کراچی (افضل ندیم ڈوگر)ڈائریکٹر جنرل نیب سکھر فیاض قریشی کی خلاف ضابطہ تقرری، اختیارات کے ناجائز استعمال اور غیرقانونی طور پر اثاثہ جات بنانے کے الزام پر سندھ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے فریقین کو نوٹس جاری کردئیے ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین شیخ اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل ڈویژن بنچ نے پیر کو محراب کھوسو ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گذار کے مطابق فیاض قریشی کو 2004 میں تین سال کیلئے کنٹریکٹ پر نیب میں بطور ایڈیشنل ڈائریکٹر تعینات کیا گیا تھا۔ تقرری لیبارٹری اسنٹنٹ کے تجربے کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر کی گئی تھی جو کہ فیاض قریشی کے پاس موجود نہیں تھا۔ درخواست گزار کے مطابق سپریم کورٹ کی طرف سے بنائی گئی تین رکنی کمیٹی نے فیاض قریشی کے لیبارٹری اسنٹنٹ تجربے کے سرٹیفکیٹ کے بغیر تعیناتی کو غیرقانونی قرار دے دیا تھا۔ جس کے بعد فیاض قریشی نے مہران یونیورسٹی جامشورو کے پروفیسر عبد الوحید عمرانی پر مبینہ طور پر نیب کا دباو ڈال کر 1988 میں مہران یونیورسٹی میں ریسرچ اسسٹنٹ کے تجربے کا سرٹیفکیٹ اپریل 2017 میں حاصل کیا۔ درخواست گذار کے مطابق فیاض قریشی لیب اسسٹنٹ تھے انہیں قانونی تفتیش اور تحقیق سونپی گئی۔ نیب میں تعیناتی کے بعد اربوں روپوں کے غیر قانونی اثاثہ جات بنائے۔ فیاض قریشی نے نیب کراچی میں تعیناتی کے دوران 2009 میں کراچی کے علاقے کلفٹن میں تین تلوار کے قریب فلیٹ خرید کیا جس کی قیمت 2009 میں ایک کروڑ 50 لاکھ سے زائد تھی مگر رجسٹری میں رقم 10 لاکھ روپے لکھی گئی۔ فیاض قریشی کے دباو پر سندھ گورنمنٹ نے فیاض قریشی کو کلفٹن باتھ آئی لینڈ میں سرکاری فلیٹ الاٹ کیا۔ سرکاری فلیٹ کی غیرقانونی الاٹنمٹ کی درخواست سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ فیاض قریشی نے سیکریٹری جی اے پر نیب کا دابائو ڈال کر سپریم کورٹ کے طرف سے مانگے گئے الاٹمنٹ کا ذکر حدف کرادیا تھا۔ فیاض قریشی کا سکھر کے نجی بینک میں فارن کرنسی اکاونٹ ہے۔ نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر کاشف نور شیخ اور امتیاز رخ، فیاض قرشی کے فرنٹ میں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ عدالت نے سماعت اگلی تاریخ تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ڈی جی نیب فیاض قریشی نے جنگ کو بتایا کہ درخواست گذار محراب کھوسو کے والد نیاز کھوسو سندھ پولیس کے ریٹائرڈ افسر ہیں۔ ان کے خلاف نیب سکھر نے غیرقانونی اور حیثیت سے زائد اثاثہ جات اور دیگر بے ضابطگیوں کے معاملات کی تحقیقات کیں۔ کیسز بنائے گئے جو کہ نیب بلوچستان کو ٹرانسفر کئے گئے ہیں۔ فیاض قریشی کے مطابق اس خاندان کی طرف سے خلاف میڈیا پر پروپیگنڈے کے بعد عدالت میں بھی بے بنیاد قانونی چارہ جوئی کی جارہی ہے۔