پاکستان کے حالیہ عام انتخابات میں فلم اورٹی وی انڈسٹری کےفنکار وں نے سیاست میں نہ صرف اپنی دلچسپی دکھائی بلکہ ان میں سے چند ایک نےانتخاب بھی لڑا تاکہ اپنی صلاحیتوں کا اظہار پارلیمنٹ میں بھی کرسکیں۔ ان میں سینئر اداکار ایوب کھوسہ، ابرارالحق،جواداحمد،ساجد حسن، کنول نعمان وغیرہ شامل ہیں لیکن کسی کو بھی کامیابی نہ ملی سکی۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی عوام اداکاروں کو اس قدر دیوانہ وار نہیں چاہتے جیسے پڑوسی ملک کے لوگ اپنے اداکاروں کی پوجا کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بھارتی پارلیمنٹ میں ہمیں فلمی چہرے دکھائی دیتے رہے ہیں۔
بھارتی فلم انڈسٹری میں سیاست پر بہت سی فلمیںبنتی رہتی ہیں اور ان فلموں میں سیاستدانوں کےکرتوتوں کو بہت بےد ردی سے سامنے لایا جاتاہے ۔ یہ بات شاید بھارتی ستارے بھی جانتے ہیں کہ پیسہ صرف بالی ووڈ میں ہی نہیں بلکہ کرکٹ اور سیاست میں بھی بہت ہے ۔ اب ان ستاروں کا مطمح نظر پیسہ ہو یا سماج سیو ا ،بہت سے اداکار بھارتی سیاست کا حصہ بن کر ریاست کو چلانے میں اپنے جواہر دکھاتے رہے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ سیاستدان سے بڑا کوئی ایکٹر نہیں ہوتا تو سوچیےکہ یہ اداکارسیاستدان پارلیمنٹ یا کسی پریس کانفرنس میں کس غضب کی اداکاری کر سکتے ہوں گے۔ خیر یہ ایک الگ موضوع بحث ہے ، ہم اس مضمون میں ذکر کریں گے ان اداکاروں کا جو پارلیمنٹ کا حصہ بنے۔
کنگنا رناوٹ کے ارادے
سب سے پہلے ان افواہوں کا ذکر کرتے ہیںجن میں کہا جارہا ہےکہ بالی ووڈ ’ کوئین‘ کنگنا رناوٹ پارلیمنٹ میں پہنچنے کا پورا ارادہ کیے بیٹھی ہیں۔ اپنے متنازع بیانات اور تنازعات کے حساب سے یہ پوری کی پوری سیاست دان بننے کی اہل ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق کئی سپرہٹ فلمیں دینے والی یہ اداکارہ جلد ہی وزیراعظم نریندر مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے سیاسی زندگی کا آغاز کریں گی۔ کنگنا نے گزشتہ سال ہدایت کار کرن جوہر کو اقرباء پرور قرار دیتے ہوئے نیا تنازع کھڑا کردیا تھا۔
فلمی دنیا میں طوفان برپا کرنے والی کنگنا کے سیاسی میدان میں قدم رکھنے کی خبر پر ان کے مداح حیران ہیں۔ ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ادکارہ اپنے آبائی علاقے ہماچل پردیش سے الیکشن لڑنے کا ارادہ ظاہر کرچکی ہیں جب کہ متعدد بار انھوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات بھی کی ہے۔ اداکارہ نے اب تک ان خبروں کے حوالے سے کوئی تردید یا تصدیق نہیں کی ہے اور ان کے قریبی دوستوں نے بھی ایسے کسی فیصلے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔یاد رہے کہ کنگنا رناوت اس وقت اپنی فلم ’مانی کارنیکا؛ دی کوئین آف جھانسی‘ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔
رجنی کانت کی سیاسی پارٹی
