• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک خبر سو افسانے

جب میڈیا ایک، خبر ایک پھر مواد میں اتنا اختلاف کیوں ؟دیکھنے، پڑھنے، سننے والے جب ہر میڈیا ہائوس سے الگ الگ کہانیاں سنتے ہیں اور کہانی ایک ہوتی ہے پھر ان کے ذہنوں میں ایک انتشار سا پیدا ہوتا ہے کہ شاید میڈیا ایک ہے مگر موقف جدا جدا ہے، چائے فروش ایم این اےکے بارےمیں جو تفصیلات سامنے آ رہی ہیں ان میں اس قدر اختلاف ہے کہ گویا چائے کی پیالی میں طوفان آگیا، اسی طرح کئی دوسری ا سٹوریز میں بھی ایک حقیقت سو افسانے کا تاثر ملتا ہے،میڈیا اپنے بیانیے اور موادمیں یکسانیت پیدا کرے، عدم یکسانیت سو حقیقت کا چہرہ بگاڑ کے رکھ دیتی ہے، میڈیا کا موقف ایک ہو گا تو اسے اعتماد و اعتبار ملےگا، خبر کی تحقیق کو ہر میڈیا گھر اولین ترجیح دے ورنہ اس کی حیثیت شیرآیا شیر آیا کا شور مچانے والے گڈریئے جیسی ہو جائے گی، اور اب تو ہمیں یوں لگتا ہے کہ اردو بھی ہر ایک کی اپنی اپنی ہے، جہاں تک نیوز چینلز کا تعلق ہے تو وہ یا تو سارے امام ہیں یا سارے مقتدی ہیں دونوں صورتوں میں نماز عشق کیسے ادا ہو گی؟خبر کی حقیقت تک رسائی و نارسائی کا صاف پتہ چل جاتا ہے، کسی کے پاس وسائل وافر ہیں تو کسی کے پاس حصول و تحقیق خبر کی جدوجہد یا افراط ہے ،یا پھر رپورٹر اتنا محنتی نہیں میڈیا کا اصل عقیدہ تو سچ کو فروغ دینا ہے، اور اگر میڈیا مین اپنے فروغ میں لگ جائے تو اس وقت میڈیا کی جو اہمیت اور وقار ڈویلپ ہو چکا ہے کہیں وہ زمین پر نہ آ رہے ، ہماری ایک گزارش یہ بھی ہے کہ بارہ مصالحے نہ ڈالے جائیں سنسنی خیزی سے پرہیز کیا جائے خبریں پڑھنے کا انداز بھی بدلا جائے، سانس چڑھا کر بیان کرنے سے اہمیت گھٹ جاتی ہے اور ہر خبر کو بریکنگ بنانے کو بھی بریک لگائی جائے۔


٭٭ ٭ ٭ ٭


عقیدت نے کیا کیا رنگ دکھائے


اسلام کی سمجھ آ گئی، کفر کی سمجھ آ گئی دیگر مذاہب وادیان بھی سمجھ گیا نہیں سمجھا تو عقیدت کو عقیدہ کو نہیں سمجھا، کوشش بھی کی پھر بھی کچھ پلے نہ پڑا اب جو کچھ سمجھ نہ آیا وہی بیان کئے دیتا ہوں کہ آخر عقیدے سے عقیدت جو ہے وہ کچھ رنگ تو لائے گی، خوشامد کا ایک نیا ورژن عقیدت بھی ہے یہ پہلے نہیں ہوا کرتا تھا مگر جب خوشامد بدنام ہوئی تو خوشامدی نے یہ کہنا شروع کر دیا حضور!مجھے آپ سے عقیدت ہو گئی ہے، اور انسان کتنا ہی نئے خیال و ذہن کا مالک کیوں نہ ہو وہ اپنے عقیدت مند و خوشامدی کا معتقد ہو جاتا ہے، پھر اس کے بعدواردات شروع ہو جاتی ہے اسی طرح کے ایک عقیدت مند کو کسی سے عشق ہو گیا اور محبوب بھی عقیدت مند ہوگیا عقیدت بڑھتی گئی اور دونوں کے ملاپ سے ایک نئی عقیدت نے جنم لیا، عقیدت کا وار بہت کاری ہوتا ہے اور کوئی بھی نوسر بازعقیدت مند کو پہچان نہیں پاتا عقیدت میں بڑی مقدار میں والہانہ پن ہوتا ہے جو انسان کو بڑے بڑے نقصانات سے دوچار کر دیتا ہے ، کچھ افراد مرکز عقیدت بھی بن کر سچے عقیدت مندوں کی جان ،مال، عزت کو لوٹتے ہیں ہم یہ سب کچھ اس لئے لکھ رہے ہیں کہ سب بیدار رہیں، بعض اوقات یہ نیا فتنہ ٹیلی فون کال کی شکل میں بھی سادہ لوح شہریوں کو لوٹتا ہے حکومت بھی کوئی ہیلپ لائن مقرر کرے میڈیا اس کی تشہیر کرے تاکہ عقیدت ہی عقیدت میں لوگوں کا ایمان نہ جاتا رہے، سیاسی جماعتوں کے سربراہ ہوں، ارباب حکومت ہوں یا اونچے درجے کے افسران ان سب کی تباہی کا بڑا سبب کسی کی جانب سے یہی عقیدت (خوشامد )ہوتی ہے، اس لئے اس سے اس طرح بچیں جیسے کوئی زہریلے سانپ سے بچتا ہے بلکہ ان کو کچلنا چاہئے ان کو نزدیک آتے ہی دور کر دینا چاہئے عقیدت کی آنکھیں نہیں ہوتیں اس لئے کسی سے عقیدت نہ رکھیں اور نہ کسی کی طرف سے عقیدت قبول کریں۔


