• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔ عید کے دن لوگ ایک دوسرے کو پیسوں کی شکل میں عیدی تقسیم کرتے ہیں ۔کیا یہ عیدی تقسیم کرنا درست ہے؟کیا قرآن و حدیث میں عیدی تقسیم کرنے کی کوئی نظیر ملتی ہے، کیا آ پ علیہ السلام نے اپنی زندگی میں عیدی تقسیم کی ؟کیونکہ ہم لوگ غریبوں کو چھوڑ کر اپنے بھائی بہنوں کے بچوں کو عیدی خوب تقسیم کرتے ہیں اور اس میں ہمارے بچے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں کہ کس کی عیدی زیادہ ہوئی وغیرہ وغیرہ ،قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔(دانش زیب ،راولپنڈی)

جواب:۔ عیدی دینادرست ہے۔اس کی حیثیت تحفہ اورہدیہ کی ہے اورہدایااورتحائف دینے کاحکم ہے۔قرآن کریم میں انفاق کاحکم ہے اور اس کے عموم میں عطایا اورہدایا بھی داخل ہیں ۔امام بخاریؒ نے الادب المفرد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ باہم ہدیہ کیا کرو، اس سے محبت بڑھے گی۔امام ترمذی ؒنے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ذکر کی ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہدیہ کرو، اس سے حسد دورہوجاتا ہے۔امام ترمذی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی ہیں کہ ہدیہ کرو، اس سے سینے کا کھوٹ دورہوجاتا ہے اورپڑوس والی عورت پڑوسن کے لیے کوئی چیز حقیر نہ سمجھے ،اگرچہ بکری کا کھر ہی کیوں نہ ہو۔پس اس سوچ سےبچوں،ماتحتوں اور ملازموں کوعیدی دینا کہ وہ خوش ہوں گے، نہ صرف جائز بلکہ کارِثواب ہے۔ حضرت اما م اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے استاد، حضرت حماد ؒ عید کے دن پانچ سو افراد کو ایک ایک جوڑا کپڑا اور ایک ایک سو درہم عنایت کرتے تھے۔

البتہ عیدی نہ تو عید کی عبادت ہے اورنہ ہی حق سمجھ کرکوئی اس کامطالبہ کرسکتا ہے اورنہ ہی نہ دینے والے کو برا بھلا کہنا یا نکیر کرنا یا اس سے ناراض ہونا، درست ہے۔غرباء اورمساکین کوبھی خوشیوں کے موقع پر صدقات وخیرات میں یاد رکھنا چاہیے ،اسی وجہ سے صدقۂ فطر وغیرہ کاحکم ہے،مگر اقارب اورماتحتوں کو نوازنا بھی ثواب سے خالی نہیں ہے اوراگرماتحت یاکوئی رشتے دارمحتاج بھی ہوتواسے عیدی دینا درحقیقت صدقہ کرنا ہی ہے۔ (سير اعلام النبلاء، ط الحديث (5/ 529)

تازہ ترین
تازہ ترین