مظفرآباد (نامہ نگار) چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس محمد ابراہیم ضیاء نے کہا کہ انسانیت کو مزید وسیع پیمانے تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور میزائیلوں کہ نہیں بلکہ غربت ، جہالت ، بیماریوں اور ناقص غذا سے بچائو ، پینے کے صاف پانی کی ضرورت ہے ۔ لہذا انسانیت کی فلاح کے لیے وسائل کو مثبت استعمال کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے قوومی رہنمائوں اور حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ وسائل کو خرچ کرتے وقت توازن قائم رکھیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف آزاد جموں وکشمیر مظفرآباد کے زیر اہتمام منعقدہ دوسری عالمی سائنس کانفرنس میں کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے آزاد کشمیر میں پن بجلی منصوبوں سے متعلق حکومت پاکستان سے بھر پور تعاون کیا ہے اور اس سلسلہ میں نیلم جہلم پراجیکٹ کے دریائے نیلم کے پانی کا رخ ٹنل کے ذریعے کوہالہ کی طرف موڑ دیا گیا۔ جس کی وجہ سے مظفرآباد شہر میں درجہ حرارت بڑھ گیا ہے اور اس کے ماحولیات پر بھی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جن پر قابو پانا اشد ضروری ہے ۔ انہوں نے شرکاء کانفرنس پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالی روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اس کی روک تھام کے لیے بھی اپنا کردار ادا کریں ۔ اس موقع پر خطا ب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلیم عباسی نے کہا کہ اس تیسری عالمی کانفرنس کے لیے ہم نے 3موضوعات نیچرل سائنس ، ماحولیات اور بائیو ڈائیورسٹی کا تعین کیا ہے ہم اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ دنیا میں ابتداء سے ہی انسانیت قدرتی وسائل اور سائنس سے مستفید ہو رہی ہے اسی طرح ماحولیات اور بائیو ڈائیورسٹی (حیاتیاتی تنوع )کا انسانیت کی بقاء کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر بلند و بالا پہاڑوں ، جنگلات ، جنگلی حیات ، معدنیات اور ادویات کے لیے استعمال ہونے والی جڑی ، بوٹیوں کے حوالے سے جانا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے جنگلات کا بے دردی سے کٹائو اور شہری آبادی میں بے ہنگم اضافہ نے ہمارے ماحول کو بری طرح متاثر کیا ہے ۔اس کانفرنس کے ذریعہ یہاں کے تحقیق کاروں ، اساتذہ اور طلبہ کو مواقع میسر آتے ہیں کہ وہ عالمی سطح کے تحقیق کاروں کے تجربات ان کی تحقیقی کام کے معیار سے استفادہ کریں اور ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے کے لیے جدید سائنسی طریق کار کے ذریعہ دنیا کو بہترین تجاویز اور پالیسی دیں جس کے ذریعہ انسانیت کی فلاح ممکن ہو سکے ، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف سائنسز پروفیسر ڈاکٹر محمد قیوم خان نے کہا کہ دنیا میں قدرتی وسائل اور بائیوڈائیورسٹی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے تحقیق کاروں کو نئے منصوبوں ، نئی جہتوں اور جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہو کر مقابلہ کرنا ہو گا اور آزاد کشمیر یونیورسٹی کے اساتذہ اور سکالر اس حوالے خوش قسمت ہیں کہ انہیں دنیا کے معروف اور تجربہ کا ر ماہرین کانفرنس، کے ذریعے دستیاب ہوئے جن کے تجربات ، مشاہدات اور تحقیق سے فاہدہ اٹھایا جا سکتا ہے انہوں نے شرکاء ، کانفرنس بالخصوص پاکستان،چین ، ترکی ، ملائیشیاء اور امریکہ سے آنے والے نامہ ور سائنس دانوں اور مندوبین کا شکریہ ادا کیا۔کانفرنس میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض ڈاکٹر ریاض نے سرانجام دیے، ڈاکٹر ریاض نے کانفرنس کے اغراض ومقاصد بھی بیان کیے،انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سائنس کانفرنس سے جہاں جامعہ کشمیر کے غیر ملکی جامعات کے ساتھ علمی وتحقیقی تعلقات استوار ہونگے وہاں آزاد کشمیر کے طلبہ کو بھی عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کے مواقع بھی میسر آئیں ہیں۔