کراچی( اسٹاف رپورٹر) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشیداحمد نے کہا ہے کہ ریلوے کی زمین ملک کا قرضہ اتارسکتی ہے، وزیر اعظم عمران خان اسے فروخت کرنے کا فیصلہ کریں۔ نیب میں آج بھی لاتعداد مقدمات ہیں، جن میں سے 8 آخری مرحلے میں ہیں، جو انکوائری نیب مانگ رہا ہے اسے دے رہے ہیں۔42 ارب کا خسارہ جلد پورا کیا جائیگا ، محکمہ ریلوے سر مایہ کاروں کے لئے حاضر ہے ۔ریلوے میں مسافروں کانہیں اصل مسئلہ فریٹ کا ہے، افسران سن لیں فریٹ کے حوالے سے بہت شکایات ہیں، مجھے فریٹ میں 100 فیصد اضافہ چاہیے۔ریلوے کی بہتری کے لئے بین الاقوامی ماہر آرہے ہیں، جو بلامعاوضہ اپنی خدمات فراہم کریں گے۔ ریلوے 20 کروڑ عوام کی سوار ی ہے ،قوم 4سے5ماہ کی مہلت دے ریلوے کاسسٹم ٹھیک کردوں گا۔ریلوے ٹریک کو کرائے پر بھی دینے کے لئے تیار ہیں ۔وہ جمعرات کو یہاں کینٹ اسٹیشن پر ایک پریس کانفرنس کررہے تھے۔ قبل ازیں وزیر ریلوے کی صدارت میں سٹی اسٹیشن پر ریلوے افسران کا ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں کراچی سے چلنے والی ٹرینوں باالخصوص مال گاڑیوں اور فریٹ کا جائزہ لیا گیا۔شیخ رشید نے کہا کہ ریلوےکو 20کروڑ عوام کی سواری بنانا چاہتے ہیں، 65سال کے شہریوںکو 50 فیصد رعایت دی جائے گی اور 75 سال کے افراد کے لئے ریلوے کاسفر مفت ہوگا۔60 دنوں میں پی ٹی آئی اور عمران خان کے متحرک وزر اء اور بیرون ملک سے ماہر آئیں گئے، جن کے لیے ہم صرف ہوٹل میں رہائش کا بندو بست کر رہے ہیں۔ آن لائن بکنگ اورٹریڈکی بہتری کیلیے موبائل ایپلی کیشن7دن میں بن جائیگا، ہر شخص اپنے موبائل پر ٹرین کی معلومات حاصل کر سکتا ہے کہ اس کی ٹرین کہاں ہے! افسران سن لیں،فریٹ کی بہتری کے لئے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا، اس کی بہتری کے لئے نجی کمپنیوں کو بھی شامل کریں گے۔فریٹ کے اندر بڑی کرپشن ہے،مجھے 25 فیصد فریٹ چاہیے، میں افسران کو ایک ماہ مہلت دے کر جارہا ہوں۔ کراچی کے لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کراچی سرکلر ریلوے( کے سی آر)میں رکاوٹ نہیں بنیں گے،ہرصورت ریلوے کاخسارہ کم کریں گے، کے سی آر پروزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور ایم کیو ایم سے بات کریں گے۔کراچی میں سرکلر ریلوے کے بغیر سفر ی سہولتیں میسر نہیں ہونگی۔ کراچی سے جلد گرین لائن کی طرز کی ایک نئی نان اسٹاپ ٹرین چلائی جائیگی، اس کے ساتھ ساتھ سفری سہولت کے لئے جلد 4 نئی ٹرینیں چلائی جائینگی، ابھی ان کے نام فائنل نہیں کئے، 15ستمبر کو دو نئی ٹرینیں چلا ئیں گے۔ ملک کا قر ض اتارنے کے لئے ریلوے کی زمین ہی کافی ہے، ہم یہ معاملہ کابینہ میں لیکر جا ئیں گے،وزیراعظم چاہیں تو ریلوے کی زمیں فروخت کردیں۔ ریلوے کا گند صاف کرنے کے لئے چار ماہ کی مہلت دی جائے، کرپشن میں ملوث کسی ملازم کو سپورٹ نہیں کرینگے، 100 دن میں وزیراعظم کے خواب کی تکمیل کو پورا کرینگے ۔ لاکھوں ایکڑ ہماری زمینیں ہیں، ہم بزنس مال اور فوڈمارکیٹ بنانا چاہتے ہیں۔ہم پاگل نہیں، ریلوے کی ملکیت کسی کو نہیں دیں گے۔10 ہزارہائوسز ہیں ، ریلوے کی زمین پر کراچی میں سب سے زیادہ ہائسز بن سکتے ہیں، کے الیکڑک بھی کالونی کو میٹر لگانے کے لئے تیار ہو گئی ہے۔ سر مایہ کاروں کے لئے ریلو ے اور اس کے اسپتال حاضر ہیں، جو چاہتا آئے پیسے لگائے اور چلائے، ہم تمام اسپتال پرائیویٹ پارٹنر شپ میں دینا چاہتے ہیں۔ ریلوے میں کوئی کام بغیرمیرٹ اور ٹینڈرکے نہیں ہوگا، زیرو کرپشن ہوگی۔ گوجر خان سے جہلم تک ایک لائن 56 کلومیٹر ہے، جسے 20کلومیٹر کرسکتے ہیں ۔ بہت سے ریلوے ٹریک خالی پڑے ہیں، جنہیں چلانا چاہتے ہیں، لیکن ہم ٹریک کرائے پر بھی دینے کو تیار ہیں، بہت سے ٹریک سی پیک میں بھی شامل ہیں۔ چاہتا ہوں مزدور،ڈرائیور اور کنڈیکٹرز کے اسکیلز میں بھی اضافہ ہو، ملازمین کوبھی خوشحال کریںگے اورریلوے کو بھی خسارے سے نکالیں گے۔ نوکریاں بھی دیں گے، ریلوے میں ابھی بھی 20 ہزار لوگوں کی گنجائش ہے۔کسی غریب یاکچی آبادی کوابھی بیدخل نہیں کریں گے ۔ میراکام تحقیقات کرنا نہیں، یہ نیب کا کام ہے ، جو بھی کرپشن ہوئی نیب اسے دیکھے۔ ریلوے پولیس کی تنخواہ بڑھانے کے ساتھ یہ بھی دیکھیں گے کہ ان کی ضرورت ہے یا نہیں۔