• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوڑا ڈمپنگ کیلئے گوجرخان میں خریدی گئی اراضی تاحال آپریشنل نہ ہوسکی

راولپنڈی(اپنے رپورٹر سے)راولپنڈی سے کوڑا کرکٹ لیجا کر ڈمپ کرنے کیلئے گوجرخان میں کروڑوں روپے کی خریدی جانے والی اراضی تاحال آپریشنل نہیں ہوسکی نہ ہی زمین خریداری میں دکھائی جانے والی بچت کی رقم واپس آئی ہے۔2240کنال تین مرلہ اراضی کیلئے ڈسٹرکٹ پرائس اسیسمنٹ کمیٹی نے دومرتبہ قیمتوں کا تعین کیا جس کیلئے راولپنڈی ویسٹ منیجمنٹ کمپنی273ملین روپے پہلے ہی ادا کرچکی ہے۔ابھی تک جگہ ملی ہے نہ ہی قیمت میں ہونے والی کمی کے باعث بچ جانے والی رقم واپس آئی ہے۔نگران دور میں بھی صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ ضلعی و ڈویژنل انتظامیہ نےزمین کی ڈبل اسیسمنٹ کئے جانے کا نوٹس نہیں لیا اور معاملہ ابھی تک ہوا میں لٹکا ہوا ہے۔لوسر ڈمپنگ سائیٹ کی کوڑا سمیٹنے کی صلاحیت بھی دن بدن کم سے کم ہوررہی ہے۔لیکن نئی سائیٹ آپریشنل نہیں ہوپارہی ہے۔ادھر کوڑا ڈمپنگ سائیٹ لیاقت باغ سے اٹھنے والی بدبو نے راولپنڈی کے شہریوں کی زندگی اجیرن کرکے رکھ دی ہے لیکن انتظامیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔بدبو اور تعفن نے شہریوں کو مختلف بیماریوں کا مریض بنا کر رکھ دیا ہے۔مری روڈ،لیاقت روڈ،گوالمنڈی،آریہ محلہ،کالج روڈ کے علاقوں میں بدبو کے باعث گزرنا محال ہوچکا ہے۔ محکمہ تحفظ ماحولیات کی نااہلی ہے جو اپنے احکامات پر تاحال عملدرآمد نہیں کراسکا ہے۔شہریوں پر نازل ہونے والے عذاب کا ضلعی و میونسپل انتظامیہ بھی کوئی نوٹس نہیں لے رہی ہے۔محکمہ تحفظ ماحولیات کے لیاقت باغ کے تاریخی مقام کے قریب کوڑا ڈمپنگ سائیٹ ختم کرنے کے حکم کو کئی ماہ ہوچلے ہیں۔نہ کوڑا ڈمپنگ سائیٹ ختم ہوئی نہ ہی محکمہ ماحولیات حرکت میں آیا ہے۔جس کے باعث راولپنڈی شہری بدبو کے عذاب سے تاحال نجات نہیں پا سکے ہیں۔کوڑا ٹرانسفر اسٹیشن سے بھاری گاڑیاں اور ڈمپر سارا دن کوڑا لے کر ڈمپنگ سائیٹ لوسر جاتی رہتی ہیں۔جس کے باعث سڑکوں کو الگ نقصان ہورہا ہے۔ اور کوڑا سارے راستے میں بکھرتا رہتا ہے۔کوڑا ٹرانسفر اسٹیشن کیلئے ماحولیاتی این او سی بھی نہیں لیا گیاتھا۔شہر بھر کی یونین کونسلوں سے کوڑا کرکٹ لاکر لیاقت باغ کے قریب ڈمپ کیا جاتا ہے جس کو بعد میں ڈمپنگ سائیٹ لوسر منتقل کیا جاتا ہے۔شہریوں نے نئے منتخب نمائندوں کے ساتھ ساتھ ڈپٹی کمشنر اور کمشنر راولپنڈی سے مطالبہ کیا ہے کہ بدبو اور بیماریوں کے گڑھ سے نجات دلائیں۔کوڑا ڈمپنگ سائیٹ کی آڑ میں نالہ لئی کے کنارے بلڈنگ میٹریل کے ڈھیر لگے ہیں۔جو مری روڈ تک پھیلے ہیں لیکن کسی سرکاری ادارہ کو نظر نہیں آرہے ہیں۔ریالٹو چوک کے ساتھ موجود اراضی پر پی ایچ اے نے گرین لان بنانے کیلئے کاشتکاری کی تھی لیکن وہ جگہ اب ملبوں کے ڈھیر تلے دب چکی ہے۔جس پر پی ایچ اے والے بھی نہیں بولے ہیں۔اور ریالٹو چوک نالہ لئی کا پاٹ کم سے کم ہورہا ہے۔
تازہ ترین