٭٭ ٭ ٭ ٭


ایک نیا فتنہ ...آئی ایس پی آر نوٹس لے


ان دنوں ایک گینگ پاک فوج کو بدنام کرنے کی مہم میں سرگرم ہے ،لوگوں کے موبائل نمبرز پر غیر سرکاری نمبرز سے کالز موصول ہو رہی ہیں کہ ہمارا تعلق پاک آرمی سے ہے اور ہم تحقیق کر رہے ہیں کہ کس کے پاس کتنے اثاثے ہیں اور وہ اس نے کیسے حاصل کئے یہ گروہ بینک اکائونٹ نمبر پوچھتا ہے اور دیگر تمام تفصیلات بھی فون کال پر حاصل کرتا ہے یہ شکایت عام ہے اور کئی شہریوں نے مجھ سے اس سلسلے میں رابطہ کیا ہے خود میرے ساتھ ایسا ہوا مگر جب انہیں بتایا کہ میں ایک اخبار نویس ہوں تو فون فوری بند ہو گیا بہرحال جو نمبر میرے موبائل پر ظاہر ہوا وہ یہ ہے 0330-6988126اس نمبر سے اس گینگ کو ٹریس کیا جا سکتا ہے ۔آئی ایس پی آر اس سلسلے میں عوام کے لئے الرٹ بھی جاری کرے تو اس طرح پاک فوج کا تقدس پامال کرنے کی اس مذموم کوشش کے ساتھ عوام کا بھی بھلا ہوگا،ورنہ کئی معصوم افراد اس فراڈ کا شکار ہو سکتے ہیں، ہماری عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ ایسی فون کالز کی اطلاع قریبی پولیس اسٹیشن کو دیں اور اگر آئی ایس پی آر کوئی ہیلپ لائن نمبر مشتہر کر دےتو اس پر اطلاع دیں تاکہ یہ سلسلہ یہیں رک جائے، ہم یہاں پی ٹی سی ایل اعلیٰ حکام سے بھی گزارش کریں گے کہ مشکوک ریپورٹڈنمبرز کی تحقیق کریں اور کوئی ایسا اقدام بھی کریں کہ لوگوں کے موبائل فونز پر اشتہاری میسیجزکی بھرمار رک جائے کسی شہری کے فون کو کاروباری مقاصد کیلئے استعمال کرنا غیر قانونی ہے بہرحال ہم امید رکھتے ہیں کہ ا ٓئی ایس پی آر پاک آرمی کو بدنام کرنے کی اس کوشش کو ناکام کرے گا اور ہمارے دیئے ہوئے فون نمبر کی تحقیق کرکے اس گھنائونے سلسلے کو بند کرائے گا ۔


٭٭ ٭ ٭ ٭


گفتنی


٭۔فاروق ستار:فضل الرحمان والی بات ہم کہتے تو ’’را‘‘ کے ایجنٹ کہلاتے ۔


مولانا کو میڈیا پر بہ نفس نفیس اپنی اس بات کی معافی مانگنی چاہئے جس سے کروڑوں پاکستانیوں کو صدمہ پہنچا ہے۔


٭۔ڈاکٹر عاصم :چوہدری نثار کی شکست میری بدعا کا نتیجہ ہے ۔


اپنے حق میں بھی کوئی دعا کر چھوڑیں۔


(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین