کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ نواز زرداری ملاقات ہو گئی تو عمران خان کے لئے حکومت بچانا بڑا چیلنج بن جائے گا، پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ صوبہ سندھ جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات میں تعاون نہیں کررہا،ترجمان وفاقی حکومت برائے معیشت و توانائی فرخ سلیم نے کہا کہ بارہ سو ارب کے گردشی قرضوں کا خمیازہ عوام کو ہی بھگتنا ہوگا، وزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ آصف زرداری کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات سے قبل کئی دفعہ فون پر بات چیت ہوچکی تھی، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کی ملاقات پیر کی دوپہر تک کنفرم نہیں تھی، عام تاثر لیا جائے گا کہ آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کیس کے دباؤ کی وجہ سے نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کی طرف جارہے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن کی کوشش ہے کہ اگلے کچھ دنوں میں آصف زرداری اور نواز شریف کی ملاقات ہوجائے، آصف زرداری کے حکومت کام نہیں کرسکتی کے بیان کو بہت سے لوگ قبل از وقت سمجھتے ہیں، آصف زرداری چھ ماہ بعد تحریک عدم اعتماد بھی لے آئیں تو اسے کوئی غیرجمہوری نہیں کہے گا۔ حامدمیرکا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے کچھ وزراء اور قریبی ساتھیوں کی اتحادی جماعتوں کی قیادت کے ساتھ رابطہ رکھنے کی ڈیوٹی لگائی ہے، عمران خان کو بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر جیتنے والے اور آزاد حیثیت میں جیت کر پارٹی میں شامل ہونے والے تقریباً 10ایم این ایز ناراض ہیں، اس تمام منظرنامے کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ حکومت کیلئے صورتحال ٹھیک نہیں ہے، نواز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات ہوگئی تو عمران خان کیلئے حکومت بچانا بڑا چیلنج بن جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس رکھنے والوں کیخلاف کیا ہوتا ہے ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہے، پی پی قیادت کیخلاف ماضی میں اس سے زیادہ سنگین مقدمات بنائے گئے لیکن ہم ہمیشہ عدالتوں سے بری ہوئے، اس کیس کا حشر بھی ماضی کے مقدمات سے الگ نہیں ہوگا، یہ تاثر غلط ہے کہ صوبہ سندھ جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات میں تعاون نہیں کررہا ،سندھ سے بہت زیادہ اور پرانی تفصیلات مانگی گئی ہیں، سندھ حکومت ہرطرح سے تعاون کرے گی یہ ہمارے لئے بھی ضروری ہے، عدا لت نے جو چیزیں کہیں یا جے آئی ٹی مانگ رہی ہے فراہم کریں گے، جو چیزیں مانگی جا رہی ہیں انہیں اکٹھا کرنے میں جو وقت درکار ہے وہ تو لگے گا، پیپلز پارٹی نے حکومت گرانے کی بات نہیں کی ہے۔