاں رہائش پذیر یورپی شہریوں کے لئے ایک ریزڈنسی اسکیم متعارف کروائے گا تاہم اس بات مہم جوئوں نے اپنی توپوں کا رخ یورپی کمیشن کی طرف موڑ دیا ہے جو یورپی یونین کی جانب سے بریگزٹ مذاکرات کی قیادت کررہا ہے۔
دی تھری ملین گروپ کے بانی رکن میکے بوہن نے ٹیلی گراف سے خصوصی طور پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’کمیشن نے 36 لاکھ شہریوں کو بے آسرا چھوڑ دیا ہے۔ جبکہ برطانوی وزراء یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر بغیر کسی معاہدے کے برطانیہ کو یورپی بلاک سے نکالا گیا تو یورپی شہری برطانیہ میں رہنے کا اپنا قانونی جواز کھو بیٹھیں گے، یورپی کمیشن نے ہمیں یکسر نظر انداز کردیا ہے۔‘‘
مذکورہ تنظیم کی جانب سے تنقید سامنے آنے کے بعد یورپی حکام جلدی کرنے سے گریز کریں گے جو ماضی میں اس بات کی یقین دہانیاں کرواچکے ہیں کہ یورپی یونین کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ ان کی اولین کی ترجیح ہوگی، یورپی کمیشن نے 2017 کے آغاز سے ہی یہ یقین دہانی کروائی تھی حالاں کہ اس وقت صرف مذاکرات شروع ہوئے تھے۔
دی تھری ملین گروپ کے مہم جو اس بات بھی شدید نالاں ہیں کہ کمیشن نے برطانیہ اور برطانیہ میں رہائش پذیر یورپی یونین کے شہریوں کے درخواستوں کو نظر انداز کردیا جس میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ بریگزٹ کے وقت معاہدے کو یقینی بنایا جائے اور ان کے شہری حقوق کے حوالے سے بھی معاہدہ کیا جائے۔
جمعرات کے روز کمیشن نے ایک دستاویز شائع کی جس میں یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کو خبردار کیا گیا کہ وہ کسی معاہدے کے بغیر بریگزٹ کو روکنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر منصوبہ بندی کریں۔
اس متنازع دستاویز سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ اگر 29 مارچ 2019 کے بعد مذاکرات کی ناکامی صورت میں یورپی یونین یا برطانیہ میں رہائش پذیر شہریوں کے حقوق کا تحفظ ممکن نہیں ہوسکے گا۔
بوہن نے کہا کہ ’’اضافی اختیار ختم کرنے کےلئے بارگینگ کے مرحلے سے بہت آگے نکل چکے ہیں، فریقین نے گزشتہ دسمبر میں بلند بانگ دعویٰ کئے تھے کہ شہریوں کے حقوق ان کی پہلی ترجیح ہیں۔
’’اب ایسا لگتا ہے کہ تقریبا 5ملین افراد کیلئے کھیل ختم ہوچکا ہے جیسے کہ کمیشن نےبرطانوی شہریوں کے ساتھ یورپی یونین میں ریتے ہوئے ہماری مشترکہ اپیل کو نظر انداز کیا تاکہ اس بات کا اداراک کرسکیں کہ وہ اب تک کس چیز پر اتفاق کرتے ہیں۔ ‘‘
دوسری جانب یورپی یونین کی دستاویزات کاروباری حوالے سے مشاورت سے بھری پڑی ہیں۔
اگر چہ یورپی یونین کی دستاویز نو ڈیل کی صورت میں کاروبار کے تحفظ کے حوالے سے مشوروں سے بھرپور ہے تاہم ایک عام آدمی اور اس کے خاندانوں کے لئے اس میں کچھ خاص موجود نہیں ہے۔
تھری ملین گروپ کی خاتون ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’16 صفحات پر مشتمل دستاویزات میں بڑے کاروباروں اور شہریوں کو یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ نو ڈیل کے لئے تیار رہیں اور شہریوں کے حقوق کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔ ان دستاویزات میں جو مشورہ دیا گیا ہے وہ صرف یہی ہے کہ چھوٹے کاروبار کرنے والے افراد اور شہری اپنی قسمت کا ذمہ دار خود ہوں گے۔‘‘
جیسا کہ مائیکل برنئیر کا کہنا ہے کہ ’’مذاکرات کے آغاز سے ہی طویل مدت کے لئے یورپی شہریوں کے حقوق تحفظ ہماری اولین ترجیح ہوگی۔ ہماری سب سے اولین ترجیح اور ہمارا نعرہ ’’سب سے پہلے شہریت ہوگی۔‘‘
ترجمان کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر نو ڈیل کی صورت میں 27 رکنی ممالک کے شہریوں کے حقوق اور ان کے کاروباروں کا تحفظ ہماری ترجیح میں شامل ہوگا اور ہم اس پر کام کرتے رہیں گے۔