• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہ ستمبر میں ہر سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس ہوتا ہے۔ یہ نیویارک میں ویہلے صحافیوں ویہلے سفارتکاروں اور ویہلی حکومتوں اور وزرائے خارجہ کا میلہ ہوتا ہے اور ہمارے جیسے ملکوں کے حکمرانوں کی ویکیشن۔ صرف نیویارک میں جنرل اسمبلی میں شرکت کرنے والے وزیر خارجہ یا وزیراعظم کے وفد اور اسکے دورے کو کور کرنے والے پریس کی ہی مثال لیں۔ وزیراعظم یا صدر کے مین ہیٹن نیویارک میں سب سے مہنگے علاقوں میں سے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام ہوتا ہے جسکے ایک سوئیٹ کا ایک رات کا کرایہ پانچ سے چھ ہزار امریکی ڈالر ہے۔

پاکستان کے یہی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سال دو ہزار دس میںصوبہ پختونخوا، پنجاب اور سندھ میں قیامت خیز سیلاب کےمتاثرین کی مدد کے لئے عالمی برادری کو جگانے آئے تھے،ان کا مین ہیٹن کے اسی ہوٹل میں قیام تھا جس کا کرایہ اس وقت پانچ ہزار امریکی ڈالر یومیہ تھا۔ میں نے تب ان سے ان کی ایک پریس کانفرنس کے دوران پوچھا تھا کہ ایک غریب ملک ،جس کے لاکھوں لوگ سیلاب میں بہہ گئے ہیں، کے وزیر خارجہ سیلاب کے دنوں میں کیوں اور کس طرح پانچ راتوں کیلئے ایسے مہنگے ہوٹل میں قیام فرما ہیں؟ مجھے یاد ہے ایک بار برطانوی وزیر خارجہ ٹونی بلیئر نیویارک میں اپنے قونصل خانے میں ہی ٹھہرے تھے۔

شاہ محمود قریشی اب پھر وزیر خارجہ ہیں۔ وہی جنرل اسمبلی ہے، پہلے بھی وزیر خارجہ تھے،پہلے بھی امریکہ پاکستان تعلقات اسی دوراہے پر کھڑے تھے اب بھی اسی ہی دوراہے پر کھڑے ہیں۔

جب آصف علی زرداری صدر تھے تو جنرل اسمبلی میں وہ خود شرکت کرنے آتے تھے۔ ایک دفعہ وہ جب خطاب کرنے روسٹرم پر آئے تو منہ میں چبائے ہوئے چیو نگم کو نکال کر ڈائس کے نیچے چپکا دیا تھا۔

دنیا بھر کے ڈکٹیٹر، بادشاہ، وزرائے اعظم، وزرائے خارجہ ستمبر اکتوبر میں اپنے مختصر وفود کے ساتھ شرکت کر رہے ہوتے ہیں۔

جنرل ضیا نے اورجنرل مشرف نےبھی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا تھا ۔ جنرل ضیا کا جنرل اسمبلی سے خطاب تحریری تھا جو بہت ہی ادبی چاشنی اور سیاسی نکات سے بھرپور تھا۔ یاسر عرفات، فیڈل کاسترو، معمر قذافی، نیلسن منڈیلا، سر ظفراللہ خان، ذوالفقار علی بھٹو، ارنیسٹو چے گویرا، ہیوگو شاویز، برازیل کے سابق صدر لولا ڈی سلوا، ملالہ یوسف زئی، اور براک اوباما کی تقریریں پڑھنے اور سننے کے لائق ہیں جو آج بھی اقوام متحدہ کے ریکارڈ میں موجود ہیں۔ میں نہ جانے کیوں ملالہ کو ایک دن ملک کی وزیراعظم بنتا دیکھ رہا ہوں۔ شاید کہ خواب پرست ہوں۔ اس دفعہ تو ڈونلڈ ٹرمپ پر پوری دنیا ہنسی، جب اس نے کہا کہ پچھلے دو سالوں میں امریکہ نے اسکے دور میں اتنی ترقی کی ہے جو کسی امریکی صدر کے دورمیںنہیں کی ۔