بھارتی لیجنڈ اداکار رجنی کانت نے سیاست میں آنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس پر امیتابھ بچن نے انہیں مبارکباد بھی دے دی ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق تامل اوربالی ووڈ کے لیجنڈ اداکاررجنی کانت نے سیاست میں قدم رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی پارٹی بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ اداکارکا سیاست میں قدم رکھنے کے حوالے سے کہنا تھا کہ وہ عہدے کے لیے نہیں بلکہ عوام کی خدمت کے لیے سیاست میں قدم رکھنا چاہتے ہیں۔ اداکارنے کہا کہ1996ء میں بھی سیاست میں آکرعہدہ حاصل کرسکتا تھا مگر اس وقت میری عمر45برس تھی تاہم اب میری سیاست کسی مذہب، نسل، ذات پرنہیں بلکہ روحانیت پرمبنی ہوگی۔
رجنی کانت کا کہنا تھا کہ پورے سسٹم کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، بھارت میں جمہوریت کرپٹ ہوچکی ہے جسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، ایک وقت تھا جب حکمران دوسرے ممالک کو لوٹا کرتے تھے مگر اب ایسا وقت آگیا ہے کہ حکمران اپنے ہی ملک کو لوٹتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاست فلم نہیں ہے، یہاں ہمیں اپنی آواز کونے کونے تک پہنچانی ہوتی ہے۔انہوں نے ایک تقریب میں باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ2021ء کے ریاستی انتخابات میں تامل ناڈو اسمبلی کے تمام حلقوں سے اپنے امیدوار کھڑے کریں گے۔
جیا پرادھا
جیا پرادھا ماضی کی ایک بہترین ادکارہ اور سیاسی شخصیت کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ انہوں نے اپنے فلمی کیریئر میں2 ’فلم فیئر ایوارڈز‘ حاصل کیے۔ یہ ایک ملٹی فیس اداکارہ تھیں جنہوں نے تامِل، ہندی، کنّادا، بنگالی اور مراٹھی جیسی مختلف زبان کی فلموں میں کام کیا۔جیا اپنے دور کی ایک مشہور اور کامیاب اداکارہ تھیں، انہوں نے فلم انڈسٹری کو ایسے وقت میں خیرباد کہا جب وہ اپنے کیریئر کی بلندیوں پر تھیں۔فلم انڈسٹری چھوڑنے کے بعد انہوں نے سیاست میں شمولیت اختیار کی اور 2004ء سے 2014ء تک بھارت کے شہر رام پور سے پارلیمنٹ کی ممبر رہیں۔ عالمی سیاست ان کی دلچسپی کا مزکر ہے۔ لیکن چاہے فلمی دنیا کی بات ہو یا پھر سیاست کی، جیا نے ہر دور میں اپنے مخصوص اسٹائل کو برقرار رکھا۔
راجیش کھنہ
ہندی سنیما کے پہلے سپر اسٹار’’ راجیش کھنہ‘‘ کے سحر کا شکار ایک عالم رہا ہے ۔80ء کی دہائی میں راجیش کھنہ کا رجحان سیاست کی جانب ہوگیا، جس کے بعد انہوں نے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی ۔1991ء کے چناؤ میں محض1500ووٹوں سے وہ بھارتی جنتا پارٹی کے صف اول کے رہنما ایل کے ایڈوانی سے ہار گئے۔ ان کی سیاسی زندگی کا سب سے اہم مقابلہ 1992ء میں اپنے عزیز دوست شترو گھن سنہا کے خلاف رہا، جس میں انہوں نے25ہزار ووٹوں سے شترو گھن سنہا کو دلی کی سیٹ پر ہرایا۔ انتخابی مہم کے دوران راجیش کی بیوی ڈمپل کپاڈیہ نے ان کا بھرپور ساتھ نبھایا۔1996ء میں راجیش کھنہ دوبارہ کامیاب ہوگئے ۔خرابی صحت کے سبب وہ سیاست سے کنارہ کش ہوگئے لیکن 2012ء تک کانگریس کی انتخابی مہم میں سرگرم رہے ۔
شترو گھن سنہا
