• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب میں ن لیگ پر ضرب لگانے کیلئے پرویز الٰہی پر بھاری ذمہ داری عائد

اسلام آباد(تبصرہ:طارق بٹ)پنجاب میں ن لیگ پر ضرب لگانے کیلیے پرویز الہیٰ پر بھاری ذمہ داری عائدکی گئی ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہونے کے بعد ن لیگ میں فارورڈ بلاک بناناان کی اہم ذمہ داری ہوگی۔گجرات کے چوہدریوں کے اہم رکن پرویز الہٰی پر پنجاب میں بھاری ذمہ داری آگئی ہے، جس کی وجہ ان کی صوبائی اسپیکر کے طور پر نامزدگی ہے ۔اس سے قبل 20سال پہلے وہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر رہ چکےہیں، عہدہ سنبھالنے کے ساتھ ہی ان کی سیاسی آزمائش شروع ہوجائے گی۔نواز شریف کے دوسری مرتبہ وزیر اعظم بننے پر پرویز الہیٰ کو پنجاب اسمبلی کا اسپیکر منتخب کیا گیا تھا، اس عہدے پر وہ پرویز مشرف کی جانب سے لگائے گئے مارشل لاء تک رہے۔جب کہ اس وقت پنجاب کے وزیر اعلیٰ ، شہباز شریف تھے۔1985سے گجرات کے چوہدری ، شریف برادران کے ساتھ رہے تاہم 1999 میں مشرف کے مارشل لاءلگانے پر ان کی شریف بر ا د ر ا ن سے حکومت میں مطلوبہ حصہ نہ دینے پر ان بن ہوئی ۔ جس کے بعد وہ فوجی حکمران سے مل گئے اور پرویز مشرف کے پورے دور میں حکومت کا حصہ رہے ۔ 2002میں ق لیگ کی انتخابات میں کامیابی کے بعد پرویز الہیٰ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بن گئے ۔جب کہ چوہدری شجاعت حسین کو میر ظفرا للہ جمالی کے استعفیٰ کے بعد دو ماہ کے لیے عارضی وزیرا عظم بنایا گیا۔پیپلز پارٹی نے جب 2008کے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو ق لیگ نے ان کے ساتھ الحاق کیا اور نائب وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا ۔اس عہدے کا پاکستان میں کوئی قانونی جواز نہیں تھا ۔تاہم، آصف علی زرداری نے پرویز الہیٰ کو نائب وزیراعظم نامزد کیا۔اب تقریباًدو دہائی کے بعد پرویز الہیٰ دوبارہ اسپیکر کا عہدہ سنبھالنے جارہے ہیں۔اس مرتبہ بھی ق لیگ ان کے لیے نائب وزیراعظم کا عہدہ چاہتی تھی ، تاہم پی ٹی آئی نے ایسا نہیں کیا۔جب کہ ان کے بیٹے مونس الہٰی اپنے والد کی خالی کردہ گجرات سے قومی اسمبلی کی سیٹ پرجب منتخب ہوجائیں گے تو ممکن ہے انہیں وفاقی وزیر بنادیا جائے ۔25جولائی کے انتخابات کے بعد سخت عددی کھینچا تانی کے بعد تین سیٹیں بھی(جو مونس الہٰی کی کامیابی کے بعد چار ہوجائیں گی)پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وزیر اعظم منتخب ہونے میں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کے طور پر پرویز الہیٰ پر اہم ذمہ داریاں ہوں گی ۔جس میں سب سے اہم اپنی حریف جماعت ن لیگ کے زیادہ سے زیادہ ارکان کو ان کی جماعت سےمتنفر کرنا ہے، تاکہ ن لیگ کو کمزور کیا جاسکے ۔اگر وہ ن لیگ میں فارورڈ بلاک بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو یقینی طور پر پی ٹی آئی بہت خوش ہوگی۔تاہم وہ اس حقیقت کو نظر انداز کررہے ہوں گے کہ پرویز الہٰی جو کچھ بھی کررہے ہوں گے وہ اپنی ق لیگ کے لیے کررہے ہوں گے ، پی ٹی آئی کے لیے نہیں ۔اپنے خاندانی پس منظر اور روایتوں کے سبب گجرات کے چوہدری کسی کو ناراض کرنے کے لیے مشہور نہیں ہیں اور وہ سب کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھتے ہیں۔پرویز الہیٰ کی قابلیت سے قطع نظر ن لیگ نے مشکل وقت میں یکجہتی کا مظاہر ہ کیا ہے۔ ان کے مخالفین کو امید تھی کہ نواز شریف کو جولائی 2017میں عدالت عظمیٰ کی جانب سے نااہل کیے جانے کے بعد یہ جماعت بکھر جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ان کے مخالفین کا خیال تھا کہ احتساب عدالت سے نواز شریف کو سزا ملنے کے بعد ن لیگ ٹوٹ جائے گی تاہم انہیں مایوسی ہوئی۔پرویز الہیٰ نے ایک بھاری ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھالی ہے ، حالاں کہ ن لیگ پہلے ہی بڑے طوفانوں سے گزرچکی ہے، مشکلا ت کے باوجود وہ انتخابات میں بڑی حد تک اپنی مقبو لیت کا مظاہرہ کرچکی ہے۔کسی اور جماعت کو اگر ان نا مسا عد حالات کا سامنا ہوتا تو بڑی حد تک بکھر چکی ہوتی۔
تازہ ترین