تلخیص و ترتیب:مُحمّد حامد سراج
صفحات: 678، قیمت: 1500روپے
ناشر:بُک کارنر، جہلم
یہ ساٹھ سے زیادہ ادیبوں اور شاعروں کی آپ بیتیاں ہیں، جو بھولی بسری داستانوں کی طرح مختلف رسائل و جرائد اور کتابوں میں موجود، مگر قاری کی نظر سے دُور تھیں، مُحمّد حامد سراج نے اس خزینے کو نہ صرف تلاش کیا، بلکہ اس مہارت سے تلخیص بھی کی کہ اصل نفسِ مضمون بڑی حد تک برقرار رہا ہے۔ مرتّب نے ٹھیک ہی لکھا ہے کہ ’’آپ بیتی ایک ایسا آئینہ ہے، جس میں آپ بیتی نگار کے ساتھ قاری بھی نہ صرف مطالعے سے لطف اندوز ہوتا ہے، بلکہ وہ واقعات اور تجربات کے آئینے میں اپنی زندگی کے خال و خد بھی پہچاننے کی کوشش کرتا ہے۔‘‘ میر تقی میرؔ، مرزا غالب، ڈپٹی نذیر احمد، جوش ملیح آبادی، فیض احمد فیض، منٹو، ساحر لدھیانوی، مختار مسعود، شورش کاشمیری جیسے بڑے ادیبوں اور شاعروں کی زندگی کیسی تھی اور کس طور بسر ہوئی، قاری کو اس کتاب کے مطالعے سے پتا چل سکتا ہے۔ ساتھ ہی ان آپ بیتیوں کے ذریعے قاری پر، اُس دَور کی تہذیب و معاشرت کے دَر بھی کُھلتے ہیں۔ حامد سراج نے ایک پورا دفتر اس کتاب میں سمیٹ دیا ہے۔ سلیقے اور نفاست کے ساتھ شایع ہونے والی یہ خُوب صُورت کتاب، باذوق قارئین یقیناً پسند کریں گے۔