شترو گھن کو آج بھی اس بات کا شدید ملال ہے کہ انہوں نے کیوں اپنے عزیز دوست راجیش کھنہ کے خلاف دلی سے انتخاب لڑا ؟کھنہ سے ہارنے کے بعد شترو نے کئی بار دوستی کا ہاتھ بڑھایا لیکن راجیش کھنہ اپنے دوست کی بے وفائی نہ بھلا سکے۔ واجپائی دور میں شترو کے پاس صحت ،خاندانی منصوبہ بندی اور شپنگ کی وزارتوں کا قلمدان رہا ۔شترو نے 2009ء کے الیکشن میں پٹنہ سے مشہور ٹی وی اداکار شیکھر سمن کو کراری شکست دی ۔جبکہ2014ء میں بھی شترو نے کامیابی حاصل کی لیکن ایڈوانی کیمپ کا حصہ ہونے کے سبب نریندر مودی نے ان کو کوئی وزارت نہ دی۔ یہی وجہ ہے کہ مودی کے نوٹ بندی کے حوالے سے کئے گئے اقدامات پر شترو گھن سنہا شدید تنقید کرتے نظر آئے۔
امیتابھ او ر جیا بچن
امیتابھ بچن کی بیوی اور اداکارہ جیا بچن اس وقت بھی سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر راجیہ سبھا کی رکن ہیں۔ جیا بچن،نے سماج وادی پارٹی کے پلیٹ فارم سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا اور راجیہ سبھا میں جگہ بنائی ۔2012ءمیں ان کو دوبارہ راجیہ سبھا میں منتخب کرلیا گیا۔ بولی ووڈ کے سب سے بڑے سپر سٹار اور صدی کے بہترین ہندی اداکار’’ امیتابھ بچن‘‘ اپنے عزیز دوست راجیو گاندھی کے کہنے پر 1984ء میں سیاست میں آئے۔ انہوں نے کانگرس کے ٹکٹ پر الٰہ آباد سے انتخاب لڑا اور نمایاں کامیابی حاصل کی ۔بعد ازاں ان پر بوفورس توپ اسکینڈل کے حوالے سے سنگین الزامات عائد کیے گئے ۔1989ء میں امتیابھ نے اعتراف کیا کہ ان کا سیاست میں جانا ایک فاش غلطی تھی۔
سنیل دت
بالی وڈ کے معروف اداکار اور بھارت کے کھیلوں کے سابق وزیر سنیل دت پاکستان کے شہر جہلم میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے تاریخی فلم مدر انڈیا، سجاتہ، پڑوسن، جانی دشمن،میرا سایہ اور ملن جیسی کامیاب فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔سنیل دت نے اپنے وقت کی معروف اداکارہ نرگس سے شادی کی۔ان کی آخری فلم منا بھائی ایم بی بی ایس تھی جس میں انھوں نے اپنے حقیقی بیٹے سنجے دت کے والد کا کردار نبھایا۔فلم میں کامیاب ہونے کے بعد انھوں نے سیاست میں حصہ لیا،وہ پانچ مرتبہ ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے اور منموہن سنگھ حکومت میں کھیل کے مرکزی وزیر رہے،2005ء میں وہ دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔
دھرمندراور ہیما مالنی
بولی وڈ کے مشہور ایکشن ہیرو ’’دھرمیندر ‘‘بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاست میں اترے ۔ وہ لوک سبھا کے چودھویں انتخابات میں راجستھان کے علاقے بیکانیر سے ایم پی منتخب ہوئے ۔لیکن بطور سیاست دان وہ اپنے حلقے میں کم اور فلموں کی شوٹنگ میں زیادہ دیکھے گئے۔ جبکہ لوک سبھا میں بھی ان کی حاضری نہایت مایوس کن رہی ۔دھرمیندر کی بیوی اور مشہور اداکارہ ہیما مالنی، جواپنے زمانے میں ڈریم گرل کے نام سے مشہور تھیں، بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہوئیں۔1999ء کے الیکشن میں انہوں نے اداکار ونود کھنہ کی انتخابی مہم میں سرگرم کردار نبھایا۔2003ء سے 2009ء تک وہ راجیہ سبھا کی ممبر رہیں۔ ہیما مالنی پارٹی کی سیکریٹری جنرل بھی رہیں جبکہ متھرا کے علاقے سے جینت چوہدری کو ہرا کر ایم پی بنیں۔
کچھ دیگر اداکاروں کا بھی مختصر ذکر کرتےچلیں جو پارلیمان کا حصہ رہے۔