اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے ’’انصاف کے نظام میں بہتری لانے‘‘ کے حوالے سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران آئندہ سماعت پر وفاقی وزیر قانون وانصاف کو طلب کرلیا جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دیئے ہیں کہ نظام انصاف میں بہتری چاہتے ہیں، 26؍ سال بعد ملنے والا انصاف کوئی انصاف نہیں، میرے پاس وقت کم ہونا شروع ہو گیا ہے،نظام انصاف میں بہتری کیلئے تجاویز دیں، نوجوانوں کا جذبہ اور بڑوں کا تجربہ مل کر کام کریں تویہ ملک میں انقلاب لا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے جمعہ کے روزعمر اعجاز گیلانی کی درخواست کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ انصاف کا نظام بہتر اور تیز ہو جائے، مقدمات میں 26سال بعد داد رسی ملنا کوئی داد رسی نہیں ہے،ایک نجی ادارے کا وراثتی سرٹیفکیٹ 16سال سے عدالت میں زیر التوا ء ہے، قانون میں ترمیم عدلیہ کو سہولت دینے کیلئے ہونی چاہیے، ترمیم ایسی نہیں ہونی چاہیے کہ سہولت کے بجائے مسائل پیدا ہوں، جب بھی قانون بنا ہے، جلدی کی گئی، جلد بازی کی نسبت سے قانون سازی نہیں ہونی چاہئیے،قانون سازی سوچ سمجھ کر ہونی چاہیے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ جلد بازی سے بہتری نہیں بلکہ تباہی آتی ہے، بیرونی ممالک میں قوانین کو اپ ڈیٹ کرنے کیلئے ترامیم کیلئے کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ لا اینڈ جسٹس کمیشن نے قوانین میں ترمیم کی سفارش کی ہے ،وہ تمام سفارشات کہیں راستے میں پھنسی ہوتی ہیں،آئندہ سماعت پر وفاقی و صوبائی وزرا ئے قانون عدالت تشریف لائیں۔