میلانیا ٹرمپ کے امریکا کی خاتونِ اول بننے پر سب سے زیادہ سلوانیا کے لوگ خوش ہیں۔ اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ میلانیا کے وائٹ ہاؤس میں داخل ہونے سے سلوانیا کے لوگ بھلا کیوں خوش ہونے لگے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ سابق ماڈل میلانیا، لگ بھگ 200سالہ امریکی تاریخ میں پہلی ایسی خاتون اول ہیں، جن کی پیدائش بیرون ملک ہوئی تھی اور یہ ملک کوئی اور نہیں بلکہ سلوانیا ہے۔
درحقیقت، ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم شروع ہونے سے قبل، امریکی عوام، میلانیا یا ان کے آبائی ملک کے بارے میں بہت کم جانتے تھے۔ جمہوریہ سلوانیا، یہ ایک چھوٹی سی ریاست ہے، جس کی آبادی 20لاکھ سے بھی کم ہے اوراس آبادی میں آسٹریا، اٹلی اور کروشیا سے آئے ہوئے لوگ بھی شامل ہیں۔ تاہم غیرمتوقع طور پر، ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 45ویں صدر منتخب ہوئے تو ان کی 48سالہ سلوینیائی نژاد اہلیہ میلانیا ٹرمپ کو خاتون اول کا درجہ مل گیا۔ میلانیا 1825ء کے بعد کسی دوسرے ملک سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون ہیں، جو امریکی صدر کی اہلیہ کی حیثیت سے وائٹ ہاؤس میں داخل ہو ئی ہیں۔
میلانیا ٹرمپ، ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون ہونے کے ساتھ پانچ زبانوں پر عبور رکھتی ہیں۔ وہ اپنے ذوق اور دلچسپیوں میں الگ پہچان رکھنے کےساتھ خوبصورت اور دیدہ زیب ملبوسات کی بھی رسیا ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ فیشن ماڈلنگ کرچکی ہیں۔ اس حوالے سے خاتون اول کاایک بیان ریکارڈ پر موجود ہے جس میں انہوں نے کہہ رکھا ہے کہ، ’میں اندھوں کی طرف فیشن پرست نہیں ہوں بلکہ میں اپنے مزاج اور موقع کی مناسبت سے لباس کا انتخاب کرتی ہوں‘۔
میلانیا، سب سے پہلے 1987ء میں ایک فیشن شو کے ذریعے منظر عام پر آئی تھیں۔ اس وقت ان کی عمر 17 سال تھی۔ فیشن شو کی فوٹو گرافی کرنے والے اسٹین جرکو کہتے ہیں کہ، ’وہ ایک خاموش اور دُبلی پتلی خوبصورت لڑکی تھی، اس کے بال بہت لمبے تھےاور وہ تصویروں کے لیے بہت موزوں تھی۔ اس میں بہت توانائی تھی اور مجھے یہ لگا کہ وہ بہت آگے تک جائے گی‘۔
امریکی خاتون اول کے طور پر میلانیا، جو اس وقت 48سال کی ہیں، سائبر جرائم کی روک تھام کے لیے کام کرنا چاہتی ہیں۔ میلانیا کو ہائی اسکول کے دور سے جاننے والے ان کے دوستو ں اور کلاس فیلوز کا کہنا ہے کہ چونکہ وہ خوبصورت بھی تھیں او ر ایک ماڈل بھی، اکثر لڑکیاں ان کے بارے میں بات کرتیں اور حسد بھی کرتی تھیں۔
میلانیا نے سلوانیا کے شہر لیو بلیانا کے اسکول فار ڈیزائن اینڈ فوٹو گرافی سے تعلیم حاصل کی۔ان کی ایک ہم جماعت پٹریشا کہتی ہیں، ’ہم پڑھائی کی باتیں کرتے تھے۔ دنیا دیکھنے کی باتیں کرتے تھے۔لیکن سلوانیا ایک بہت چھوٹا ملک تھا اور کوئی بھی اس ملک کے بارے میں نہیں جانتا تھا‘۔
