سیّد سلیم احمد سلمی
پاکستان کے تقریباً ہر شہر کی کوئی نہ کوئی سوغات مشہور ہے۔جیسے ملتان کا سوہن حلوا، فیصل آباد کی لان، میاں والی کے کُھسّے، سوات کا آڑو، کوئٹہ کے خشک میوہ جات، ہالا اور خیرپور کی سندھی ٹوپی اور اجرک وغیرہ۔ملتان شہر کی دیگر خصوصیات کے ساتھ تین ’’گ‘‘ بھی بےحد مشہور ہیں۔ یعنی گرمی، گداگر اور گرد۔ یہ تینوں چیزیں آپ کو وہاں سارا سال ملیں گی۔ان کے علاوہ ملتان شہر کی ’’مٹّی‘‘ بھی خاصی مقبول ہے۔یہ دراصل پہاڑوں کی تہہ سے نکلی والی ’’ملتانی مٹّی‘‘ ہے،جودو اقسام میں دستیاب ہے۔ ایک کچّی اور دوسری پکّی (نیم گلابی)۔ گاؤں، دیہات میں اب بھی خواتین کچّی مٹّی کا لیپ، خاص طور پر المونیم یا مٹّی کی ہانڈیوں کے پیندوں پر کرتی ہیں۔اُن کا کہنا ہے کہ اس طرح آگ براہِ راست برتن پر اثر انداز نہیں ہوتی اور کھانا آہستہ آہستہ پکنے سے لذّت اور برتن کی پائیداری بھی بڑھ جاتی ہے۔علاوہ ازیں، ملتانی مٹّی چہرے کی جِلد کے لیے بھی بےحد مفید ہے۔
اس کے مسلسل استعمال سے رنگت میں نکھار اور چمک آجاتی ہے۔عام طور پر ملتانی مٹّی کو گھیکوار، عرقِ گلاب، انڈے کی سفیدی، روغنِ بادام، شہد، لیموں کےرَس اور بیسن وغیرہ میں مکس کرکے’’نیچرل ماسک‘‘ تیار کیے جاتے ہیں۔چکنی جِلد والی خواتین اگر ملتانی مٹّی میں عرقِ گلاب، لیموں کا یا کھیرے کا رَس شامل کرکے بطور ماسک ہفتے میں دو مرتبہ استعمال کریں، تو چہرے کی اضافی چکنائی کے ساتھ دانوں اور کیل مہاسوں سے بھی نجات مل جاتی ہے۔اکثر خواتین جھریوں سےنجات کے لیے مہنگی ترین کریمزیا لوشنز استعمال کرتی ہیں،تو اس کے لیے ملتانی مٹّی کا سفوف بناکر اس میں شہد اور پیاز کا رَس ایک ایک چمچ باہم ملاکر پیسٹ بنالیں اور چہرے پر ماسک کی طرح لگائیں۔خشک ہونے پر نیم گرم پانی سے چہرہ دھولیں۔آٹھ، دس روز ہی میں فرق واضح ہوجائے گا۔
بڑھتی عُمر میں چہرے کی جِلد ڈھلکنے لگتی ہے، تو جلد کا قدرتی تناؤ کو برقرار رکھنے کے لیےملتانی مٹّی سے مفید کوئی اور شے نہیں۔اس کے لیے بڑی بوڑھیوں کاایک آزمودہ نسخہ ہے کہ کسی کھلے مُنہ والے کٹورے یا مٹّی کے پیالے میں تھوڑا سا پانی اور ملتانی مٹّی ڈال کر رکھ دیں۔ جب وہ پیسٹ کی شکل اختیار کرلے،تو اس میں شہد اور دہی ایک ایک چمچ ملاکر، آنکھوں کا حصّہ چھوڑ کر پورے چہرے پر لیپ کرلیں۔خشک ہوجائے،تونیم گرم پانی سے چہرہ دھوکر کوئی اچھا اسکن ٹانک یاکریم لگالیں اور یہ عمل ہفتے میں دو یا تین بار دہرائیں۔
علاوہ ازیں، ملتانی مٹّی ہر قسم کی جِلد کے لیے بہترین ماسک ہے۔اس کے بنانے کا طریقۂ کار کچھ یوں ہے کہ ملتانی مٹّی ایک سو گرام، صندل کی لکڑی کا برادہ اور کینو کے خشک چھلکے50، 50گرام الگ الگ خُوب باریک پیس کر سفوف بنالیں۔پھرانھیں یک جا کرکے کسی ہوا بند جار یا پلاسٹک کی تھیلی میں محفوظ کرلیں۔ہفتے میں ایک بار یہ سفوف پانی میں گھول کر چہرے پر لگائیں۔خشک ہونے پر مُنہ نہ دھوئیں، بلکہ کسی صاف کپڑے کو پانی میں بھگوکر آہستہ آہستہ چہرہ صاف کریں۔یہ ماسک جلد کی اندرونی سطح تک پہنچ کر جِلد کو پھرسے تروتازہ اور خُوب صُورت بنادیتا ہے۔
اگر رنگت سانولی ہو یا دھوپ کی تمازت سے جھلس جائے، تو پہلے صرف ملتانی مٹّی کا پیسٹ بناکر چہرے پر لگائیں، خشک ہونے کے بعد چہرہ دھوئے بغیر، پھر مختلف اجزاء سے تیار کردہ ملتانی مٹّی کا ماسک لگائیں اور خشک ہونے پرکپڑے سے صاف کرکے یہی عمل دوبارہ دہرائیں۔ اس طرح چار بار کریں۔تاہم، چوتھی مرتبہ ماسک صاف کرکے چہرہ پانی سے دھولیں۔یہ عمل پہلے ایک ہفتے تک بلاناغہ کرناہے۔دوسرے ہفتے، ایک دِن چھوڑ کر اور تیسرے ہفتے سے ہفتے میں صرف دو مرتبہ استعمال کریں۔