کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ کا بڑا حصہ قرض ادائیگی اور دفاع پر خرچ ہوتا ہے، سپریم کورٹ مشرف کے نظام احتساب پر سوموٹو لے ،ختم کرنا ہے کرے ترمیم کرنا ہے کرے۔ملک چلتا نظر نہیں آرہا،براج گروپ کے شیئرز شنگھائی الیکٹرک کو فروخت کرتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں یہ ملک کے مفاد میں ہے،،میں اپنے گھر میں رہتا تھا ، کبھی وزیراعظم ہاؤس میں نہیں رہا لیکن کبھی اس بات کی تشہیر نہیں کی، ملک کی معیشت کو چیلنجز ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، ہر معیشت کو چیلنجز رہتے ہیں تاہم انہیں مینج کرنا پڑتا ہے 2013 ء کے مقابلے میں2018 ء میں بہت بہتر حالت میں ملک حوالے کیا تھا۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں سلیم صافی کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہماری معیشت کی ساخت میں کمزوری ہے۔ ہم نے پاکستان کا تاریخ کا پہلا آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار شاید سمجھتے ہیں کہ انہیں انصاف نہیں ملے گا اس وجہ سے نہیں آ رہے ہیں بہرحال یہ فیصلہ اُن کا اپنا ہے۔ معذرت کے ساتھ فواد چوہدری کو بدقسمتی سے پاور سسٹم کی الف ب کا بھی علم نہیں رکھتے بجلی کا ریٹ نیپرا سیٹ کرتا ہے حکومت نہیں کرتی۔ مارکیٹ کے معاملات بڑے حساس ہوتے ہیں جب حکومت کا وزیراعظم، وزیر خزانہ یا وزیر اطلاعات اتنی غیر ذمہ درانہ باتیں کریں جس سے پوری مار کیٹ پریشان ہوجائے ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت مفتاح اسماعیل کے پیش کردہ بجٹ میں حکومت ایک بھی تبدیلی نہیں کرسکی جو تبدیلی کی کوشش کی وہ واپس لینی پڑی۔ 2018 کے انتخابات متنازع اور غیر شفاف تھے اب ہوچکے ہیں اس کو دفن کردیں۔ مجھے ملک چلتا ہوا نظر نہیں آرہا مدت پوری کرنا پیمانہ نہیں ہے۔ میں نے کبھی نیب کے معاملات میں دخل نہیں دیا ۔ عمران خان میں سیاسی اور اخلاقی جرات ہوتی تو نیب سے اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری کا پوچھتے۔ اگر موجودہ حکومت ابراج گروپ کے شیئرز شنگھائی الیکٹرک کو فروخت کرتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں یہ ملک کے مفاد میں ہے۔