اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے ʼʼدہری شہریت کے حامل اراکین پارلیمنٹ کی عوامی عہدہ کے لئے نااہلیت کی حدود کے تعینʼʼ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایک فریق کے وکیل ،علی ظفر کے جنرل ایڈجرنمنٹ (چھٹی ) پر ہونے کی وجہ سے مزید سماعت 2اکتوبر تک ملتوی کردی ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم سات رکنی لارجر بنچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ گورنر پنجاب چوہدری سرور کی دہری شہریت سے متعلق کیس میں اہم سوال سامنے آیا،کیا صرف دہری شہریت چھوڑنے سے شہریت ختم ہوجاتی ہے؟،کیا جس ملک کی شہریت ہو اس ملک کے مجاز حکام کی جانب سے تصدیق کے سرٹیفکیٹ کے اجراء کے بغیر ہی شہریت ختم ہوسکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ بظاہر گورنر پنجاب چوہدری سرور نے اپنی شہریت عارضی معطل کرائی تھی،لیکن معطل شدہ دہری شہریت کسی بھی وقت بحال ہوسکتی ہے،ہم نے ان سوالات کی روشنی میں ازخود نوٹس لیا تھا،غیر ملکی شہریت اس وقت تک ختم نہیں ہوتی جب تک وہ ملک خود شہریت ترک ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری نہ کرے، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آئین میں واضح الفاظ میں لکھا ہواہے کہ دہری شہریت کا حامل شخص نااہل ہے،دہری شہریت لینے والا شہریت ترک کرے یا نہ کرے یہ الگ معاملہ ہے،دہری شہریت کا حامل انتخابات میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہوتا، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پیدائشی دہری شہریت کا حامل یا شادی کے بعد دہری شہریت اختیار کرنے والے افراد کے معاملے کو بھی دیکھنا پڑے گا،بعد ازاں فاضل عدالت نے ایک فریق کے وکیل ۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ آئندہ سماعت پر کسی فریق کو التوا ء نہیں دیں گے۔