خیبر پختونخوا کےضلع چترال میں صرف چند ماہ کے دوران خود کشی کے 30 واقعات نے حکومت کو چکرا کررکھ دیا۔ صوبائی حکومت نے ان واقعات کے پیچھے کا سراغ لگانے کے لئے ماہرین کی چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
چترال قدرتی حسن سے مالامال ہونے کے ساتھ ملک کا سب سے پرامن ضلع ہے۔ یہاں خواندگی کی شرح 80 فیصد سے زیادہ ہے۔ تاہم یہاں نوجوانوں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان نے حکومت اور ماہرین کو بھی پریشان کردیا۔ضلع ناظم نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے مدد طلب کرلی۔
اب تک کے مرتب کئے گئے ریکارڈ کے مطابق جنہوں نے خود کشیاں کیں ان کی عمریں 18 سے 39 سال کے درمیان تھیں۔ ابتدائی تحقیق کے مطابق امتحانات میں کم نمبر آنا، ذہنی دباو، پسند کے خلاف شادیاں اور مالی پریشانیاں خود کشی کی بڑی وجوہات ہیں۔
خیبرپختونخوا حکومت نے چترال میں خود کشی کےبڑھتے ہوئے واقعات کا نوٹس لیا ہے اور ڈائریکٹر جنرل محکمہ صحت کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے۔جو ان واقعات کی وجوہات معلوم کرکے اصلاح احوال کے لئے سفارشات تیار کرے گی۔