کراچی/اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر/ نمائندہ جنگ) سنیٹر میاں رضا ربانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ نئی حکومت وزارت خارجہ سنبھالنے کے ایک ہی ہفتہ کے اندر دو متنازعہ ایشوز میں گھر گئی، ڈومور کا امریکی مطالبہ پاکستان کے عوام اور پارلیمنٹ مسترد کرچکے] نئی حکومت کا ایک ہفتے کے اندر دو متنازعہ ایشوز میں گھرنا تشویشنا ک ہے،بھارت کیساتھ مذاکرات میں جلدبازی کوئی اچھا تاثر نہیں،پہلے تو بھارتی وزیراعظم کے ساتھ گفتگو کو غلط رنگ دیا گیا اور پھر امریکہ کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کے ساتھ بات چیت کو بھی متنازعہ بنادیا گیا ہے۔بڑی افسوسناک بات ہے کہ بھارت سرکار کو پاکستان کے پاک ـ بھارت مذاکرات والے بیان پر وضاحت دینا پڑی۔نئی حکومت کی جانب سے بھارت کے ساتھ مذاکرات میں جلدبازی کوئی اچھا تاثر نہیں پیدا کرتی کیونکہ پاکستان کا پہلے سے ایک واضح موقف ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ تمام معاملات بشمول کشمیر کے مسئلے پر مذاکرات کے لئے عملی بات چیت کا خواہشمند ہے اور اس کا ایجنڈا صرف دہشتگردی تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کے ساتھ معاملات متنازعہ بنانا بھی غیر ضروری ہے۔ اور امریکہ کی ڈو مور کے مطالبے کو پاکستان کے عوام اور پارلیمان مسترد کر چکے ہیں۔ امریکہ کہ جانب سے ڈو مور کہنا، باوجود اس کے کہ اس جنگ میں پاکستان کو قیمتی انسانی جانوں، سیاسی و معاشی عدم استحکام کا سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے، انتہائی غیر سنجیدہ ہے۔وزیر خارجہ کے بیان سے جس میں انہوں نے کہا کہ ’ہمیں امریکی توقعات کو اور اسے ہماری ضروریات کو سمجھنا پڑے گا‘ غلامی کی بو آرہی ہے اور یہ تاثر ملتا ہے کہ پاکستان ایک کلائنٹ اسٹیٹ ہے جسے پاکستان کےعوام اور پارلیمان مسترد کرتے ہیں اور پاک امریکہ تعلقات کے معاملے کو آنے والے سنیٹ اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