فلم انڈسٹری چاہے کوئی بھی ہو، کامیاب فلم بنانے کا فارمولا کسی کے پاس نہیں۔ ایک ایکشن فلم کامیاب ہوجائے تو ہر ڈائریکٹراور پروڈیوسر ایکشن فلم بنانے لگ جاتا ہے، یہی بات کامیڈی، رومانوی اور مسالا فلموں کے بارے میں بھی کہی جاسکتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آپ فلموں کی ٹائپ سے اس کے دور کا پتہ لگا سکتے ہیں۔ 80کی دہائی، ایکشن فلموں کے حوالے سے یاد رکھی جائے گی، 90کی دہائی میں ’خانز‘ کی آمد نے بالی ووڈ کو کئی یادگار رومانوی اور فیملی فلمیں دیں۔
اسی طرح اگر موجودہ دہائی کی بات کریں تو بائیوپِکس اور پیریڈ فلموں نے حالیہ برسوں میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں۔ بالی ووڈ میں کامیاب فلم کے لیے ایک اور فارمولا بھی موجود ہے، یہ فارمولا ہے ایکٹر-ڈائریکٹر جوڑی کا۔ مطلب کچھ ڈائریکٹرز اپنے مخصوص پسندیدہ اداکاروں کے ساتھ ہی کام کرنا پسندکرتے ہیںاور ہر بار ان کا ملاپ زبردست کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔
شاہ رُخ خان-کرن جوہر
کرن جوہر کی پہلی ڈائریکشن ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ (1998)میں شاہ رُخ خان نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ یہ فلم میگا بلاک بسٹر ثابت ہوئی۔ اس فلم کی زبردست کامیابی سے سب کو یقین ہوگیا تھا کہ یہ ایکٹر- ڈائریکٹر جوڑی بالی ووڈ میں آنے والے برسوں میں بھی خوب چلے گی۔ بعد میں اس ایکٹر-ڈائریکٹر جوڑی نے کئی یادگار فلموں میں ساتھ کام کیا، جن میں ’کبھی خوشی کبھی غم‘، ’کبھی الوداع نہ کہنا‘ اور ’مائی نیم اِز خان‘ شامل ہیں۔
شاہ رُخ خان کی ایک اور فلم ’کل ہو نہ ہو‘ کے پروڈیوسر بھی کرن جوہر ہی تھے۔ خوش قسمتی سے شاہ رُخ خان اور کرن جوہر نے جب کبھی کسی فلم پر اکٹھے کام کیا، اس فلم نے شاندار کامیابی حاصل کی۔ صرف یہی نہیں، ان تمام فلموں کو شاہ رُخ خان کے کیریئر کی چند بہترین فلموں میں شمار کیا جاسکتا ہے۔
آنے والے دنوں کی بات کریں تو یہ بات طے ہے کہ شاہ رُخ خان کے بیٹے آریان خان کو بالی ووڈ میں کرن جوہر ہی لانچ کریں گے۔ کرن جوہر کے علاوہ، شاہ رُخ خان کی جوڑی بالی ووڈ کے لیجنڈری ڈائریکٹر یش چوپڑہ کے ساتھ بھی بہت کامیاب رہی۔ فلم ’ڈر ‘ سے اس ایکٹر- ڈائریکٹر جوڑی کا جو زبردست آغاز ہوا، وہ 2010ء تک جاری رہا۔ یش چوپڑہ نے 2010ءمیں ریلیز ہونے والی اپنی آخری فلم ’جب تک ہے جان‘ بھی شاہ رُخ خان کے ساتھ ہی کی تھی۔
رنویرسنگھ- سنجے لیلیٰ بھنسالی
