• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک زمانہ تھا جب ہماری قومی ہاکی ٹیم کا شمار دنیاکی بہترین ٹیموں میں ہوتا تھا۔ دنیاکی بہترین ہاکی ٹیموں کو ہماری ٹیم نے شکست دی اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کا نام روشن کیا۔ ہماری ہاکی ٹیم کی کامیابی صرف مضبوط ٹیموں کو شکست دینے تک محدود نہ تھی بلکہ ہمارے بعض کھلاڑیوں نے غیرملکی ٹیموں کی ٹریننگ بھی کی ۔ مگر یہ سب قصہ پارینہ ہوا اور اب صورتحال یہ ہے کہ قومی ہاکی ٹیم تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے۔ پاکستانی ٹیم کی کارکردگی خراب ترین حدوں کو چھو رہی ہے جبکہ مالی مشکلات نے کھلاڑیوں کو پی ایچ ایف کے خلاف بغاوت پر مجبور کردیا ہے۔ ایشین گیمز ہاکی ٹورنامنٹ کے لئے پاکستانی ٹیم کے اعلان کے فوراً بعد کپتان سمیت صف اول کے آٹھ کھلاڑیوں نے واجبات کی ادائیگی نہ ہونے کے باعث اس ٹورنامنٹ میں میں شرکت سے انکار کردیا ان کا کہنا تھا کہ ہر کھلاڑی کے ڈیلی الائونس کی مد میں 8لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔ واضح رہے کہ 1996کے اٹلانٹا اولمپکس سے قبل بھی شہباز احمد کی قیادت میں کھلاڑیوں نے پی ایچ ایف کے خلاف سہولتوں کی عدم فراہمی کی بنا پر بغاوت کی تھی کیا عجیب صورتحال ہے کہ جس فیڈریشن کے خلاف کھلاڑی سراپا احتجاج ہیں سابقہ اولمپین شہباز احمد اس کے سیکنڈ اِن کمان ہیں اور کھلاڑیوں کے فون تک اٹھانے کے روادار نہیں ہیں۔ چیمپئنز ٹرافی کیلئے کھلاڑیوں کا کیمپ ایبٹ آباد کے بعد پہلے کراچی میں پھر ہالینڈ میں لگایا گیا جس کے دوران بھی ڈیلی الائونس ادا نہیں کئے گئے۔ یہ امر حیرت انگیز ہے کہ حکومت اور خاص طور پر ہاکی فیڈریشن کھلاڑیوں کی مالی مشکلات میں اضافہ کرنے کے باوجود ان سے یہ توقع رکھتی ہے کہ وہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کا نام روشن کریں گے جو ظاہر ہے کہ ناممکن ہے۔امید کی جانی چاہئے کہ حکومت اور ہاکی فیڈریشن کھلاڑیوں کی مالی مشکلات کا ازالہ کرنے کیلئے فوری موثر اقدامات کریں گی تاکہ وہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں ۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین