• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوام کو ایک ہی چھت کے نیچے متفرق ضروریات زندگی فراہم کرنے کی غرض سے جولائی 1973 میں اپنی نوعیت کا پہلا ڈیپارٹمنٹل اسٹور یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن آف پاکستان وزارت پیداوار و صنعت نے کمرشل بنیادوں پر قائم کیا جو اپنے معیار اور خصوصاً بحرانی کیفیت میں ہر چیز کی فراہمی مارکیٹ سے سستی اور یقینی بنانے کی وجہ سے جلد ہی عوام میں مقبول ہوا ابتدا میں ملک بھر میں چھوٹی بڑی 20برانچیں تھیں آج یہ تعداد 5491 ہے لیکن ان میں سے بیشتر کی حالت دگرگوں ہے کہیں زائد المعیاد اشیا فروخت کرنے کی خبریں اور کہیں گھپلوں کی شکایات منظر عام پر آنے کے بعد متعلقہ وزارت کی جانب سے یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن میں خریداری کا عمل تاحکم ثانی روک دینے کی ہدایت کی گئی ہے جس سے یہاں کام کرنے والے 14500 ملازمین کا مستقبل سوالیہ نشان بن جانا ایک منطقی بات ہے۔ یوٹیلٹی اسٹورز مہنگائی کی چکی میں پسنے والے ان لاکھوں غریب عوام کا سہارا سمجھے جاتے ہیں جو ایک ایک پیسہ بچا کر گزارا کرتے ہیں مزید برآں رمضان المبارک جیسے مواقع پر حکومت بیسیوں اشیا کی فراہمی یقینی بنانے اور ان پر سبسڈی دینے کے لئے یوٹیلٹی اسٹورز کا انتخاب کرتی ہے جس کا براہ راست فائدہ عوام الناس کو ہوتا ہے۔ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن ملک بھر میں 9زونز اور 63ریجنوں میں تقسیم ہے اپنے قیام کے ابتدائی14برس میں یہ ادارہ حکومت اور عوام دونوں کے لئے انتہائی فعال رہا بعد ازاں سیاسی تقرر و تبادلوں کی نذر ہوتا چلا گیا جس کے نتیجے میں اس وقت نیب میں بعض کیس بھی زیر التوا ہیں۔ تاحکم ثانی خریداری کا عمل بند کر دینے سے اگرچہ 45سال کے عرصے میں ہونے والے نفع و نقصان اور گھپلوں کے بارے میں جامع معلومات حاصل کرنے میں مدد ملے گی تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ اس عمل کے دوران صارفین کی خریداری متاثر نہ ہونے پائے اس بارے میں یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن کو جلد مناسب فیصلہ کرنا چاہئے۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین