• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سنیلہ قدیر، کراچی

ننھے ساتھیو! کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم ’’لیاقت علی خان‘‘ تھے۔ آپ نواب رستم علی خان کے گھر یکم اکتوبر 1895ء کو ہندوستان کے ضلع کرنال میں پیدا ہوئے۔ لیاقت علی خان بچپن سے ہی دین سے بے پناہ رغبت رکھتے تھے۔ نماز و روزے کی پابندی ابتدائی عمر سے ہی کرنے لگے۔ جب انہیں نماز کے ساتھ ساتھ رمضان شریف کے روحانی اثرات و فضائل کے بارے میں علم ہوا تو انہوں نے انتہائی کم عمری میں روزے رکھنے شروع کر دیئے، حالانکہ اس وقت ان کی عمر صرف اور صرف چار برس تھی۔ اس عمر میں کوئی بچہ اس حد تک نہیں سوچ سکتا۔

لیاقت علی خان صاحب میں رحم دلی کا عنصر بھی بچپن سے ہی کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ وہ کبھی کسی کو کسمپرسی کی حالت میں نہیں دیکھ سکتے تھے، اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ، وہ اپنے جیب خرچ سے غریبوں کی کچھ نہ کچھ مدد کرتے تھے۔ اسلامی تعلیمات پر خود عمل کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی تلقین کرتے تھے۔

یہ عام بات ہے کہ، بچپن میں تمام بچے عجیب و غریب قسم کی حرکتیں اور شرارتیں کرکے گھر والوں کو پریشان کرتے ہیں۔ لیکن لیاقت علی خان صاحب نے اہل خانہ کو کبھی پریشان نہ کیا، وہ کھیل ہی کھیل میں کبھی وزیر اور کبھی سیکرٹری بنا کرتے تھے۔ اپنے ملازمین سے بھی انتہائی خلوص سے پیش آتے اور ان کے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کرتے۔ کم عمری میں ایسے ٹھوس اور مدلل فیصلے کرتے تھے کہ سننے والے دنگ رہ جاتے، بات کرتے ہوئے اس قدر سنجیدہ ہوتے تھے کہ محسوس ہوتا کوئی بڑی عمر کا شخص کسی سے مخاطب ہے۔ مسلمانان برصغیر کے لیے یہ خدا کی دین تھی کہ، اس نے نوابزادہ لیاقت علی خان جیسی ہستیوں کو پیدا کرکے مسلمانوں کو ہندوؤں اور انگریزوں سے نجات دلائی۔ ایسی ہی ہستیوں کی بدولت آج ہم آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں۔

تازہ ترین