پاکستان مونومنٹ میوزیم (یادگار عجائب گھر)، اسلام آبادمیں تعمیر کی گئی ایک قومی یادگار ہے،جسےتحریکِ آزادی پاکستان میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا اورقیامِ پاکستان کی جدوجہد میں اپنی زندگیاں وقف کرنے والے مجاہدینِ آزادی کوخراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے بنایا گیا۔ یہ عجائب گھر پاکستان کے چاروں صوبوں اور آزاد علاقہ جات کی تاریخ، تہذیب اور ثقافت کی نمائندگی کرتاہے۔ اسےکھِلتے ہوئے پھول کی طرزِپر تعمیر کیا گیاہے، جو پاکستان کی ترقی اور چاروں صوبوں کے مابین امن و محبت اور بھائی چارے کا استعارہ ہے، جس کی مہک کشمور تا کشمیر فضاؤں میں پھیلی ہوئی ہے۔ یہ کھِلے پھول کی شکل میں ہے، جو تیزی سے ترقی کی جانب گامزن پاکستان کی پیش رفت کی عکاسی کرتا ہے۔ فضا سے دیکھیں تو یہ عجائب گھر ایک ستارہ (وسط میں) اور ایک چاند (پنکھڑیوں کی دیواروں سے بنا) کی طرح نظر آتا ہے،جو پاکستانی پرچم میں چاند اور ستارے کی نمائندگی کرتا ہے۔
محلِ وقوع
پاکستان مونومنٹ میوزیم اسلام آبادکےمغرب کی سمت میں واقع شکر پڑیاں کی پہاڑی پر واقع ہے۔ وفاقی وزارت ثقافت پاکستان کے زیر انتظام اس عوامی یادگار کاسنگ بنیاد25مئی 2004ء کو رکھا گیا اور اس کی تعمیر23مارچ 2007ء کو پایہ تکمیل کو پہنچی۔
تعمیراتی تصور
یادگار پاکستان کا قیام وزارت ثقافت، تعمیراتی کونسل اور ٹاؤن پلانرز کے مشتر کہ تعاون سے عمل میں آیا۔ اس کا ڈیزائن عارف مسعود نے بنا یا ہے۔ یہ کُل 2.8ہیکٹرز رقبے پر مشتمل ہے۔ اس میں گرینائیٹ اور سنگ مرمر پتھر کا شاندار استعمال دیکھنے والوں کو اس یادگار کا اسیر بنا دیتا ہے۔ اسے جدید فنِ تعمیر کا شاہکار مانا جاتا ہے، جس میں پاکستان کے تمام ثقافتی رنگوں کی نمائندگی موجود ہےجبکہ کھلتے گلاب کی شکل سڈنی ہاربر کے معروف اوپرا کی یاد دلاتی ہے۔ یہاں کھِلتا ہوا گلاب اور اس کی کونپلیں ترقی و عروج کا تعمیراتی اظہار ہیں۔
ڈیزائن
اس قومی یادگار کو بنانے میں اہم ٹھیکیدار یونیورسل کارپوریشن لمیٹڈ تھی،جس کےڈیزائنرخضر حیات اصغر ،سول انجینئروسیم راجپوت اورنقشہ نویس عارف مسعود تھے۔ اس کایادگار کی چار اہم پنکھڑیاں چاروں صوبوں سندھ،پنجاب ،خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی نمائندہ ہیں جبکہ تین چھوٹی پنکھڑیاں تین آزاد علاقوں آزادکشمیر، گلگت بلتستان اور قبائلی علاقہ جات کی نمائندگی کرتی ہیں۔ درمیان میں ایک ستارہ ہے جو چاند نما پانی کے ایک حوض میں ہے۔ چاند پر قائدِ اعظم کے فرمودات کندہ ہیں۔ تعمیراتی خوبصورتی کے اس شاہکار کو بنانے کے لیے یہاں استعمال کیا گیا سنگ مر مر اسپین سے منگوایا گیا۔ یادگار کے سامنے سیڑھیوں سے نیچے تین ستون بنائے گئے ہیں، جن پر قائداعظم کےتین اصول اتحاد،ایمان اور نظم کندہ ہیں۔
دیواری مصوری کے فن پارے
پاکستان یادگار کی اندرونی دیواروںمیںبرازیل سے درآمد شدہ گرینائٹ پتھر سے بنی پنکھڑیوں کو دیواری مصوری کے فن پاروں سے سجایا گیا ہے، جو اسلامی فنِ مصوری پر مبنی ہیں۔ ان فن پاروں کو ضرار حیدر بابری اور کوثر جہاں کی سربراہی میں مصوروں کی ایک ٹیم نے بنایااور1لاکھ 19ہزار گھنٹے صرف کرکے اسے اسلامی مصوری کا شہ پارہ بنادیا۔یوں گلاب کی ان چارپنکھڑیوں کو اس طرح سجایا گیا ہے کہ دیکھنے والے اسلامی فن و ثقافت کے سحر میں کھوکر سجدہ شکر بجا لاتے ہیں کہ ہم کس عظیم مذہب و ثقافت اور تہذیب و تمدن کے نمائندہ ہیں۔
پہلی پنکھڑی:داہنی سمت پہلی پنکھڑی سے ابتداء کریں تو آپ کوشاہ فیصل مسجد،مکلی مقابر،شاہجہاں مسجد،روہتاس قلعہ اور گوادر کے نقوش نظر آئیں گے۔
دوسری پنکھڑی:اس پنکھڑی پر قائد اعظم محمد علی جناح،فاطمہ جناح،بادشاہی مسجد،مینارِ پاکستان،شاہراہ قراقرم،شیلا باغ سرنگ اور عوام کے سامنےآنے پرقائد اعظم کے والہانہ استقبال کے اشکال کندہ ہیں۔
تیسری پنکھڑی:یہ پنکھڑی شاعرِ مشرق اور مصورِ پاکستان علامہ اقبال کے مقبرہ، وادیٔ سندھ کی تہذیب، مہابت خان مسجد، دریائے سندھ کے دہانے اور قلعہ لاہور کے نقوش سے سجائی گئی ہے۔
چوتھی پنکھڑی:اسےمقبرہ اُچ شریف، اسلامیہ کالج پشاور،زیارت ریذیڈنسی، شالامار باغ،شیش محل لاہور،درہ خیبر اور پولوکھیل کے فن پاروں سے سجایا گیاہے۔
یہ عجائب گھر قیام پاکستان کے لیے اپنی زندگیاںوقف کرنے والے مجاہدین اور آزادی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تخلیق کیا گیا ہے۔ تاریخی یادگاروں کے حوالے سے پاکستان یادگار عجائب گھر ایک بہترین جگہ ہے، جس کے اوقات کار صبح 10 بجے سے رات 8 بجے تک ہوتے ہیں۔ میوزیم کی سہولیات میں آڈیو دستاویز، تاریخ کی کتابیں، تحقیقاتی مواد اور میڈیا سینٹر شامل ہیں۔ میوزیم کے اندر کھانے پینے کی چیزیں لانے کی اجازت نہیں اور نہ ہی کسی نوادرات کو چھواجاسکتا ہےجبکہ میوزیم میں داخلے کے لیے بالغوں سے 20 روپے اور بچوں سے10 روپےفیس مقرر کی گئی ہے۔