پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے قانون مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت ہرمعاملے میں یوٹرن لیتی نظر آرہی ہے،ان کی سادگی کے مسلسل دعوے عوام کے لئے سوالیہ نشان ہیں۔
رہنما پیپلز پارٹی اور معروف سیاستدان مرحومہ فوزیہ وہاب کے صاحبزادے مرتضیٰ وہاب نے جنگ ویب سے گفتگو کی۔ انہوں نےنئی حکومت کے ہوائی سفر اور دیگر اخراجات کے حوالے سے چلنے والی تازہ خبروں پر تنقیدی تبصرہ کرتے ہوئےکہا کہ نئی حکومت نے ایک کروڑ نوکریاں اور 50 ہزار گھر بنا نے اور میرٹ کو فروغ دینے کے دعوے کیے مگر آپ پنجا ب کا وزیراعلٰی دیکھ لیجئے ،مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے سادگی کی بات کی گئی ، کہا گیا کہ وہ اخراجات کم کریں گے لیکن آپ نے دیکھ لیا کہ ہمارے وزیر اعظم ہیلی کاپٹر میں بنی گالہ سے وزیراعظم ہائوس آتے ہیں، وزیر اعلٰی پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدارکا خاندان کے ساتھ جہاز میں سفر کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو ایک رائونڈ اباؤٹ میں لگا دیا گیا ہے جہاں سے وہ یوٹرن لے رہے ہیں اور لیتے رہیں گے۔
مرتضیٰ وہاب کا سیاست میں آنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہنا تھا کہ’میں ایک سیاسی خاندان سے تعلق رکھتا ہوں۔ میری والدہ فوزیہ وہاب پیپلز پارٹی کی سر گرم رہنما تھیں اور میرے والد وہاب صدیقی بھی طلبہ سیاست میں کافی سرگرم رہے تھے اور پھر وہ صحافت کی طرف آگئے تو ان سب کو دیکھتے ہوئے میرا سیاست میں آنا قدرتی سی بات ہے۔‘
مرتضیٰ وہاب نے الیکشن کے نتائج پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کراچی میں الیکشن مہم پر ہم کافی پرامید تھے کہ ہمیں کافی نشستیں ملیں گی مگر حیرت انگیز طور پر ایسا نہ ہوسکا۔میں اسے اس طرح بھی کہہ سکتا ہوں کہ جس طرح کی پذیرائی اس مہم کے دوران ہمیں مل رہی تھیں وہ بیلٹ باکسس میں نظر نہیں آئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ فارم 45 ، 46اور 47 کا عمل کہیں نہ کہیں مشکوک ہوگیا ۔کئی حلقوں سے ہمارے پولنگ ایجنٹس کو نکال دیا گیا تھا ۔کچھ حلقے ایسے ہیں جہاں سے تیر کی مہر والے بیلیٹ پیپرز کے باکسز ملے ہیں، کئی تیر کی مہر والے بیلیٹ پیپرز جلا دئیے گئے ۔‘
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ’ پاکستان پیپلز پارٹی جمہوریت پریقین رکھتی ہے ہم ایک سیاسی عمل میں یقین رکھتے ہیں اس لیے ہم نے نتائج کو قبول کرلیا اور جہاں ہمیں لگتا ہے کہ بے ایمانی ہوئی ہے وہاں کا معاملہ ہم عدالت میں لے کے جائیں گے۔‘
پیپلز پارٹی رہنمائوں پر کرپشن الزامات کے حوالے سے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ’ 1996 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کو اس وقت کے صدر فاروق احمد خان لغاری نے تحلیل کیا تھا۔اس وقت زرداری صاحب کو11 سال کے لیے جیل میں رکھا گیا تھا لیکن ان گیارہ سالوں میں بھی ان پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا تھا ۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے دیگررہنماؤں پر الزامات لگے لیکن آخر میں وہ بھی ثابت نہیں ہوسکے ۔ غلط الزامات پربہت دفعہ گرفتاری بھی ہوئی، ہم آئندہ بھی شفافیت پر مبنی اصولوں پرسیاست کریں گے۔‘
مرتضٰی وہاب نے کہا کہ فروری 1997 میں جب الیکشن ہوا تو ہمیں صرف سندھ سے سیٹیں ملی تھیں اورباقی صوبوں سے ہمارا صفایا کردیا گیا تھا لیکن اس کے پانچ سال بعدہی 2002کے الیکشن میں ہم نے ہر صوبے سے سیٹیں جیتیں اور سب سے بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آئے، جبکہ 2008 میں ہماری حکومت بنی اور پانچ سال ہم نے عوام کی خدمت کی۔
انہوں نے کہا کہ 2013 میں ہمیں مہم چلانے نہیں دی گئی جس کی وجہ سے کافی فرق پڑا ۔ انشاءاللہ ہماری جماعت دوبارہ اپنا پروگرام عوام کے سامنے رکھے گی اور ہمیں امید ہے کہ ہم پھر سے حکومت بنائیں گے۔ ‘
پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت کرنے کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹ کی ایک بڑی جماعت ہے اور صدر زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں تیزی آگے بڑھ رہی ہے۔ لوگوں کے دماغوں میں یہ خیال ڈال دیا گیا ہے کہ زرداری صاحب پاور ہنگری ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ یہ ہی زرداری صاحب ہیں جو پاکستان کے صدر بنے اوریہ ہی زرداری صاحب ہیں جو 18ویں ترمیم لائے۔انہوں نے ہی اپنے صدارتی اختیارات کو پارلیمنٹ کے سامنے سرینڈرکیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ووٹ ہمارے کام کی وجہ سے ملتا ہے ۔امراض قلب کا قومی ادارہ اسکی ایک بہت بڑی مثال ہے اس میں بھاری مقدار میں لوگ عطیات دیتے ہیں اور اس کی وجہ سے پاکستان بھر سے لاکھوں لوگوں کا مفت علاج ہوتا ہے۔ کراچی سمیت حیدرآباد ،سکھر ، سہون شریف ،ٹنڈو محمد خان، مٹھی، خیرپور، لاڑکانہ میں 7 این آئی سی وی ڈی موجود ہیں۔