بلاشبہ، رنویر سنگھ کے لیے جو کام آدتیہ چوپڑہ نہ کرسکے، وہ کام سنجے لیلیٰ بھنسالی نے کر دِکھایا۔ آج اگر رنویر سنگھ کو بالی ووڈ کے سپراسٹارز کی صف میں شمار کیا جاتا ہے تو اس کی وجہ سنجے لیلیٰ بھنسالی ہیں۔ بھنسالی نے اپنی آخری تینوں فلمیں ’باجی راؤ مستانی‘، ’رام لیلیٰ‘ اور’پدماوت‘ رنویر سنگھ کے ساتھ کی ہیں اور تینوں ہی فلمیں اپنے معیار کے لحاظ سے بہت عمدہ سمجھی جاتی ہیں۔ ’پدماوت‘ نے تو رنویر سنگھ کو 300کروڑ کلب میں شامل کردیا ہے۔
سلمان خان- سورج برجاتیہ
ہم سب جانتے ہیں کہ سلمان خان کو ’پریم‘ کا اسکرین نام دینے کا کریڈٹ سورج برجاتیہ کو ہی جاتا ہے۔ آج بھی ’پریم‘ کو بالی ووڈ کے چند آل ٹائم بہترین رومانوی ہیروز میں شمار کیا جاتا ہے۔1988ء کی کامیاب ترین فلم ’میں نے پیار کیا‘، سلمان کی پہلی بڑی فلم اور سورج کی پہلی فلم تھی۔ پہلی فلم کی زبردست کامیابی کے پانچ سال بعد سورج کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم ’ہم آپ کے ہیں کون‘ ریلیز ہوئی، جسے آج بھی بالی ووڈ کی صفِ اول کی چند کامیاب ترین فلموں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ اور ’پریم رَتن دھن پایو‘ دو اور فلمیں ہیں، جن کے لیے سلمان اور سورج برجاتیہ اِکٹھے ہوئے اور دونوں نے باکس آفس پر خوب کامیابی سمیٹی۔ ’پریم رتن دھن پایو‘ کے بعد سورج برجاتیہ نے سلمان خان کے ساتھ ایک ایکشن فلم بنانے کا اعلان کیا تھا، تاہم ابھی تک اس فلم کے حوالے سے مزید کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
سورج برجاتیہ کے علاوہ، ساجد نڈیاڈوالا کے ساتھ بھی سلمان کے اشتراک کو ہمیشہ پسند کیا جاتا ہے۔ ’جڑواں‘ بطور پروڈیوسر ساجد نڈیاڈوالا کی فلم تھی، جسے آج بھی سلمان کی بہترین فلموں میں شمار کیا جاتا ہے جبکہ ساجد نڈیاڈوالا نے اپنی پہلی ڈائریکشن ’کِک‘ کے لیے بھی سلمان خان کا انتخاب کیا تھا۔ اب ساجد نڈیاڈوالا نے ’کِک ٹو‘ بھی سلمان کے ساتھ بنانے کا اعلان کیا ہے۔
اجے دیوگن-روہیت شیٹھی
اجے دیوگن اور ڈائریکٹر روہیت شیٹھی، بالی ووڈ کی ایک اور کامیاب ترین پارٹنرشپ ثابت ہوئی ہے۔ ہرچند کہ، دونوں کی پہلی فلم ’زمین‘ نمایاں کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی، تاہم دوسری کوشش ’گول مال‘ نے فلمی شائقین اور ناقدین دونوں کو اس قدر متاثر کیا کہ اب ’گول مال‘ کو بالی ووڈ کی چند کامیاب ترین فرنچائز میں شمار کیا جاتا ہے اور ابھی تک اس کے چار پارٹ بنائے جاچکے ہیں اور خوش قسمتی سے ہر نئی’گول مال‘ فلم نے سابقہ پارٹ کے مقابلے میں زیادہ کامیابی حاصل کی ہے۔ اجے دیوگن اور روہیت شیٹھی کی کامیابی کا ایک اور ثبوت فلم ’سنگھم‘ ہے، جس کے دو پارٹ آچکے ہیں اور دونوں ہی پارٹ نے زبردست کامیابی پائی ہے۔