• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سردار ذوالفقار نے 17پٹواریوں کے تبادلے کیلئےدبائو ڈالا ،ڈی سی چکوال

اسلام آباد(وسیم عباسی)ڈپٹی کمشنر چکوال نے مبینہ طور پر الزام عائد کیا ہے کہ پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی نے 17پٹواریوں کے تبادلے کیلیےان پر دبائو ڈالا ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے گئے ایک خط میں ڈی سی چکوال غلام صغیر شاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ پی ٹی آئی ، ایم این اےسردار ذوالفقار علی خان نے سفارشات پر عمل نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں۔تفصیلات کے مطابق،ڈی پی او پاک پتن کے متنازعہ ٹرانسفر کا معاملہ ابھی تھما نہیں ہے کہ سیاسی طور پر اثر انداز ہونے کا ایک اور معاملہ سامنے آگیا ہے، جس میں چکوال کے پی ٹی آئی کے پارلیمنٹیرین ملوث ہیں۔ڈپٹی کمشنر چکوال نے مبینہ طور پر الزام عائد کیا ہے کہ حکمران جماعت کے نو منتخب رکن قومی اسمبلی سردار ذوالفقار علی خان نے ان پر درجنوں ریونیو عہدیداروں جس میں پٹواری اور گرداوار بھی شامل ہیں کو تبدیل کرنے کے لیے دبائو ڈالا ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے گئے ایک خط میں ڈی سی چکوال غلام صغیر شاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے نومنتخب ایم این اے نے انہیں تحریری طور پرہدایات دی ہیں کہ 17گرداوار، پٹواری اور ریڈرز کے تبادلے اور تعیناتی کی جائیں بصورت دیگر وہ سنگین نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئےسینئر سرکاری عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کا تحریر کردہ خط سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہےاور دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہ ثابت کرنے کے لیے کہ حکمران جماعت کے ایم این اے غیر قانونی طور پر سرکاری معاملات میں مداخلت کررہے ہیں ، تمام ثبوت منسلک کردیئے ہیں۔ دوسری جانب جب دی نیوز نے ایم این اے سردار ذوالفقار علی خان سے رابطہ کیا تو انہوں نے الزامات کی تردید نہیں کی بلکہ کہا کہ میرا خیال ہے کہ مذکورہ افسر نے میرے خلاف خط لکھ کر تمام حدیں پار کردی ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ وہ مناسب فورم پر لگائے گئے الزامات کا جواب دیں گے ۔انہوں نے مزید تفصیلات میں جانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں مزید کوئی بات نہیں کرنا چاہتا کیوں کہ میں مناسب فورم میں اپنا جواب دوں گا۔ای سی پی ، سپریم کورٹ اور چیف سیکریٹری پنجاب کو لکھے گئے خط کا عنوان ’’سردار علی خان، این اے۔64کی جانب سے انتظامی امور میں سیاسی مداخلت ‘‘ہے۔خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سردار ذوالفقار نے 31اگست 2018کو ڈی سی کو ایک سیل لفافہ بھجوایا، جس میں رکن قومی اسمبلی نے محکمہ ریونیو کے 17عہدیداروں کے ٹرانسفر اور تعیناتی کی سفارش کی تھی۔اس خط میں ایم این اے کے دستخط بھی ہیں۔یکم ستمبر،2018 شام 4بجے مذکورہ رکن قومی اسمبلی میرے دفتر آئے اور فہرست کے مطابق ریونیو فیلڈ اسٹاف کی تعیناتی اور ٹرانسفر کے لیے اصرار کیا۔آج3ستمبر، 2018کو صبح 11بجے رکن قومی اسمبلی نے اپنے موبائل سے مجھے فون کیا اور محمد اسلم پٹواری کا ٹرانسفر آرڈر معطل کرنے کا کہا۔ان کا ٹرانسفر تحصیل کلر کہار سے تحصیل چوا سیداں شاہ 31اگست 2018کو کیا گیا تھا۔ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ اسلم پٹواری کا تبادلہ اسسٹنٹ کمشنر چوا سیداں شاہ کی تحریری درخواست پر کیا گیا تھا جنہوںنے درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ مذکورہ تحصیل میں ریونیو فیلڈ اسٹاف کی شدید کمی ہے ، جس کے سرکاری امور متاثر ہورہے ہیں۔ڈی سی نے ای سی پی اور سپریم کورٹ کو لکھے گئے اپنے خط میں یہ بھی بتایا کہ میں نے مجاز اتھارٹی کے طور پر 5پٹواریوں کا تبادلہ تحصیل چکوال اور کلر کہار سے تحصیل چوا سیداں شاہ انتظامی اور عوامی مفاد میں کیا۔انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ پیر کے روز ایم این اے، سردار ذوالفقار علی خان نے انہیں فون کیا اور کہا کہ تبادلوں کے احکامات معطل کیے جائیں کیوں کہ انہوں نے یہ ٹرانسفر کرنے کے لیے نہیں کہا تھا۔جس پر میں نے انہیں بتایا کہ ریونیو فیلڈ اسٹاف کے تبادلے اور تعیناتیاں ضلعی کلکٹر یا متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر پالیسی کے مطابق کرتا ہے اور معزز ایم این اے کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے ۔ڈی سی کا کہنا تھا کہ میں نے ان کی سفارشات پر تبادلے اور تعیناتی کرنے سے انکار کیا ، جس کے جواب میں انہوں نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ وہ سفارشات کے مطابق تمام تبادلے اور تعیناتیاں کروائیں گے ، دیکھتے ہیں اس میں کس کی جیت ہوتی ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ انتظامی امور میں مذکورہ ایم این اے کی دخل اندازی ناجائز اور غیر قانونی ہے ۔لہٰذا یہ درخواست کی جاتی ہے کہ سرکاری معاملات میں مداخلت پر مذکورہ ایم این اے کے خلاف قانون کے تحت ضروری اقدامات کیے جائیں ۔وزیرا عظم عمران خان پہلے ہی واضح کرچکے تھے کہ ان کی حکومت میں بیوروکریسی معاملات میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔تاہم یہ دوسرا موقع ہے جب سرکاری معاملات میں پی ٹی آئی رہنما کی جانب سےسیاسی مداخلت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔اس سے قبل ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل مبینہ طور پر الزام عائد کرچکے ہیں کہ ان کا تبادلہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے حکم پر ہوا کیوں کہ انہوں نے خاور مانیکا سے معافی مانگنے سے انکار کردیا تھا ۔تاہم ، پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے اس تبادلے میں وزیراعلیٰ کے کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کیا تھا اور اسے پی ٹی آئی کا داخلی معاملہ قرار دیا تھا۔
تازہ ترین