جنرل ضیا سے اسکی جنرل اسمبلی میں آمد اور خطاب سے دو تاریخی قصے منسوب ہیں۔ ایک یہ کہ یہ جو آج تک پورے پاکستان میں اور کئی مسلم ممالک میں بہت سے لوگوں کا گمان ہے کہ ضیاء الحق نے اپنے پہلی بار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب سے قبل قرآن کی تلاوت کروائی تھی جو انکے خطاب سے قبل دنیا بھر میں دیکھی گئی تھی۔ لیکن جنرل اسمبلی کے اندر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا تھا۔ ہاں ہوا یہ تھا کی اس نے ایک قاری کو اقوام متحدہ کے باہر کھڑا کیا تھا اور اپنا جنرل اسمبلی کا خطاب شروع کرنے سے قبل اس قاری نے اقوام متحدہ کے باہر سے تلاوت شروع کی تھی جسے سرکاری پی ٹی وی نے لائیو نشر کیا تھا۔ جنرل ضیا جنرل اسمبلی کے اندر روسٹرم پر آکر چند منٹ خاموش کھڑےرہے تھے جس پر وہاں موجود تمام مندوب اور گیلری میں لوگ حیران تھے لیکن اپنے عملے کی طرف سے اشارہ پاتے ہی انہوں نے خطاب شروع کردیا تھا۔ اقوام متحدہ میں آج بھی موجود سینئر صحافی اور سفارتکار ان قصوں کو جانتے ہیں۔دوسرا تاریخی واقعہ،ہمارے دوست اوراسوقت امریکہ اور یورپ میں ترقی پسند پاکستانیوں اور ملک میں بحالی جمہوریت کی تحریک کے فعال سرگرم کارکن شفقت خان جو کسی طرح جنرل اسمبلی کی پریس گیلری تک پہنچنے میںکامیاب ہو گئے۔ جب آمر ضیاء الحق پہلی بار جنرل اسمبلی میں خطاب شروع کرنے لگے تو شفقت خان نے گیلری میں کھڑے ہوکر ضیا آمریت کےخلاف اور ’’پاکستان میں جمہوریت بحال کرو‘‘ کے نعرے لگانے شروع کردیئے۔ جس سے ضیا کی تقریر میں رکاوٹ ہوئی بلکہ وہ ہکابکا رہ گیا۔ یو این کی سیکورٹی شفقت خان کو پکڑ کر جنرل اسمبلی ہال سے باہر لے گئی۔ لیکن دنیا میں بھرمیں بدنامی کو روکنے کے لئے ضیاء الحق نے معاملے کو وہیں ختم کر دیا یعنی کہ سفارتخانے نے چارجز پریس نہیں کئے۔لیکن اس کے بعد سے شفقت خان نیویارک میں رہنے والے اکثر پاکستانیوں اور پاکستان میں آمریت کے مخالفین کا ہیرو ہے۔

اصل جنرل اسمبلی تو اقوام عالم کی جنرل اسمبلی سے باہر لگتی ہے جہاں مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے مخالفین اپنی یا غیر حکومتوں یا ریاستوں کے سربراہوں کے خلاف احتجاجی مظاہر ے کرتے ہیں۔ بھارتی سکھ اور کشمیری بھارتی وزیر اعظم یا وزیر خارجہ کے خطاب کے موقع پر۔ فالن گاگ والے چینی ایغور اور تبتی چینی وزیر اعظم کے خلاف، بنگلہ دیشی حسینہ واجد کے حق اور مخالفت میں، پاکستانی حزب مخالف کی پارٹیاں پاکستانی وزرائے اعظم اور وزیر خارجہ کی تقریر کے دوران، سندھی اور بلوچ قوم پرست اپنے پیاروں اور ساتھیوں کی گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں۔ ہزارہ کمیونٹی کے لوگ بھی اپنے پیاروں کے قتل عام پر احتجاجی مظاہرے کرتے رہے ہیں ہیں۔روزویلٹ ہوٹل کے دوسرے فلور پر تین وقت کا کھانا پینا مفت اور خبریں بھی Exclusive اور سرکاری بنی بنائی ملتی ہیں کہ ہر صحافی بھائی خود اپنے ہی ملک کا سفیر بنا ہوتا ہے۔لیکن پیارے پڑھنے والو! مجھے یہ تو بتاؤ کہ واقعی آپ جنرل اسمبلی یا اقوام متحدہ کی خبریں غور سے پڑھتے ہیں؟

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین