سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی پبلک اسکول پشاور حملہ کیس ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کر دیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجا زالاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
آرمی پبلک اسکول پشاور حملہ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران شہید بچوں کے والدین کی بڑی تعداد بھی سپریم کورٹ پہنچ گئی۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اے پی ایس پشاورحملہ کیس پر بنایا گیا کمیشن ہائی کورٹ کے سینئر جج کی سربراہی میں کام کرے گا اور 6ہفتوں میں رپورٹ دے گا۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس کا متاثرہ ماؤں سے مکالمہ ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ اپنی بہنوں سے معافی چاہتا ہوں، زبانی حکم تو پہلے دیا تھا لیکن فائل پر آرڈر نہیں کر سکا۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پشاور سماعت کے موقع پر بنچ ٹوٹ جانے سے ایسی صورت حال پیدا ہوئی، ہم آپ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، انصاف کے تقاضے پوری کیےجائیں گے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ سانحے کی تحقیقات کے علاوہ لواحقین کے خدشات دور کیے جائیں اور ان کی داد رسی بھی کی جائے۔
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے اس کیس کے حوالے سے اٹارنی جنرل پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختون خوا، سیکریٹری داخلہ، چیف سیکریٹری خیبر پختون خوا کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔
16دسمبر 2014ء کو آرمی پبلک اسکول پشاور پر دہشت گردوں نے حملہ کر کے 147بچوں کو شہید کر دیا تھا۔