سپریم کورٹ آف پاکستان نے این آر او عملدرآمد کیس میں سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی نظر ثانی درخواست سماعت کے لیے مقررکر دی۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی کل سماعت کرے گا۔
سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں آصف زرداری اور ان کی فیملی سے 2007ء سے 2018 ء تک کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی تھیں۔
سابق صدر زرداری نے سپریم کورٹ کے این آراو عملدرآمد کیس میں عبوری حکم کو چیلنج کر رکھا ہے،انہوں نے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے حکم کے خلاف نظر ثانی درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں آصف علی زرداری نے مؤقف اپنایا ہے کہ انکم ٹیکس قانون کی شق 121 کےمطابق 5 سال تک کی تفصیلات طلب کی جاسکتی ہیں، کیا بچوں سے بھی ایک عشرے کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی جاسکتی ہیں؟
انہوں نے درخواست میں مزید کہا ہے کہ میری اہلیہ بے نظیربھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات مانگنا شہید کی قبر کے ٹرائل کے مترادف ہے، کیا عدالتی حکم نامے کے تحت مرحومہ اہلیہ کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرناشہید کی قبرکا ٹرائل نہیں؟
زرداری نے درخواست میں مزید کہا ہے کہ عدالتی حکم نامہ موجودہ قوانین کی نفی کرتا ہے جس میں کہیں نہیں لکھا کہ اثاثے یا بزنس ظاہر کیا جائے، ایسے مقدمات میں پہلے ہی بری ہو چکا ہوں۔
آصف زرداری نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت کا 29 اگست کا اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم آئین کی شق 13 کی خلاف ورزی ہے، الیکشن کمیشن میں بھی اثاثوں کی ایک سال کی تفصیلات طلب کی جاتی ہیں، الیکشن قوانین کے تحت امیدوار اس کی اہلیہ اور زیر سرپرستی بچوں کی تفصیلات پوچھی جاتی ہیں۔
آصف زرداری نے اپنی درخواست میں استدعا کی ہے کہ عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