• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مانچسٹر میں بم دھماکوں میں زخمی بچوں کاعلاج کرنے والی نرس کی خودکشی

لندن( نیوز ڈیسک)مانچسٹر میں بم دھماکوں میں زخمی بچوں کاعلاج کرنے والی نرس کی خودکشی کے حوالے سے تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ 22سالہ نرس کلیرا میلاگن کچھ عرصے سے ڈپریشن کاشکار تھی، سانحے کے دن وہ ڈیوٹی پر تھی اس نے سانحے کے زخمی بچوں کو دیکھا ،نرس نے خود پر کنٹرول رکھااور بعد میں سینئر ڈاکٹروں کو دھماکوں کے بارے میں تفصیلات بتائیں،لیکن اس سانحے کے صرف 7 ہفتے بعد گزشتہ سال جولائی میں وہ مانچسٹر سٹی سینٹر میں واقع اپنے اپارٹمنٹ میں گلے میں چھت سے لٹکی پائی گئی، یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اس نے خودکشی کیوں کی؟خودکشی کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ 22سالہ نرس کلیرا میلاگننے مانچسٹر یونیورسٹی سے نرسنگ کی ڈگری حاصل کی تھی اور2016میں مانچسٹر کی رائل انفرمری میں شدید متاثرہ مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والی نرس کے طورپر فرائض سنبھالے،وہ اچھی کشتی ران تھی اور سائیکل چلانے دوڑنے،چہل قدمی کرنے اوروائلا بجانے کی شوقین تھی، وہ بیلٹ اورفلیمنکو رقص بھی کرتی تھی۔لیکن وہ ڈپریشن اورخود اعتمادی کی کمی کاشکار تھی اور ڈپریشن سے بچائو کی دوا استعمال کرتی تھی۔اس کے والد ڈاکٹر اگنیشیو میلاگن نے مانچسٹر میں سماعت کے دوران روتے ہوئے بتایا کہ وہ جسمانی طورپر بہت مضبوط تھی لیکن دماغی صحت کے حوالے سے وہ اپنے جی پی سے مشورہ کرتی تھی ہم اس بارے میں مستقل بات کرتے رہتے تھےوہ اپنے جی پی کی ہدایات پر عمل کرتی تھی اور ہم اس کی کائونسلنگ کیلئے بات کرتے تھے۔ کورونر اینڈریو برج مین نے بتایا کہ کلیرا کے سامنے بھرپور پروفیشنل زندگی موجود تھی اس کے والد نے بتایا کہ ہو فٹ اورفعال لڑکی تھی لیکن شواہد سے واضح ہوتا ہے کہ وہ2016 سے ذہنی خلجان میں مبتلا تھی جو اس کی تعلیم کے آخری سال سے شروع ہواتھا اور ہلاکت سے 7-6 ماہ قبل سے دوائیں لے رہی تھی جس سے اس کی طبیعت بہتر معلوم ہوتی تھی ،تاہم اس کی خودکشی کی کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آسکی۔

تازہ ترین