سکھر (بیورو رپورٹ) محکمہ کسٹم اور کسٹم انٹیلی جنس کی چشم پوشی کے باعث اسمگل شدہ مصنوعات اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ نہ رک سکا۔ حکومت کو ریونیو کی مد میں کروڑوں روپے سالانہ کا نقصان پہنچ رہا ہے، کسٹم و کسٹم انٹیلی جنس کے افسران نے اسمگل شدہ مصنوعات و نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید و فروخت پر چشم پوشی اختیار کررکھی ہے، بڑی تعداد میں نان کسٹم پیڈ چھوٹی بڑی گاڑیاں گھومتی دکھائی دے رہی ہیں جن پر فرضی نمبروں یا ناموں سے پلیٹیں آویزاں ہیں۔ محکمہ کسٹم اور کسٹم انٹیلی جنس کی جانب سے طویل عرصے سے سکھر شہر اور گردونواح کے علاقوں میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کوئی بڑی کارروائی سامنے نہیں آئی، کسٹم اور کسٹم انٹیلی جنس کی مکمل چشم پوشی کے باعث نہ صرف نان کسٹم پیڈ گاڑیاں شہر سمیت گردونواح کے علاقوں میں گھومتی دکھائی دے رہی ہیں بلکہ اسمگل شدہ مصنوعات جن میں خاص طور پر نشہ آور گٹکے، پان پراگ بھاری مقدار میں سکھر لائی جاتی ہیں اور یہاں سے بالائی سندھ کے مختلف اضلاع میں سپلائی کی جاتی ہیں، اسمگل شدہ مصنوعات کی خرید و فروخت کے باعث حکومت کو روینیو کی مد میں ماہانہ کروڑوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ اسمگل شدہ یہ مصنوعات بلوچستان و دیگر علاقوں سے بعض گڈز ٹرانسپورٹرز اور ٹرینوں کے ذریعے سکھر کی منڈیوں تک لائی جاتی ہیں، نشہ آور اور اسمگل شدہ مصنوعات کی بکنگ دیگر اشیاء کے نام سے کرائی جاتی ہیں تاہم بکنگ کرانے والے اور متعلقہ گڈز ٹرانسپورٹرز کو اس چیز کا علم ہوتا ہے کہ اس میں نشہ آور مصنوعات اور اسمگل شدہ دیگر اشیاء شامل ہیں لیکن اسمگلنگ کی روک تھام میں محکمہ کسٹم اور کسٹم انٹیلی جنس غیر فعال دکھائی دیتے ہیں، صبح کے وقت سکھر شہر کی ہولسیل منڈیوں میں چھوٹی مال بردار گاڑیوں میں اسمگل شدہ سامان لایا جاتا ہے جبکہ اسمگل شدہ مصنوعات اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کارروائی میں کسٹم انٹیلی جنس اور محکمہ کسٹم دونوں ہی خاموش دکھائی دیتے ہیں متعلقہ اداروں کی جانب سے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں یا اسمگل شدہ مصنوعات کی روک تھام کے لئے تاحال کسی قسم کے اقدامات دکھائی نہیں دیتے یہی وجہ ہے کہ سکھر شہر سمیت گردنواح کے علاقوں میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، سکھر شہر میں بڑی اسمگل شدہ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ لاکھوں روپے مالیت کا نشہ آور گٹکا ، صابن، اسپیئر پارٹس، الیکٹرونک پارٹس اور دیگر اشیاء روزانہ مارکیٹوں میں لائی جاتی ہیں لیکن محکمہ کسٹم انٹیلی جنس اور دیگر ادارے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے جو کہ سوالیہ نشان ہے۔ سکھر کے سیاسی ، سماجی ، مذہبی، کاروباری اور ٹرانسپورٹر حلقوں نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں اور اسمگلنگ شدہ اشیاء کے کاروبار پر کسٹم انٹیلی جنس افسران کی چشم پوشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسمگلنگ کا کاروبار کرنیوالے افراد نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سمیت دیگر اشیاء کی اسمگلنگ کرکے حکومت کو روینیو کی مد میں خطیر رقم کا نقصان پہنچارہے ہیں مگر متعلقہ محکموں کے افسران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، کسٹم انٹیلی جنس کی جانب سے اسمگلنگ کا کاروبار کرنیوالوں کیخلاف آج تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کلکٹر کسٹم اورکلکٹر کسٹم انٹیلی جنس سمیت دیگر متعلقہ افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ سکھر میں کسٹم انٹیلی جنس کی ناقص کارکردگی کا فوری طور پر نوٹس لیا جائے کیونکہ سکھر کے متعلقہ حکام کو سب کچھ نظر آتا ہے لیکن وہ کارروائی کیوں نہیں کرتے یہی کسٹم کے بالا حکام معلوم کریں اور غفلت برتنے والے کسٹم انٹیلی جنس افسران و اہلکاروں کیخلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ اس گھناؤنے کاروبار کو روکا جاسکے۔