اسلام آباد (شاہد اسلم) ایف آئی اے کے سربراہ سے اپنی پہلی ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے انہیں پنجاب میں ٹرانسپورٹ کے بڑے تعمیراتی پروجیکٹس میں کرپشن کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے تاکہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن ) کے سربراہ میاں شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے خلاف مبینہ کرپشن اور ککس بیکس کی تحقیقات کو عملی جامہ پہنایا جاسکے گزشتہ جمعہ کو وزیراعظم نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر احمد میمن سے بالمشافہ ملاقات کی۔ وفاقی وزارت داخلہ عمران خان کے پاس ہی ہے جس کے تحت ایف آئی اے سمیت درجن بھر اہم محکمے آتے ہیں۔ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد عمران خان کی ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سے پہلی ملاقات نصف گھنٹہ جاری رہی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے یہ واضح کیا کہ وہ گزشتہ10برسوں کے دوران شہباز شریف دور حکومت میں اربوں روپے کے ترقیاتی اور تعمیراتی ٹھیکوں کی سنجیدگی اور تندہی سے تحقیقات چاہتے ہیں جس میں لاہور، ملتان، راولپنڈی بس سروس، لاہور میٹرو ٹرین اور دیگر منصوبے شامل ہیں۔ وفاقی دارالحکومت میں ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ایف آئی اے کے سربراہ کو 6 تعمیراتی کمپنیوں کی فہرست بھی تھمائی جن میں حبیب کنسٹرکشن، زیڈ کے بی سرور اینڈ کمپنی، عالم اینڈ سنز، ایم اے اے کے سنز اور مقبول سنز شامل ہیں جنہیں گزشتہ ایک دہائی کے دوران پنجاب میں بڑے ٹھیکوں سے نوازا گیا۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ ان کے ادارے کو ان امور سے نمٹنے کا اختیار نہیں ہے۔ یہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) پنجاب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے جس پر وزیراعظم نے ایف آئی اے کو مذکورہ کمپنیوں کے حوالے سے تمام تر تفصیلات اکھٹا کرنے کے لئے کہا اور ان سے بامعنی تجاویز بھی طلب کیں۔ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد ایف آئی اے کے سربراہ دوسرے ہی روز لاہور پہنچے اور ایئرپورٹ پر ہی اپنے معاونین سے تبادلہ خیال کیا۔ ایف آئی اے کے اعلیٰ حکام نے جو تجاویز تیار کیں ان میں تجویز کیا گیا ہے کہ اے سی ای پنجاب میں بہتری کے لئے ردوبدل کیا جائے۔ انتہائی ایماندار اور مضبوط اعصاب کے پولیس افسر کو سربراہ مقرر کیا جائے۔ اے سی ای ہی کو میگا منصوبوں میں بھاری کرپشن کی تحقیقات کرنی چاہئے۔ ایف آئی اے کا کردار معاونت کا ہو سکتا ہے۔ ایک تجویز جے آئی ٹی تشکیل دینے کی بھی رہی۔ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس حسین اصغر کا نام اے سی ای پنجاب کی سربراہی کے لئے گردش میں ہے۔ ایف آئی اے کے ایک سینئر افسر کے مطابق وزیراعظم کرپشن کے خلاف سخت اقدامات میں سنجیدہ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایسے مقدمات کی ایف آئی اے سے تحقیقات کرانے کا مقصد وزیراعظم ان کی براہ راست مانیٹرنگ چاہتے ہیں۔ تبصرے کے لئے متعدد کوششوں کے باوجود ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سے رابطہ نہیں ہو سکا جب کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی پیغامات اور کالز کا کوئی جواب نہیں دیا۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک احمد خان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت سیاسی انتقامی کارروائیوں پر شدید احتجاج کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں تمام میگا پروجیکٹس کا آڈٹ ہو چکا اور کسی میں بھی کوئی بے قاعدگی نہیں پائی گئی۔ کمپنیوں کو تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ٹھیکے دیئے گئے۔