سجل علی نے بہت کم عرصے میں شوبز کی دنیا میں اپنی محنت، لگن اورپُرکشش شخصیت کے باعث اپنا ایک الگ مقام بنا لیا ہے۔ ملک کی شاید یہ واحد فنکارہ ہے جو ہر قسم کے کردار ادا کر لیتی ہے۔ 2009ء میں سجل علی پہلی مرتبہ جیوٹی وی کی ڈرامہ سیریل ’نادانیاں‘ میں جلوہ گر ہوئیں، جس میں انھوں نےکم سن لڑکی کا کردار بخوبی طور پر نبھاکر اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا۔ اس سیریل کے ٹیلی کاسٹ ہونے سے شوبز کی دنیا میں ان کا تعارف ہوا ا ور پسندیدگی کی سند ملنے کے بعد بہت سے پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز نے انہیں اپنی ڈرامہ سیریلز میں کاسٹ کرنے کی پیشکشیں کیں مگر سجل علی نےتعداد کے بجائے معیار کو ترجیح دی اور صرف وہ ڈرامہ سیریلز سائن کیں جن کے موضوعات اور کردار اچھے تھے۔ انھوں نے مختلف ٹی وی چینلز کے ڈراموں میں اداکاری کرتی نظر آئیں اور ان کے کئی ڈرامے ناظرین میں بے حد مقبول ہوئے۔
ایک نجی ٹی وی کے ڈارمہ میں سجل نے بڑی محنت اورمہارت سے ایک کالج گرل کا کردار ادا کیا اور اپنے کردار میں نگینے کی طرح فٹ نظر آئیں، اس ڈرامے میں انھوں نےادکارہ ریشم سمیت تمام تجربہ کار اداکاروں کے سامنے جم کر ادا کاری کی۔ انھوں نے ایک ٹیلی فلم میں نادیہ جمیل اور فوا د خان جیسے سپر اسٹارز کےساتھ بھی اعتماد کے ساتھ اداکاری کی۔ بالی ووڈ میں سری دیوی کی آخری فلم ’’ موم ‘‘ میں تو سجل نے یہ ثابت کردیاکہ جیسے پاکستان فلم انڈسٹری کو نئی بابرہ شریف مل گئی ہے۔
سجل زمانہ طالب علمی میں ہم نصابی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں، جس پراساتذہ اور کلاس فیلوز اس کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ سجل کےمقبول ڈراموں میرے خوابوں کا دیا، ننھی، آسمانوں پر لکھا، لاڈوں میں پلی، وغیرہ شامل ہیں۔
سجل کو پاکستان اور بھارت کی کئی فلموں میں کام کی آفرز ہو ئیں، کچھ بھارتی فلمیں تو ایسی بھی تھیں جن میں بولڈ سین تھے اوراسی وجہ سے سجل نےان فلموں میں کام کرنے سے معذرت کر لی۔ اگر بھارت سے ایسی فلم کی آفر ہوتی جس میں بولڈ سین نہ ہوں اور مناسب ڈریسز والا کردار ہو توسجل ضرور قبول کرتیں۔ سجل چاہتی ہیں کہ جس طرح ٹی وی ڈراموں میں انھوں نے اپنا ایک معیار برقرار رکھا ہے، اسی طرح فلموں میں بھی معیاری کام کریں۔ سجل نے ٹی وی ڈراموں میں رومانٹک اور سنجیدہ سمیت مختلف قسم کے کردار اداکئے ہیں مگر بذاتِ خود انھیں سنجیدہ کردار زیادہ پسند ہیں۔
بالی ووڈ فلم’’موم‘‘میں سری دیوی کی بیٹی کا کردار اداکرنے والی پاکستانی اداکارہ سجل علی حقیقت میں بھی سری دیوی کو اپنی ماں کا درجہ دیتی ہیں۔ وہ ابھی تک اس صدمے سے باہر نہیں نکل سکی ہیںکہ سری دیوی انہیں چھوڑ کر جاچکی ہیں۔ سری دیوی کی اچانک موت پر سجل علی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے میں نے ایک بار پھر اپنی ماں کو کھودیا‘‘۔
سری دیوی اکثر سجل کو فون کرتیںاور ملنے کا پروگرام بناتی تھیں۔ گزشتہ برس دبئی میں منعقد ہونےوالے ایوارڈ شو میں سجل مصروفیت کی بناء پر شرکت نہیں کرسکی تھیں، جس کے باعث دونوں کی ملاقات نہ ہو سکی اوراس کے بعد سری دیوی نے سجل کو پیغام بھیجا تھا ’’میں تمہیں بہت یاد کرتی ہوں بیٹا‘‘۔ یہ سری دیوی کا سجل کے لیےآخری پیغام تھا۔
واضح رہے کہ سجل علی نے فلم’’موم‘‘کے دوران اپنی والدہ کو کھودیا تھا، اس وقت سری دیوی نے انہیں حوصلہ دیتے ہوئےگلے سے لگایا تھا اور کہا تھا ’’ میں صرف فلم میںتمہای ماں نہیں بلکہ اصل زندگی میں بھی تمہاری ماں ہوں‘‘۔
سجل فرصت کے میّسر لمحا ت میں میوزک سن سنتی ہیں یا پھرکوئی کتاب پڑھ لیتی ہیں۔ان کے پسندیدہ گلوکاروں میں نصرت فتح علی خان، ملکہ ترنم نور جہاں اور لتا منگیشکر شامل ہیں۔
سجل نے شوبز کی دنیا میں قدم رکھتے ہوئے ایک ہی بات کا ارادہ کیا تھا کہ اپنا کام نہایت ایمانداری سے کریںگی۔ وہ آج بھی اسی ارادے پر قائم ہیں۔ سجل اپنے کام کومحنت اور لگن کے ساتھ انجام دیتی ہیں اور اس کا جو بھی نتیجہ نکلتا ہے ، وہ سجل کو قبول ہوتا ہے۔