’’قانع‘‘ سندھ کے مشہور شاعر اور مورخ گزرے ہیں، ان کی کتابیں سندھ کے ادب اور تاریخ میں خاص درجہ رکھتی ہیں۔ قانع کا اصل نام میر غلام علی شیر، والد کا نام میر عزت اللہ تھا، ان کے بزرگوں کا اصل وطن شیرا زتھا مگر قانع ٹھٹھہ میں پیدا ہوئے، اس لیے ٹھٹھوی کہلائے۔ میر علی قانع نے جو تاریخ لکھی ہے ا س کا نام ’’تحفتہ الکرام ‘‘ہےاس کتاب میں سندھ کے بادشاہوں ، بزرگوں، عالموں اور سندھ کے مقامات اور شہروں کی تاریخ بھی درج ہے، سندھ کی تاریخ پر گر چہ اس سے پہلے کئی کتابیں لکھی جا چکی ہیں مگر پھر بھی تحفتہ الکرام نہایت مقبول اور اپنے آپ میں خاص اہمیت رکھتی ہے۔ان کی دوسری مشہور کتاب ’’مقالات الشعرا‘‘ ہے جس میں فارسی شاعروں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ سندھ کے فارسی ادب (نظم)پر ہمیں مقالات الشعرا ہی ملتی ہے، جس سے سندھی شعرا کے فارسی کلام کا پتا چلتا ہے۔
قانع میاں نور محمد کلہوڑہ کی حکومت کے زمانے میں پیدا ہوئے ، ٹھٹھہ ہی میں انہوں نے تعلیم وتربیت حاصل کی اوربارہ برس کی عمر میں شعر کہنے لگے،ان کا تخلص ’’مظہری‘‘ تھالیکن بعد میںا پنا تخلص ’’قانع‘‘ رکھا، انہوں نے فارسی میںتقریباً تیس ہزار شعرکہے، جب کہ اپنے آٹھ ہزار شعر کسی وجہ سے دریا میں غرق کر دیے۔وہ میاں غلام شاہ کلہوڑو کی ملازمت میں عباسی خاندان کی تاریخ لکھنے پر مقرر ہوئے۔قانع کی ساری عمر کتابیں لکھنے میں گزری، ان کی مشہور کتابوں کے نام درج ذیل ہیں۔
ترویج نامہ حسن و عشق،قصہ کا مروپ، مکلی نامہ، طومارسلاسل، تحفتہ الکرام ، مقالات الشعرا وغیرہ۔ انہوں نے سندھ کے فارسی ادب اور تاریخ کی جو خدمتیں کیں، ان کی وجہ سے تاریخ سندھ میںان کا نام ہمیشہ امر رہے گا۔وہ تریسٹھ برس کی عمر میںاس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے۔