میلانیا نے اپنا آبائی قصبہ سونیکا چھوڑا اور سلوانیا کے سب سے بڑے شہر لیوبلیانا اپنی بہن کے پاس چلی گئیں، جس کی آبادی تقریباً پونے تین لاکھ تھی۔ لیوبلیانا کے بعد میلانیا کی اگلی منزل پیرس تھی اور پھر وہاں سے وہ نیویارک منتقل ہوگئیں۔ ٹرمپ سے ان کی ملاقات نیویارک میں ہی ہوئی۔
لیوبلیانا میں ان کے پُرانے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ میلانیا نے ٹرمپ میں وِکٹر کی جھلک دیکھی اور وہ ان کے قریب ہوگئیں۔ وِکٹر، میلانیا کے والد ہیں اور وہ کاروں کا کاروبار کرتے ہیں۔ وہ اپنے شعبے میں بہت کامیاب ہیں اور انہیں کاروبار کرنے کا گُر اور ہنر آتا ہے۔ میلانیا کے دوستوں کا کہنا ہے کہ یہی خوبی ٹرمپ میں ہے، وہ بھی ایک کامیاب کاروباری شخصیت ہیں۔
میلانیا کے والدین کی امریکی شہریت
تارکینِ وطن کے مخالف صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے والدین کو 'چین مائیگریشن (Chain Migration) کے تحت امریکی شہریت تفویض کردی گئی ہے۔ سلوینیا سے تعلق رکھنے والے وِکٹر اور امالیجہ مستقل ریزیڈنٹ کے طور پر پہلے ہی امریکا میں مقیم تھے، رپورٹ کے مطابق میلانیا ٹرمپ نے اپنے والدین کے لیے گرین کارڈ اسپانسر کیاہے۔میلانیا کے والدین کے وکیل کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وِکٹر اور امالیجہ نے امریکی شہریت کے لیے اپنے طور پر اپلائی کیا اور انہیں کوئی خاص قسم کی چھوٹ یا رعایت نہیں دی گئی۔
میلانیا ٹرمپ کے والد وکٹر کی عمر74برس ہے اور وہ اپنے داماد ڈونلڈ ٹرمپ سے صرف 2سال بڑے ہیں، جبکہ ان کی والدہ امالیجہ کی عمر73برس ہے۔
میلانیا،ڈونلڈ ٹرمپ نوک جھونک
ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر اور میلانیا کے خاتون اول بننے کے بعد، میاں بیوی کے درمیان مختلف مواقع پر اشاروں کناروں میں نوک جھونک بھی دیکھی گئی ہے۔ کبھی وہ ڈونلڈ ٹرمپ کا ہاتھ جھڑک دیتی ہیں تو کبھی ان دونوں کے مابین خصوصی صدارتی طیارے ’ایئرفورس وَن‘ میں سفر کے دوران اپنی اپنی پسند کا ٹیلی ویژن چینل دیکھنے پر جھڑپ ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ، میلانیا اپنے شوہر کی امیگریشن پالیسی کی بھی سخت نقاد رہی ہیں اور بچوں کو والدین سے جدا کرنے کی ٹرمپ کی پالیسی پر برملا تنقید بھی کرچکی ہیں۔ وہ میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کے بچوں کو والدین سے علیحدہ کرنے کی پالیسی پر ناصرف تحفظات کا اظہار کرچکی ہیں بلکہ اپنے بیان میں امریکی خاتونِ اول نے کہا کہ ’انھیں بچوں کو اُن کے والدین سے جدا کرنے سے نفرت ہے۔ میلانیا نے ٹرمپ کی اس پالیسی سے اختلاف کرتے ہوئے، ایک اور کام یہ کیا کہ وہ گزشتہ دنوں میکسیکو سرحد پر والدین سے جدا رکھے گئے بچوں سے ملنے بھی پہنچ گئیں اور اس موقع پر ان کی جیکٹ پر جو پیغام لکھا تھا، وہ انتہائی معنی خیز تھا۔