• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معیشت خطرے سے دوچار ،پاکستان کو آئی ایم ایف کی ہر شرط ماننی ہوگی،ڈاکٹر قیصر بنگالی ،ڈائیلاگ پروگرام سے خطاب

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کی معشیت کو بچانے کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ کوئی بھی ملک بیرونی کرنسی کو کم از کم تین ماہ تک ایک ہی نقطے پر رکھے اور اگر وہ اس طے شدہ نقطے سے نیچے آجائے تو ملکی معیشت میں بحران پیدا ہو جاتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان اس نقطے پر آپہنچا ہے جہاں ہماری معشیت شدید خطرے سے دوچار ہوگئی ہے۔وہ ضیاالدین یونیورسٹی کے تحت ’’پاکستان کی ترقی میں حائل رکاوٹوں‘‘ کے موضوع پر ایک ڈائیلاگ پروگرام سے خطاب کرہے تھے. ڈاکٹر قیصر بنگالی نے مذید کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں ہم نے چین سے دوارب کا قرض صرف اس لیے لیا تاکہ ہم اپنے ہی وسائل کو محفوظ کر سکیں۔ ملک کی موجودہ معیشت کو مدنظر رکھتے ہوئے صاف ظاہر ہے کہ ہمیں مستقبل میں قرضہ حاصل کرنے لینے آئی ا یم ایف کی ہر شرط آنکھ بند کر کے ماننی ہوگی جس میں ہمیں معاشی، سیاسی، اقتصادی ہر طرح کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے ۔ڈاکٹر قیصر بنگالی کا مزید کہنا تھا کہ ہم موجودہ دور میں امریکہ کے سو ارب ڈالر سے زائد کے مقروض ہیں۔ 2013 میں ہماری کل برآمدات تقریبا 3.5 فیصد تھی جبکہ 2016 میں صرف منفی 12.2 فیصد رہ گئی تھی۔ ہماری درآمدات پر اگر نظر ڈالی جائے تو 2013 میں ہماری کل درآمدات تقریبا منفی 0.1 فیصد تھی جبکہ 2016 منفی 2.5فیصد رہ گئی تھی ۔ جی ایس ٹی کی شرح سات فیصد کے بجائے پانچ فیصدہونی چایئے۔ اگر ہمیں اس ملک بحران سے نکالنا ہے تو ہمیں اپنے اخراجات کو گھٹانا پڑے ساتھ ہی ساتھ اضافی وازرتوں کو بھی ختم کرنا ہوگا۔ فوجی اجراجات میں سے کم از کم بیس ٖ فیصد کم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارا ملک قدرتی طور ہر وسائل سے مالا مال ہے ہمیں ان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غربت اور بے روزگاری ، کا خاتمہ کر سکتے ہیں ۔سندھ ہائر یاجوکیشن کمیشن کے چیرمین اور چانسلر ضیاالدین یونیورسٹی ،ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ ہمارے ملک میں صرف کاسمیٹکس کی درآمدات ہی دو ارب ڈالر سے زائد ہیں جو کہ ملکی معشیت کے لیئے لمحہ فکریہ ہے۔ ہمیں ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی برآمدات کو روکنا ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اس کا سختی سے نوٹس لے ۔ اس موقع پروائس چانسلر ضیاالدین یونیورسٹی، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضاصدیقی کا کہنا تھا کہ ہمیں مل کر معاشرے کے نوجوان طبقے کے لیے کام کرنا ہوگا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے نوجوانوں میں شروع سے ہی ملک کی محبت کا جذبہ پیدا کریں تاکہ ہمارے نوجوان آگے چل کر اس ملک کے لیے مشعل راہ بنیں۔ ہمیں ان نوجوانوں کو سماج کی خدمت کے لیے تیار کرنا ہے کیونکہ یہ نوجوان طبقہ ہی ہمارا اصل سرمایہ ہیں۔

تازہ ترین